ای وی ایم کا اعتماد

اترپردیش بلدیاتی چناؤ میں مبینہ گڑبڑیوں کی شکایت ملنے کے بعد ای وی ایم مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کا معاملہ پھر گرما گیا ہے۔ بلدیاتی انتخابات میں میرٹھ اور کانپور میں بدھ کے روز ہنگامہ بھی ہوا تھا اسی معاملہ کو لیکر کانگریس نے دھاوا بول دیا ہے۔ کانگریس نے الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) میں گڑبڑی کی کچھ نئی شکایتوں کے پیش نظر چناؤ کمیشن سے الجھن کی صورتحال کو ختم کرنے کے لئے گجرات چناؤ میں ای وی ایم مشینوں کی سپریم کورٹ کے جسٹس سے منصفانہ جانچ کرانے کی مانگ کی ہے۔ جس کسی کے بھی حق میں بٹن دبایا جاتا ہے لیکن ووٹ بھاجپا کے کھاتے میں چلا جاتا ہے۔ کانگریس نے اس کو لیکر باقاعدہ پریس کانفرنس بلائی تھی۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ اترپردیش ،مہاراشٹر سمیت کچھ دیگر علاقوں میں حال ہی میں ای وی ایم مشینوں میں گڑ بڑی کی شکایتیں ملی ہیں۔
شکایت کے بعد ان میں کچھ مشینوں کی جانچ کرنے پر پتہ چلا ہے کہ بٹن کسی بھی پارٹی کے چناؤ نشان کا دباؤ لیکن ووٹ کمل کے نشان یعنی بھاجپا پرپڑ رہا تھا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی ای وی ایم میں گڑبڑی کر چناؤ جیت رہی ہے، یہ الزام لگایا ہے عام آدمی پارٹی ہے۔ عاپ نے کہا کہ اترپردیش میں ہوئے سٹی کارپوریشن چناؤ میں ایک بار پھر ای وی ایم میں گڑبڑی سامنے آئی ہے۔ اس معاملہ میں عاپ نے چناؤ کمیشن سے ای وی ایم کی وسیع پیمانے پر جانچ کی مانگ کرتے ہوئے وائٹ پیپر لانے کی مانگ کی ہے۔ عام آدمی پارٹی کے سینئر لیڈر اور پی اے سی کے ممبر آتشی مرلینا نے کہا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے کہ ای وی ایم میں خرابی کی خبر سامنے آئی ہو۔ اس سے پہلے بھی بھنڈ، پھولپور اور اتراکھنڈ کے کئی علاقوں میں ای وی ایم ٹمپرنگ کا واقعہ سامنے آچکا ہے۔ آزادانہ اور منصفانہ چناؤ عمل جمہوریت کی جڑ ہے اس میں کسی طرح کی ٹمپرنگ ہماری جمہوریت کی جڑیں کھودنے کے برابر ہے۔ یہ اچھا ہے کہ ای وی ایم میں وی وی پیڈ کی سہولت دی جارہی ہے۔ وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ چناؤ کمیشن اپنی اور ان ای وی ایم مشینوں کے اعتماد کو برقرار رکھے۔ ایک قابل قبول راستہ یہ ہے کہ وی وی پیڈپرچیوں کی بھی گنتی ہو، یہ پوری ووٹنگ کی گنتی ہو تاکہ کسی کو یہ کہنے کا موقعہ نہ ملے کہ مشینوں سے چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ ای وی ایم کی شفافیت کے لئے صرف پی وی پی اے ٹی یعنی پولنگ کے بعد نکلنے والی پرچی ہے کافی نہیں ہے۔ اس کی پوری گنتی ہونی چاہئے۔ بلا شبہ چناؤ کمیشن کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہر طرح کے شبہ کا ازالہ کرے تاکہ اس کے اعتماد پرسوالیہ نشان نہ لگ سکے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟