اترپردیش اسمبلی چناؤ کا مہادنگل سنیچروار سے شروع ہوگا

اترپردیش اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلہ میں 73 سیٹوں پر11 فروری یعنی سنیچر کو ووٹ پڑنے ہیں۔ اب کل 840 امیدوار میدان میں ہیں ان میں سب سے زیادہ 26 امیدوار آگرہ ساؤتھ اسمبلی سیٹ پر ہیں۔ اس اسمبلی سیٹ کے ہر پولنگ بوتھ پر پولنگ کے لئے دو دو الیکٹرانک مشینیں لگائی گئی ہیں۔ سب سے کم میرٹھ اور ہستناپور محفوظ کے لئے6-6 امیدوار جبکہ غازی آباد کی لونی، علیگڑھ کی ایلاس سیٹ محفوظ ہے۔ عام طور پر یوپی کے اس علاقہ کو جاٹ لین بھی کہا جاتا ہے۔ اجیت سنگھ کی پارٹی راشٹریہ لوکدل اترپردیش چناؤ میں اپنے بوتے پر لمبے عرصے کے بعد چناؤ لڑ رہی ہے۔ حالانکہ اتحاد کی سیاست کی اہمیت اجیت سنگھ اور ان کے جانشین جینت چودھری اچھی طرح سمجھتے ہیں۔ منشا تو ان کی بھاجپا کے ساتھ تال میل کی تھی لیکن بعد میں وہ سپا اور کانگریس کے ساتھ اتحاد کرنے کے خواہشمند دکھائی دئے جہاں لگتا ہے کہ انہیں مطالبے کے حساب سے سیٹیں نہیں ملیں تو انہوں نے اتحاد کرنے کے بجائے تنہا چناؤ لڑنے کی راہ اختیار کرنا بہتر سمجھی۔کانگریس۔ سپا اتحاد میں شامل نہ کئے جانے کے ساتھ بھاجپا کا چناوی تجزیہ بگاڑنے میں دونوں چودھری لگے ہوئے ہیں۔ چودھری اجیت سنگھ نے بھاری تعداد میں اپنے امیدواراتار کر سپا اور بھاجپا کے سامنے سخت چیلنج پیش کر دیا ہے۔ اجیت سنگھ ابھی تک 100 سے زیادہ امیدواروں کو میدان میں اتار چکے ہیں جبکہ پچھلے اسمبلی چناؤ میں کانگریس سے اتحاد کے تحت لوکدل نے صرف46 امیدواروں کو پارٹی کا ٹکٹ دیا تھا۔ ان سیٹوں پر لوکدل کے امیدوار بیشک جیت حاصل نہ کرسکیں ہوں لیکن وہیں سپا تو کہیں بھاجپا کا کھیل بگاڑ سکتے ہیں۔ مغربی یوپی میں دلتوں پرسبھی پارٹیوں کی نظر ہے، لیکن دلتوں کے دل میں کون ہے یہ بڑا سوال ہے؟ اسمبلی چناؤ میں زیادہ تر پارٹیوں میں ر یزرو سیٹوں پر ہی امیدوار اتارے ہیں۔ یوپی میں 86 ریزرو سیٹیں ہیں حالانکہ بی ایس پی نے ضرور 87 افراد کو ٹکٹ دئے ہیں لیکن وہ بھی ایک ہی زیادہ ہے۔ سیاسی پارٹیوں کی حکمت عملی ہے کہ پہلے اور دوسرے مرحلے میں دلتوں کا ساتھ ملنے کا پیغام باقی مرحلوں کے چناؤ میں بھی جائے۔ دلت کبھی کانگریس کا ووٹ بینک ہوا کرتا تھا۔ بی ایس پی کے وجود میں آنے کے بعد ان کا جھکاؤ بسپا کی طرف ہوگیا۔ اس علاقہ میں مسلمانوں کا بھی رول اہم ہے۔ بھاجپا اسی امید میں ہے کہ مسلمانوں کا ووٹ بٹ جائے گا۔ مظفر نگر بیلٹ میں بڑی جاتیوں کا بھی اشتراک اہم ہے۔ دنگوں کے بعد ان کا جھکاؤ بھاجپا کی طرف ہوگیا ہے۔ کل ملاکر پہلے مرحلہ کی پولنگ دلچسپ ہوگی اور اس پرسبھی پارٹیوں کی نظریں رہیں گی۔ تو اترپردیش کے چناؤ دنگل کی سنیچروار کو شروعات ہوجائے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟