جب پاکستان ایک جنازہ کے بوجھ میں دبا

پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بھی ایک نربھیا کانڈ ہوگیا ہے۔ 7 سالہ بچی زینب کے ساتھ بدفعلی اور اس کے قتل سے پورے پاکستان میں آگ لگ گئی ہے۔ جگہ جگہ تشدد اور مظاہرے ہورہے ہیں۔ صوبہ پنجاب کے علاقہ قصور میں پچھلی جمعرات کو سات سال کی بچی اپنے گھر کے پاس ہی ٹیوشن پڑھنے گئی تھی اسی دوران اسے اغوا کرلیاگیا اور اس کے ساتھ بدفعلی کی گئی۔بعد میں بچی کی لاش منگل کے روز کوڑے کے ڈھیر سے ملی۔ اس کے بعد شہر میں تشدد مظاہرے ہوئے۔ معصوم کو انصاف اور قصورواروں کو سزا دلانے کے لئے لوگوں نے سوشل میڈیا سے لیکر سڑک تک مہم شروع کی ہے۔ بچی کے ساتھ بدفعلی اور قتل کے خلاف ایک ٹی وی نیوز اینکر نے انوٹھے طریقے سے ناراضگی جتائی۔ جگہ جگہ خونی تشدد ،احتجاجی مظاہروں کے درمیان ’سماں‘ نیوز چینل کی اینکر کرن ناز نے لائیو شو میں اپنی چھوٹی بچی کو گودمیں بٹھا کر خبریں پڑھیں۔ وہ بتانا چاہتی تھیں کوئی بھی اکیلی بچی اس دیش میں محفوظ نہیں ہے۔ ان کا یہ ویڈیو دنیا بھر میں وائرل ہو گیا اور لوگ ان کے اس قدم کی تعریف کررہے ہیں۔ معصوم کے قتل سے دکھی ناز نے نیوز بلیٹن کی شروعات کرتے ہوئے کہا آج میں ٹی وی ہوسٹ کرن ناز نہیں بلکہ ایک ماں کی حیثیت سے اپنی بچی کے ساتھ آپ سب کے سامنے بیٹھی ہوں۔ وہ کہتی ہیں کہ جنازہ جتنا چھوٹا ہوتا ہے وہ اتنا ہی بھاری ہوتا ہے۔ آج ایک ایسا ہی جنازہ قصور کی سڑکوں پر پڑا ہو ا ہے اور پورا پاکستان اس کے بوجھ کے نیچے دبا ہوا ہے۔ ماں باپ عرب میں بیٹھ کر بیٹی کے لئے دعا کررہے تھے ادھر قصور میں درندہ اس بچی کی زندگی کی ڈور کاٹ رہا تھا۔ اس بچی سے بدفعلی کے بعد قتل کا معاملہ جمعرات کو پاکستان کی نیشنل اسمبلی میں بھی اٹھا اور پاک اخبار ’ دی نیشن‘ کی رپورٹ کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے واقعات کو روکنے میں ناکام رہنے پر پاک پنجاب کے گورنر کی سخت نکتہ چینی کی ہے۔ ادھر لاہور ہائی کورٹ میں پاکستانی پنجاب صوبہ کے پولیس چیف کو حکم دے دیا ہے کہ سات سالہ بچی کی آبروریزی کے بعد نربھیا قتل ہونے کے معاملہ میں مجرم کو 36 گھنٹے کے اندر گرفتار کیا جائے۔ اب پتہ چلا ہے کہ وہ ملزم پکڑا گیا ہے۔ ’ڈان‘ اخبار کے مطابق شہر میں پچھلے سال سے اب تک دو کلو میٹر کے دائرہ میں اس طرح کی 12 وارداتیں ہوچکی ہیں۔ 2015 میں قصور تب انٹرنیشنل سرخیوں میں آیاتھا جب بچوں سے جنسی استحصال معاملہ میں شامل ایک گروہ پکڑا گیا تھا۔ اس نے علاقہ میں کم سے کم280 بچوں کو اغوا کر جنسی استحصال کیا تھا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟