عاپ ممبران اسمبلی نے لیفٹیننٹ گورنر کو بتایا کرپٹ

دہلی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے درمیان آئے دن کسی نہ کسی اشو پر تکرار کی تاریخ پرانی ہے لیکن جمعرات کو ایک عجب واقعہ رونما ہوا۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔ عاپ ممبران اسمبلی نے لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ پر براڑی میں ایک راشن کی دوکان کا لائسنس منسوخ اور بحال کرنے کے معاملے میں کرپشن کا الزام لگا ڈالا۔ ممبر اسمبلی سنجیو جھا کی مانگ پر اس معاملے میں ایوان میں بحث شروع ہوئی جس میں لیفٹیننٹ گورنر کو کرپٹ اور بھاجپا کی دلالی کرنے والا جیسے الفاظ کا استعمال کیاگیا۔ سنجیو جھا نے کہا لیفٹیننٹ گورنر نے ایسے قانون کا حوالہ دیکر لائسنس بحالی کا حکم پاس کردیا جو2001ء اور 2005ء میں ختم ہوگیا۔ یہ کرپشن انسداد قانون کی دفعہ13(1)(d) اور آئی پی سی کی دفعہ420,209 اور 120(b) کے تحت قصوروار ہے۔ معاملہ یہیں ختم نہیں ہوا ممبران نے میسرز جنتا پرویجن اسٹور کا منسوخ لائسنس بحال کرنے میں برتی گئی بے قاعدگیوں کی جانچ کے لئے 9 نفری اسپیشل کمیٹی بنانے کی تجویز رکھی جو پاس بھی ہوگئی۔ اب کمیٹی میسرز جنتا پرویجن اسٹور کا لائسنس کینسل کرنے کی کارروائی میں گڑ بڑی ، لیفٹیننٹ گورنر کی طرف سے منسوخ لائسنس کو بحال کرنے کے لئے دئے گئے احکامات کی سچائی اور بحالی کی غلط منشا ، لائسنس بحالی میں رشوت کا الزام اس طرح کی دیگر شکایتوں کی جانچ کرے گی۔ دوسرے الفاظ میں دہلی سرکار اب لیفٹیننٹ گورنر کے خلاف کرپشن کا الزام لگا رہی ہے اور اس کی جانچ بھی کرے گی۔ خاموش مزاج اور مہذب لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ بھی اس جانچ و الزامات کے خلاف اپنی رائے دینے پر مجبور ہوگئے ہیں اس میں لیفٹیننٹ گورنر نے بہادر شاہ ظفر کے ایک شعر سے اروند کیجریوال کی رہنمائی والی سرکارپر طنز کرتے ہوئے کہا ، ’’عمر دراز مانگ کر چلے تھے چار دن، دو آروز میں کٹ گئے دو اختلاف میں ‘‘ اس میں اختلاف کی وجہ وقت خراب کرنے کا ذکر ہے۔ لیفٹیننٹ گورنر آفس کے مطابق براڑی میں رعایتی شرح کی دکان نمبر 8689 ، ودھوا رجنی کو الاٹ کی گئی تھی۔لیفٹیننٹ گورنر نے عدالت میں سماعت کے دوران بتایا کہ 24 اپریل 2015ء کو براڑی کے ممبر اسمبلی نے حمایتیوں کے ساتھ مل کر رعایتی شرح کی دکان کے طریق�ۂ نظام میں رخنہ ڈالا اور وہاں رکھے اناج کو زبردستی لوگوں میں بانٹ دیا۔ اس میں اپیلیٹ افسر کے طور پر لیفٹیننٹ گورنر نے دکان کے مالک پنڈت بچھوا پر فوڈ سپلائی محکمہ سمیت سبھی فریقین کو سننے کے بعد حکم جاری کیا جس میں لائسنس بحالی کے احکامات کے تحت پولیس کمشنر کو جانچ میں جرائم کی سرگرمیاں پائے جانے کے معاملے کی چھان بین کے احکامات بھی دئے۔ لیفٹیننٹ گورنر نے فوڈ سپلائی محکمہ و دہلی سرکار کے خراب طریق�ۂ کار پر بھی رائے زنی کی اور چیف سکریٹری کو ہدایت دی گئی کہ وہ اس معاملے میں فوراً کارروائی کریں۔ وہیں نیتا اپوزیشن وجیندر گپتا نے کہا کہ عاپ ممبران اسمبلی یا سرکار کو کوئی اعتراض ہے تو ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ جائیں لیکن اس طرح سے ایوان میں لیفٹیننٹ گورنر کے خلاف قابل اعتراض تبصروں و الفاظ کا استعمال نہ کریں۔ ہمارا بھی یہی خیال ہے کہ اگر عاپ ممبران کو کوئی بے قاعدگی نظر آرہی ہے تو وہ اس کی جانچ کر ثابت کریں لیکن لیفٹیننٹ گورنر پر کرپشن جیسے الزامات سے انہیں بچنا چاہئے۔ کم سے کم عہدے کے وقار کا تو خیال رکھیں۔آ پ لیفٹیننٹ گورنر کو کرپٹ نہیں کہہ سکتے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟