چین بھارت کی چوطرفہ گھیرا بندی میں لگا ہے

ساؤتھ ایشیا میں طویل عرصے سے بھارت کی بالادستی قائم ہی ہے لیکن اب چین اسے کم کرنے میں لگا ہوا ہے۔ وہ بھارت کے دوست چھوٹے ملکوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ بھارت پڑوسیوں کے ساتھ رشتے مضبوط بنانے کی کتنی ہی کوشش کر لے لیکن چین اس میں روڑا اٹکاتا رہا ہے۔ سری لنکا، نیپال، مالدیپ ایسے ملک ہیں جن کے ساتھ بھارت کے ہمیشہ رشتے رہے ہیں۔ ان دیشوں کو چین اپنی طرف راغب کرنے کے لئے اقتصادی مدد کا سہارا لیتا ہے۔ ہمالیہ کی سیریز بھارت کو باقی ایشیا سے الگ کرتی ہے۔ اس برصغیر میں بھارت کی پوزیشن بڑے ہاتھی کے برابر ہے۔ پاکستان کے ساتھ طویل عرصے سے دشمنانہ رویہ بھول کر بھارت نے چھوٹے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے رشتے بنانے کی کوشش کی لیکن ان پڑوسیوں نے بھارت کی فراخدلی کا کبھی کبھی غلط مطلب نکالا ہے ، چین اس صورتحال کا فائدہ اٹھا رہا ہے ۔ اس نے بھارت کے اثر والے علاقوں میں اقتصادی مدد کی شکل میں اپنا اثر بڑھانا شروع کردیا ہے۔ پچھلے کچھ ہفتوں کو ہی دیکھ لیجئے۔ سر ی لنکا نے 9 دسمبر کو اپنی اہم بندرگاہ 99 برس کے پٹے پر اس کمپنیوں کو سونپ دی ہے جس کی مالک چین حکومت ہے۔ نیپال کی کمیونسٹ پارٹی کے اتحاد نے پارلیمانی چناؤ جیتا پھر اس نے چین سے قریبی اور بھارت سے دوری بنانے کی اپیل کی۔ مالدیپ کی پارلیمنٹ میں نومبر میں ایمرجنسی سیشن بلایا گیا۔ بغیراپوزیشن والے اس سیشن میں چین کے ساتھ اقوام متحدہ مستثنیٰ کاروبار سمجھوتے کا اعلان کیا۔ساؤتھ ایشیا میں ایسا کرنے والا وہ پاکستان کے بعد دوسرا دیش بن گیا ہے۔ چین تیزی سے بھارت کے ارد گرد پیر پھیلا رہا ہے۔ اس سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ آج بھی نیپال میں بھارت کا اثر ہے لیکن یہ بھی سچ ہے کہ نیپال سرکار نے چین کے ساتھ کئی معاہدے کررکھے ہیں۔ 
وہاں حال ہی کے چناؤ میں بجلی، سڑک اور دیش کے پہلے نیٹ ورک چینی سرمایہ لانے کے وعدے شامل ہیں۔ چین نے کچھ مہینے پہلے بھوٹان، چین، بھارت والے سہ ملکی پٹھار (ڈوکلام) میں فوج بھیج کر بھارت ۔ بھوٹان کے رشتوں کا امتحان لیا چینی فوج وہاں سڑک بنانا چاہتی تھی لیکن بھارت کے احتجاج کے سبب اسے پیچھے ہٹنا پڑا۔ چین نے بھوٹان کو لالچ دیا کہ وہ سرحدی تنازعہ سلجھانا چاہتا ہے۔ بھارت نے اس کی چال ناکام کردی۔ کئی دہائیوں سے بھوٹان اور بھارت کے رشتے مضبوط و گہرے ہیں۔ اگرکسی ایک معاملہ کا موازنہ ہو تو بھارت چین سے کم نہیں ہے۔ بھارت کی خارجہ پالیسیوں میں رشتوں و لیکر کچھ خامیاں ضرور ہیں لیکن وہ اس میں بہتری لا رہا ہے۔ خاص طور پر نارتھ زون کے پڑوسی ملکوں کو لیکر حالات بدل رہے ہیں، ہندوستانی ہاتھی آہستہ آہستہ صحیح راستے پر جارہا ہے۔ چین کی فروغ وادی پالیسی کا معقول جواب دے رہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟