امریکی تاریخ میں اب تک کا سب سے خوفناک آتنکی حملہ

9/11 کے آتنکی حملہ کے بعد امریکہ کی ریاست فلوریڈا میں ایک گے نائٹ کلب میں داعش کے ایک حمایتی لڑکے نے اندھا دھند فائرنگ کرنے کا دوسرا سب سے بڑا حملہ ہے۔ اس میں قریب 50 لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ53 افراد زخمی ہوئے ہیں۔قریب چار گھنٹے تک چلی مڈ بھیڑ میں سکیورٹی فورس نے آئی ایس کے حمایتی حملہ آور عمر متین کو مار ڈالا۔ پولیس نے ایتوار کو بتایا کہ امریکی تاریخ میں یہ اب تک کا سب سے خطرناک فائرنگ کانڈ ہے۔ حکام کے مطابق 29 سالہ متین آتنکی تنظیم آئی ایس کا ہمنوا تھا اور وہ ایف بی آئی کے راڈار پر تھا۔ امریکی وقت کے مطابق حملہ آور صبح قریب2 بجے اورلینڈو کے پلس نائٹ کلب میں گھسا اور گھستے ہی گولیاں چلانا شروع کردیں۔ دراصل یہ بھی کہا جارہا ہے کہ حملہ کو مذہبی رنگ دینا ٹھیک نہیں ہے۔ متین کو ہم جنس پرستوں سے نفرت تھی۔ مہینے بھر پہلے میامی میں جب اس نے دو مردوں کو بوسے بازی کرتے دیکھا تو اسے بہت غصہ آیا۔ ہو سکتا ہے کہ اس نے یہ حملہ بھی اسی کے رد عمل میں کیا ہو؟ ایف بی آئی کے ترجمان نے بتایا کہ متین امریکی شہری ہے۔ والدین افغانستان کے ہیں۔ اس کے پاس سے اسالٹ رائفل، ہینڈ گن ملے ہیں۔ چشم دید گواہوں کے مطابق اس نے مسلسل 40-50 گولیاں چلائیں۔9 پولیس افسر وہاں پہنچے اور دھماکہ کیا جس سے حملہ آور کی توجہ یرغمالوں سے ہٹا دی اور 30 یرغمالوں کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ شہر میں 24 گھنٹے کے اندریہ دوسرا واقعہ ہے۔ 50 بے گناہوں کا خون بہانے والے عمر متین نے واردات کو انجام دینے سے پہلے فون کرکے اسلامک اسٹیٹ کے تئیں اپنی وفاداری جتائی تھی۔ این بی سی نیوز نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا کہ متین نے اسلامک اسٹیٹ کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کے تئیں وفاداری نبھانے کی بات کہی تھی۔ ادھر اسلامک اسٹیٹ سے وابستہ ٹوئٹر اکاؤنٹ نے اورلینڈو نائٹ کلب کے حملہ آور عمر ایس متین کا فوٹو پوسٹ کیا ہے۔ فوٹو کے کیپشن میں کہا گیا ہے ’یہ وہی شخص ہے جس نے فلوریڈا کے اورلینڈو نائٹ کلب میں قتل عام میں کم سے کم 50 لوگوں کو مار ڈالااور درجنوں کو زخمی کیا‘۔مقدس اور امن داعی رمضان کے پاک مہینے میں روزہ رکھ کر مسلمان سب کی خیر کی دعا کرتے ہیں لیکن آتنکی تنظیم آئی ایس نہیں مانتا۔ آئی ایس دنیا بھر میں اپنے حمایتیوں سے رمضان کے دوران حملے کو کہتا ہے۔ آتنکی تنظیم اسے مغربی ملکوں جیسے اپنے دشمنوں پر حملے کو معقول مانتا ہے اور آئی ایس کے ترجمان ابو محمد العدنانی نے رمضان سے ٹھیک پہلے جاری ایک ویڈیو میں حمایتیوں سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو نشانہ بنانے کی اپیل کرتے دکھایا گیا۔ امریکہ میں یہ حملہ ایسے وقت ہوا جب وہاں صدارتی چناؤ کمپین زوروں پر ہے۔ اس آتنکی حملہ کا امریکی صدارتی چناؤ پر سیدھے اثر ہوسکتا ہے۔ صدارتی عہدے کے لئے امیدوار کی دوڑ میں آگے چل رہے ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی آتنکی واردات پر اپنے بیانوں سے موضوع بحث ہیں اور اس واقعہ کے بعد انہیں اپنی بات کو ثابت کرنے کا ایک اور موقعہ مل گیا ہے۔ اس کا سیدھا اثر ٹرمپ کے حق میں ہوسکتا ہے۔ یہ واقعہ ٹرمپ کو مضبوطی فراہم کرے گا۔ وہ اسلامک دہشت گردی کے کٹر مخالف ہیں۔ وہ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ میں مسلمانوں کے داخلے کو پوری طرح بند کردیا جاناچاہئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکی جنتا سے دہشت گردی کے خلاف بہت سخت رخ اپنانے کا وعدہ بھی کررہے ہیں۔ وہ صدر براک اوبامہ کی دہشت گردی انسداد پالیسی کو کمزور بتا رہے ہیں۔ پہلے بھی یہ کہا جارہا تھا کہ امریکی سرزمین پر ایک بھی دہشت گردی کا واقعہ ٹرمپ کے حق میں ماحول بنا سکتا ہے اور محفوظ کر رہے امریکہ کا جھکاؤ تمام اندرونی تضادا ت کے باوجود ان کے حق میں ہوسکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے حملہ کے بعد اپنے ردعمل میں اپنے سابقہ بیان کو ہی صحیح ٹھہرایا۔ نائٹ کلب حملہ پر انہوں نے ٹوئٹ کرکے کہا ’ہمیں اسمارٹ ہونے کے ساتھ سخت اور چوکس رہنا پڑے گا‘ ۔ انہوں نے لکھا کہ ڈیموکریٹک پارٹی سے صدارتی عہدے کی امکانی امیدوار ہلیری کلنٹن نے کہا کہ وہ اورلینڈو میں ہوئی اس فائرنگ کے واقعہ سے بہت دکھی ہیں۔ امریکہ کے صدر براک اوبامہ نے نائٹ کلب پر حملہ کو دہشت گردی کی حرکت قرار دیتے ہوئے کہا یہ نفرت بھری حرکت ہے۔ یہ امریکی شہریوں پر حملہ ہے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے کسی بھی شہری پر حملہ سبھی امریکیوں پرحملہ مانا جائے گا۔ اورلینڈو میں 50 لوگوں کی فائرننگ میں موت کے بعد قوم کو خطاب کرتے ہوئے اوبامہ نے کہا کہ ہمیں ابھی حملہ آور کے مقصد کے بارے میں پختہ طور پر کچھ پتہ نہیں ہے۔ ایس بی آئی معاملہ کی جانچ کررہی ہے۔ فائرنگ کی واردات خطرناک ہے۔ ہم اس آتنکی حملہ کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور متاثرہ خاندان سے اپنی ہمدردی ظاہر کرتے ہیں۔ بھارت تو اسلامی دہشت گردی سے پہلے ہی متاثر ہے امریکہ میں تمام سخت احتیاطی قدم کے باوجود ایسا واقعہ چونکانے والا ہے۔ یوروپ تو پہلے سے ہی آئی ایس کے نشانے پر تھا اور پیرس، بلجیم حملہ کی طرح امریکہ پر یہ حملہ بتاتا ہے کہ آئی ایس کا خطرناک جال پھیلتا ہی جارہا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟