دنیا میں سب سے زیادہ سڑک حادثات بھارت میں ہوتے ہیں

سڑک حادثات و روڈ ریج کے معاملے مسلسل بڑھتے جارہے ہیں اور ان پر روک لگانا انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔ مرکزی وزیر قومی شاہراہ نتن گڈکری نے جمعرات کو بتایا کہ دیش میں ہر روز قریب1400 سڑک حادثے ہوتے ہیں جن میں 400 لوگ مارے جاتے ہیں۔ ان میں 77 فیصدی واقعات کے لئے ڈرائیور ذمہ دار ہوتے ہیں۔ سڑک ٹرانسپورٹ و قومی شاہراہ وزارت کی بھارت میں سڑک حادثات 2015- نام سے جاری رپورٹ میں یہ انکشاف ہوا ہے۔ گڈکری نے کہا کہ یہ تشویش کا باعث ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ حادثات بھارت میں ہوتے ہیں۔ سوئیڈن میں پچھلے برس محض ایک سڑک حادثہ ہوا تھا جبکہ بھارت میں 5 لاکھ سڑک حادثے ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان حادثات میں 90 فیصدی تک بہتری لائی جاسکتی ہے۔ حکومت اس سمت میں اہم قدم اٹھا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 5 لاکھ سڑک حادثوں میں ایک تہائی معاملے موٹر سائیکلوں سے وابستہ تھے۔فہرست میں کرناٹک ، مدھیہ پردیش، کیرل، مہاراشٹر، آندھرا پردیش، راجستھان، یوپی ، تلنگانہ، گجرات، چھتیس گڑھ میں ہیں۔ 23468 سڑک حادثے ہوئے۔ سب سے زیادہ ممبئی میں ۔ دہلی میں 1622 موتیں ہوئیں سڑک حادثوں میں۔ گڈکری نے سڑک حادثوں کی تعداد میں اضافے کے لئے فرضی لائسنس کو بھی وجہ بتایا اور کہا کہ دیش میں 30 فیصد لائسنس فرضی بنے ہوئے ہیں۔ ان پر لگام کسنا ضروری ہے اس کے لئے کمپیوٹر ائزڈ سسٹم تیار کیا جارہا ہے۔ مرنے والوں میں 33فیصدی 15سے24 سال کے تھے۔17.116 حادثے اوور لوڈ گاڑیوں کی وجہ سے ہوئے۔ 62.2فیصدی سڑک حادثے طے رفتار سے زیادہ رفتار میں گاڑی چلانے کے سبب ہوئے۔ سب سے زیادہ 61فیصدی موتیں بھی اسی وجہ سے ہوئیں۔ 14.2 فیصدی حادثے شراب پی کر گاڑی چلانے سے ہوئے۔ بہار میں ادتیہ سچدیوا کو جے ڈی او کے بیٹے کی گاڑی سے مبینہ طور پر اوور ٹیک کرنا مہنگا پڑ گیا۔ اوور ٹیک کرنے کی وجہ سے انہیں اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ روڈ ریج کی زیادہ تر وارداتوں میں نوجوان شامل ہوتے ہیں۔ آخر انہیں اتنا غصہ کیوں آتا ہے؟ ایک اسٹڈی کے مطابق نوجوانوں کو 3 گنا زیادہ غصہ ڈرائیونگ کرتے وقت آتا ہے۔ سڑکوں پر بھاری جام ، گاڑیوں کی طرف سے دوسروں کے ذریعے ٹریفک قواعد کی تعمیل نہ کرنا، لال بتی رکنا پسند نہیں، بغیر اطلاع کے سڑک و لال بتیوں کو بند کرنا بھی ایک وجہ ہے۔ بڑھتے حادثات کی وجہ سڑک کے بیچوں بیچ لوگ اپنی گاڑیاں کھڑی کردیتے ہیں۔ اس سے بھی حادثے ہوتے ہیں۔ موبائل فون اوردیگر ذاتی اسباب سڑکوں پر بھکاری اور سامان بیچنے والوں کا بھی تانتا لگا رہتا ہے۔ خستہ حال سڑکیں ،اونچے نیچے اسپیڈ بریکر بھی حادثے کی ایک وجہ ہیں۔13فیصد معاملے پیچھے سے ٹکر لگنے کے سبب ہوتے ہیں۔ 13 فیصد جھگڑے ریڈ لائٹ جمپ کرنے کے سبب ہوتے ہیں۔14فیصدمعاملے پیچھے سے بے وجہ ہارن بجانے سے ہوتے ہیں۔ زیادہ تر ٹریفک قواعد کی خلاف ورزیوں میں صرف100 روپے جرمانہ ہے جو نہ کے برابر ہے اس وجہ سے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو کوئی خاص ڈر نہیں ہے ۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟