تہاڑ میں بدمعاش گروہوں میں دبدبہ کی بڑھتی لڑائ

روہنی عدالت میں پیشی کے بعد تہاڑ جیل لے جاتے وقت پولیس کی گاڑی میں دو گروپوں میں گینگ وار چوکادینے والی وار دات سامنے آئی ہیں۔ پولیس وین میں نیرج بوانیاں نیٹو دبودیا گروہوں کے درمیان ہوئی خونی لڑائی میں دو قیدیوں کی موت ہوگئی۔ جب کہ پانچ قیدی شدید طورپر زخمی ہوگئے۔ جن دوقیدیوں کی موت ہوئی ہیں ان کی پہچان پارس و پردیپ کی شکل میں ہوئی ہیں اور دونوں متوفی قیدی نیٹو دبودیا گروہ کے ممبر بتائے جاتے ہیں۔ تکلیف دہ پہلو یہ بھی نیٹو دبودیا اور نیرج بوانیاں گروہ کی رنجش کے بارے میں پولیس کو معلومات تھی اس کے باوجود پولیس نے دونوں گروہ کے بدمعاشوں کو ایک ہی گاڑی میں لے جانے کی لاپرواہی دکھائی۔ اتنا ہی نہیں۔ کسی بھی قیدی کے ہاتھ میں ہتھکڑی نہیں لگی تھی۔ اس کا فائدہ اٹھا کر نیرج اور اس کے ساتھیوں نے دوہرے قتل واقعہ کو انجام دیا۔ یہ پوری واردات کے دوران وین میں تقریبا انچارج و ڈرائیور سمیت 12 گارڈ تھے لیکن ان میں کسی نے بھی بیچ بچاؤ نہیں کیا۔ ایک سینئر افسر نے بتایاکہ دونوں گروہ ایک دوسرے کو مارنے سے کبھی چوکتے۔ ایسے میں ایک گاڑی کے اندر دونوں گروہ کے بدمعاشوں کو لانااس واردات کی وجہ بنی۔ روہنی عدالت میں گاڑی شام 4:30 منٹ پر تہاڑ جیل جانے کے لئے نکلی تھی۔ وین کے اگلے حصے میں ڈرائیور انچارج اور ایک گارڈ بیٹھاتھا اس کے پیچھے بنے کیبن 9 زیر سماعت قیدی تھے۔ سب سے پہلے کیبن میں 9 گارڈ موجود تھے وین میں جیسے ہی مدھو پن چوک پہنچی تو دونوں گروہ میں آپس میں تکرا گئے نیرج اور اس کے حمایتیوں نے پارس و پردیپ کو جم کر پیٹا اور پھر انہیں نیچے گرا کر سر پر جم کر لات اور گھونسوں سے حملے کئے پوری واردات کے دوران کسی گارڈ نے اس کو روکنے یا بیچ بچاؤ کرانے کی کوشش نہیں کی۔ واردات کی جانکاری پولیس کو دے کر وین ڈرائیور بھگوان مہاویر ہسپتال کی طرف لے گیا۔ لیکن وہاں پہنچنے تک پاس اور پردیش کی موت ہوچکی تھی۔ تلخ حقیقت یہ بھی ہے کہ تہاڑ کے اندر جرائم پیشہ اپنے قصور کی سزا کاٹنے بچائے بڑی آسانی سے گینگ چلا رہے ہیں۔ موقعہ ملتے ہی دوسرے گروہ کے بدمعاشوں پر حملہ کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں ان کا خوف تہاڑ جیل کے اندر چھایا ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ جیل انتظامیہ بھی اس پر روک لگانے میں ناکام رہا ہے۔ جیل کی ذرائع کی مانے تو تہاڑ جیل میں خاص طور سے دوگینگ سرگرم ہے جو جیل کے اندر سے جرائم کوانجام دے رہے ہیں۔ ان میں لوگوں سے زرہ فدیہ کی مانگ اور اغوا کی وارداتیں شامل ہیں۔ کچھ دن پہلے ہی جیل نمبر8 میں ایک قیدی دپیک کی آنکھ پھوڑ دی۔ اور بے رحمانہ طریقہ سے مار ڈالا گیا تھا۔ کچھ ماہ پہلے امیت بھورا نے جیل میں رہتے ہوئے بھی رجوری گارڈن کے ایک کاروباری سے زرہ فدیہ کی مانگ کی تھی جیل کے اندر منشیات اور موبائل آسانی سے پہنچ جاتے ہیں۔ پولیس انتظامیہ کو تہاڑ میں چل رہی جرائم کی سرگرمیوں پر سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی نہیں تو ایسی ہی وارداتیں ہوتی رہے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟