پنجاب اور گووا کے بعد اب یوپی۔ اترا کھنڈ پر فوکس

پانچ ریاستوں میں جاری اسمبلی چناؤ کے پہلے مرحلے میں پنجاب اور گووا میں سنیچر کو پولنگ ختم ہوگئی۔ پنجاب کی 117 سیٹوں پر 1145 امیدواروں کی قسمت الیکٹرانک مشین میں بندہوگئی جبکہ گووا کی 40 سیٹوں پر 251 امیدوار میدان میں ہیں۔ چناؤ ختم ہونے کے بعد سے ہی سبھی پارٹیوں کے لیڈروں نے اپنی اپنی جیت کے دعوے کرنے شروع کر دئے ہیں۔ پنجاب پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر و وزیر اعلی عہدے کے دعویدار کیپٹن امریندر سنگھ نے ریاستی چناؤ کو مضبوطی بنام فرقہ وارانہ اور کٹر پسندی کے لئے ووٹ قرار دیتے ہوئے مالوہ علاقہ سمیت پوری ریاست میں پارٹی کو بڑی جیت ملنے کا یقین دلایا ہے۔ حال ہی میں کانگریس میں آئے نوجوت سنگھ سدھو نے کہا کہ وہ کانگریس کو پھر سے زندہ کر راہل گاندھی کو تحفہ دیں گے۔ ان کا کہنا ہے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی اور امریندر سنگھ ہمارے لیڈرہیں اور ان کی آخری پاری شاندار ہوگی۔ وہیں پنجاب کے وزیر اعلی پرکاش سنگھ بادل نے اکالی ۔بھاجپا سرکار کے اکثریت میں آنے کا دعوی کرتے ہوئے کہا سرکار کے وکاس کاموں پر مینڈیٹ ملے گا۔ عاپ نیتااور دہلی کے مکھیہ منتری اروند کیجریوال نے بھی پنجاب اور گووا میں تاریخ رقم کرے کا دعوی کیا اور کہا کہ گووا اور پنجاب میں عام آدمی پارٹی کی سرکار بنے گی۔ پنجاب اور گووا میں چناؤ ختم ہونے کے بعد اب بڑے لیڈروں کا سارا فوکس یوپی اور اتراکھنڈ کی طرف منتقل ہورہا ہے۔ یوپی میں بڑے نیتاؤں کی قریب درجن بھر ریلیاں ہیں۔ اتراکھنڈ میں ہلچل بڑھ رہی ہے۔ یوپی میں لکھنؤ اور آگرہ میں اکھٹے روڈ شو کرچکے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی اور سماجوادی پارٹی چیف و وزیر اعلی اکھلیش یادو کی جگل بندی پی ایم مودی پر جم کرنکتہ چینی کررہی ہے۔ مودی کا فوکس یوپی میں سپا اور بسپا کے کرپشن اور ریاست میں ترقی پر ہے۔ ریاست میں 11 فروری کو پہلے مرحلہ میں 73 ،15 فروری کو دوسرے مرحلہ میں 67 سیٹوں پر پولنگ ہونی ہے۔ ادھر اتراکھنڈ میں وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے دہرہ دون میں اپنی پارٹی کا چناؤ منشورجاری کر بی جے پی کی کمپین میں تیزی لانے کی کوشش کی ہے۔کانگریس اور بی جے پی کے بڑے نیتا بھی اتراکھنڈ کی طرف رخ کررہے ہیں۔ دونوں پارٹیاں اپنے باغیوں سے پریشان ہیں۔ بی جے پی کے17 اور کانگریس کے23 باغی میدان میں ہیں۔ باغیوں کے نقصان سے بچنے کے لئے دونوں ہی پارٹیاں حکمت عملی کو آخری شکل دینے میں لگی ہوئی ہیں۔ 15 فروری کو ہونے والے چناؤ میں وزیر اعلی ہریش راوت کی ساکھ اور مستقبل دونوں ہی داؤ پر ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟