افسپا کا ہٹانا بدلے ماحول کی تصدیق ہے

میگھالیہ میں افسپا (مسلح فورس مخصوص اختیار ایکٹ) کا ہٹایا جانا ایک بڑے واقعہ کے ساتھ ساتھ ایک مثبت قدم ہے۔ خطہ کو مخصوص اختیارات سے مسلح کرنے والے اس بیحد سخت بڑے قانون کو نارتھ ایسٹ کی جنتا نے لمبے وقت تک ایک خطرناک اور کچلنے والے قانون کی شکل میں دیکھا اور جھیلا ہے۔ افسپا کو ہٹانے کا مرکزی سرکار کا یہ فیصلہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ تشدد کا لمبا دور دیکھ چکے نارتھ ایسٹ کے راجیوں میں حالات بہتر ہوتے جارہے ہیں۔ یہ قدم وزارت داخلہ کی اس رپورٹ کے بعد اٹھایا گیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ نارتھ ایسٹ میں تشدد کے واقعات میں دو دہائی کے دوران تشدد میں کافی کمی آئی ہے بلکہ 1997 کے انتہا پسندی کے کٹر پسندی کے دور کے بعد اس خطہ میں 2017 میں تشدد کے سب سے کم واقعات درج ہوئے ہیں۔ اس سے یقینی طور پر ان ریاستوں کے شہریوں کو راحت ملی ہوگی۔
منی پور کی سماجی کارکن ایروم شرمیلا تو اس قانون کی مخالفت میں 16 سال تک بھوک ہڑتال پر رہیں۔ اب تک میگھالیہ سے لگنے والی آسام کی سرحد پر 40 فیصدی علاقہ میں یہ قانون لاگو تھا، تریپورہ اور میزورم کے بعد میگھالیہ تیسرا راجیہ ہے جہاں افسپا کو پوری طرح سے ہٹا لیا گیا ہے۔ تریپورہ میں 2015 میں ہی افسپا کو ہٹایا جاچکا ہے۔ مگر اب بھی ناگلینڈ، منی پور، آسام اور اروناچل پردیش کے کچھ حصوں کے ساتھ جموں و کشمیر میں لاگو ہے۔ چھ دہائی پہلے جب علیحدگی پسندی اور تشدد کے واقعات نے نارتھ ایسٹ کی ریاستوں کو اپنی زد میں لے لیا تھا تب سیکورٹی فورسز کے بچاؤ میں ستمبر1958 میں یہ قانون وجود میں آیا تھا۔ اس کا مقصد شورش زدہ خطہ میں امن قائم کرنا تھا لیکن اس کے سخت تقاضوں کے سبب یہ تنازعوں میں بھی گھر گیا۔ دراصل اس کے تحت شورش زدہ علاقوں میں تعینات سیکورٹی فورس نے نہ صرف بغیر وارنٹ گرفتاری اور فائرننگ کرنے کا حق مل گیا بلکہ اس میں انہیں سزا سے مستثنیٰ کی بھی سہولیات سے آزاد کیا گیا۔ 
اسی وجہ سے انسانی حقوق تنظیموں کے ساتھ بہت سی سیاسی تنظیموں نے بھی اس کی مخالفت کی۔ ڈیڑھ دہائی تک بھوک ہڑتال پر رہنے والی ایروم شرومیلا تو اس قانون کی مخالفت کی علامت بن گئیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ میزورم ، منی پور اور ناگالینڈ میں لاگو محفوظ زون پرمٹ نظام میں بھی ڈھیل دی جارہی ہے جس سے وہاں غیر ملکی سیاحوں کی آمدورفت ہوسکے گی۔ حقیقت میں سرکار کو یہ بھی دیکھنا چاہئے کہ کیا باقی حصوں میں جموں و کشمیر کو چھوڑ کر افسپا کو ہٹایا جاسکتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟