ووٹر کو پٹانے کیلئے رشوت ، وہ بھی سرکاری خزانے سے

اس وقت دیش میں پانچ ریاستوں میں اسمبلی چناؤ چل رہے ہیں۔ چناؤ کمپین اور ووٹروں کو راغب کرنے کا کام شباب پر ہے۔ ایسے وقت میں ان پارٹیوں و نیتاؤں کو جنتا کی یاد آنا فطری ہی ہے۔ سیاسی پارٹیاں ووٹر کی تقدیر بدلنے کا وعدہ کررہی ہیں۔ چناؤ منشوروں میں طرح طرح کی رعایتیں دینے کا وعدہ کررہی ہیں۔ اپنے چناؤ منشور میں مفت پیٹرول، چینی ، گھی، لیپ ٹاپ، پریشر کوکر دینے تک کا بھی وعدہ کیا گیا ہے۔ سرکار بننے کے بعدیہ پارٹیاں اپنا وعدہ کتنا پورا کریں گی یہ تو وقت ہی بتائے گا۔ فری میں کھانا، کلر ٹی وی و سلائی مشین بانٹنے کا ٹرینڈ ساؤتھ انڈیا کی سیاست سے شروع ہوا ہے۔ آئیے ان چناؤ میں کئے گئے وعدوں کو دیکھتے ہیں۔۔۔ یوپی میں سماجوادی پارٹی نے چناؤ جیتنے پر لوگوں کو فری اسمارٹ فون دینے کا وعدہ کیا ہے۔ بطور وزیر اعلی اکھلیش یادو کے مطابق اس کے لئے قریب ڈیڑھ کروڑ لوگ رجسٹریشن بھی کرا چکے ہیں۔ پچھلے چناؤ میں سپا سرکار نے طلبا کو فری لیپ ٹاپ کا وعدہ کیا تھا اور سرکار بننے کے ایک سال کے اندر بانٹا بھی گیا پھر ہاتھ کھینچ لئے۔ اترپردیش میں اپنا 15 سال کا بنواس ختم کرنے کے لئے بھاجپا نے بھی وعدہ کیا ہے کہ اگر وہ اقتدار میں آئی تو جہاں اسمال اور سرحدی کسانوں کی سبھی فصل قرض معاف ہوں گے وہیں 0 فیصد کے سود پر قرضہ دستیاب کرایا جائے گا۔ نوجوانوں کو لبھانے کی خاطر لیپ ٹاپ کے ساتھ ہی ایک جی بی ڈاٹا سال بھر تک مفت دے گی۔ گووا میں طلبا کو ہر ماہ پانچ لیٹر پیٹرول مفت دے گی کانگریس۔ بجلی پانی مفت دئے جانے کے بعد اب باری پیٹرول کی ہے۔ اس کے علاوہ طلبا کو فری کوچنگ دینے کی بھی بات کہی گئی ہے۔ گووا میں کانگریس اور عاپ دونوں نے کیسینو (جوا گھر) بند کرنے کی بات کہی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے پنجاب میں وعدہ کیا کہ دیہات اور شہروں میں فری وائی فائی کی سہولت دے گی۔ ایسا ہی وعدہ عام آدمی پارٹی نے دہلی میں بھی کیا تھا۔ اب اس نے پنجاب کی جنتا سے ایسے قانون کا وعدہ کیا ہے جس کے تحت ڈرگ مافیہ کے لئے مرتے دم تک جیل یقینی کی جاسکے۔ اکالی دل اور بھاجپا نے پنجاب کے غریب طبقے کو 25 روپے کلو کے حساب سے 2 کلو گھی اور 10 روپے کلو کے حساب سے 5 کلو شکر کا وعدہ کیا ہے۔ اکالی دل نے 10 ویں پاس لڑکیوں کو سلائی مشین دینے کا وعدہ کیا ہے۔ ساؤتھ انڈیا میں سیاسی پارٹی گائے بکری تک دینے کا وعدہ کرتی آئی ہیں۔ تاملناڈو کاقریب پانچ فیصد بجٹ ایسی اسکیموں پر ہی خرچ ہوتا ہے بھلے ہی وہ کامیاب ہو نہ ہو لیکن چناؤ کمیشن پچھلے کافی عرصے سے کوشش کررہا ہے کہ چناؤ اصلاحات ہوں اس کے باوجود ووٹ حاصل کرنے کے لئے نئے نئے طریقے سے ووٹروں کو رشوت دینے کی کوشش جاری رہتی ہے۔ اب سیاسی پارٹیوں نے طریقہ بدل لیا ہے وہ اب چناؤ منشور میں اس طرح کے وعدے کرتے ہیں اور یہ رشوت بھی اپنی جیب سے نہیں بلکہ سرکاری خزانے سے دی جاتی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟