نتن یاہو کے دورہ بھارت کی اہمیت

اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو ا چھ روزہ بھارت دورہ کئی معنوں میں اہم ہے۔ پچھلے سال جولائی میں وزیر اعظم نریندر مودی اسرائیل گئے تھے۔ نریندر مودی کے اسرائیل جانے سے ہی یقینی ہوگیا تھا کہ آنے والے دنوں میں دونوں ملکوں کے رشتے اور مضبوط ہوں گے۔ نتن یاہو کے استقبال کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی ہوائی اڈے پر خود پہنچے اور پروٹوکول توڑتے ہوئے انہیں گلے لگا کر گرمجوشی سے خیر مقدم کیا۔ 15 سال بعد کسی اسرائیلی وزیر اعظم کا بھارت دورہ ہے۔بھارت روانہ ہونے سے پہلے نتن یاہو نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وہ اپنے دوست نریندر مودی سے ملنے جارہے ہیں اور یہ دورہ اسرائیل کے لئے وردان ثابت ہونے والا ہے۔ وزیر اعظم نے بھی انہیں دوست کہہ کر مخاطب کیا۔ پچھلے مہینے ہی یروشلم کو اسرائیل کی راجدھانی اعلان کرنے کے امریکی صدر کی تجویز کی بھارت نے اقوام متحدہ میں مخالفت کی تھی لیکن نتن یاہو کے استقبال کیلئے وزیر اعظم نریندر مودی کا پروٹوکول توڑ کر ہوائی اڈے پہنچنا اور دونوں کا گلے ملنا ،بتاتا ہے کہ نئی دہلی کا یہ فیصلہ بھارت ۔ اسرائیل کے درمیان رشتوں کی پھانس نہیں بنا ہے۔ اس کے برعکس نتن یاہو کے پہلے دن تین مورتی چوک میں اسرائیلی شہر ہائیفا کا نام جوڑ کر مودی نے بھارت۔ اسرائیل کے پرانے رشتوں کو جائز بنانے کا قدم اٹھایا ہے۔ دراصل پہلی جنگ عظیم کے دوران ہندوستانی فوجیوں نے اسرائیل کے ہائیفا شہر کو آزاد کرانے میں بڑا اہم کردار نبھایاتھا۔ اسرائیل کی آزادی کا راستہ ہائیفا کی اس لڑائی سے ہی کھلا تھا۔ 
غور طلب ہے کہ ہائیفا کی اس لڑائی کا بھی یہ 100 واں برس ہے۔ نتن یاہو کے ساتھ 130 افراد کا کاروباری نمائندہ وفد بھارت آیا ہے جس میں ڈیفنس ،انفارمیشن ٹیکنالوجی، بجلی، سیاحت وغیرہ سیکٹر سے وابستہ لوگ شامل ہیں۔ پچھلی جولائی میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی اسرائیل کا دورہ کیا تھا اور وہ بھی بھارت کے کسی وزیر اعظم کا پہلا دورہ تھا۔ حالانکہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان کاروباری رشتے پرانے ہیں۔ بھارت ہر سال قریب 1 ارب روپے کا ڈیفنس سازو سامان خریدتا ہے لیکن پچھلے دنوں جب بھارت نے اسرائیلی کمپنی رافیل کے ساتھ ڈیفنس سودے کو منسوخ کردیا تھا تو دونوں کے رشتوں میں کچھ تعطل کی قیاس آرائیاں کی جانے لگی تھیں۔ وہ سودا 50 ارب ڈالر کا تھا۔ اس طرح رافیل کی مدد سے بھارت میں اسٹرائک نام سے تیار ہونے والی اینٹی ٹینک گائڈڈ میزائل پروجیکٹ پر بھی روک لگ گئی تھی۔ نتن یاہو کے اس دورہ میں اس تعطل کو دور کرنے کی کوشش ہوں گی۔ نتن یاہواپنے ملک کے تئیں زیادہ تر ملکوں کی حمایت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ بھارت ابھرتی ہوئی عالمی طاقت ہے لہٰذا اس کی حمایت کی عالمی اہمیت ہے۔ بھارت سے اسرائیل کی دوستی اور اس کی بین الاقوامی ساکھ کو نکھار سکتی ہے۔ دوسری طرف ڈیفنس سائنس اورٹیکنالوجی و دہشت گردی کے محاذ پر بھارت کو بھی اسرائیل کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے۔ یہ باہمی انحصار دونوں دیشوں کو قریب لا رہا ہے۔ مسٹر بنجامن نتن یاہو کا بھارت میں خیر مقدم ہے اور ہم امیدکرتے ہیں کہ دونوں دیشوں کے آپسی رشتے اور مضبوط ہوں گے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟