طاقتور ہی امن لا سکتا ہے

بھارت کے دورہ پر تشریف لائے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے پیر کو کہا دہشت گردی سے بھارت اور اسرائیل دونوں ہی متاثر ہیں۔ نتن یاہو نے وزیر اعظم مودی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بھارت۔ اسرائیل دونوں ہی آتنکی حملہ کے درد کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ ہمیں آج بھی 26 نومبر2008 کو ممبئی پر ہوئے خوفناک حملہ کا منظر یاد ہے لیکن دہشت گردی کے آگے ہم جھکیں گے نہیں بلکہ اس کا مل کر منہ توڑ جواب دیں گے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم نے آتنکی اور ان کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ دہشت گرد اسپانسر کرنے والے اور انہیں مدد دینے والوں اور پناہ دینے والوں کے خلاف بھی سخت کارروائی پر زور دیا ہے۔ آتنکی سرگرمیوں کو کسی بھی بنیاد پر جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا۔ بتادیں کہ 2016 میں اسرائیل میں 122 آتنکی حملہ ہوئے ان حملوں میں 90 لوگوں کی موت ہوئی اور 38 لوگ زخمی ہوئے۔ فلسطین کے کٹر پسند تنظیم حماس کے جنگ باز اسرائیلی شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ راکٹ حملہ، چاقو بازی، گولی باری اور بم دھماکوں سے حملہ ہوتے ہیں۔ غزہ پٹی اور ویسٹ بینک کے سرحدی علاقہ اور یروشلم میں سب سے زیادہ حملے ہوتے ہیں۔ بھارت میں پچھلے سال جموں و کشمیر میں آتنکی حملوں میں 75 جوانوں کی شہادت ہوئی۔ 40 شہریوں کی جان گئی۔ 321 لوگ ان آتنکی حملوں میں زخمی ہوئے۔ کروڑوں کی جائیداد کا نقصان ہوا۔ ان آتنکی حملوں میں بھارت اور اسرائیل کے رسپانس میں فرق ہے۔ دنیا کی سب سے طاقتور خفیہ ایجنسی موساد آتنکیوں پر نظر رکھتی ہے۔ دشمنوں کو حملہ کرنے سے پہلے موساد کی اطلاع پر ہی فوجی ان کا صفایا کردیتے ہیں۔ اسرائیلی شہری جہازوں میں کمانڈو تعینات کرنے والے شروعاتی ملکوں میں سے ایک اسرائیل ہے۔ سرحد پر لیجر دیوار کھڑی کی۔ میزائل کا توڑ سسٹم قائم کیا۔ یروشلم تنازعہ کو پیچھے چھوڑ بھارت اور اسرائیل دہشت گردی کے خلاف سانجھہ مکینیزم بنانے پر متفق ہوئے ہیں۔ یہ رضامندی دونوں ملکوں کے قومی سکیورٹی ایڈوائزر کے بیچ میریکن میٹنگ کے بعد ہوئی بات چیت بنیادی طور پر سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے مشترکہ مکینیزم تیار کرنے پر رضامندی ہوئی ہے۔ اسرائیل دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے مشہور ہے۔ اگر وہ بھارت کے ساتھ اس پیچیدہ مسئلہ پر ساتھ آئے تو یقینی طور سے بھارت کی سکیورٹی میں کافی بہتری آئے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟