بات چیت منسوخ ہونے پر پاکستان میں ملا جلا رد عمل

ہند ۔ پاک کے درمیان قومی سلامتی سطح کی بات چیت منسوخ ہونے پر سرحد پار میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ یعنی وہاں خوشی بھی ہے اور تنقید بھی ہورہی ہے۔ پہلی بات کرتے ہیں خوشی کی۔ بات چیت ٹوٹنے پر سرحد پار جشن منا۔ سب سے زیادہ خوش پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پاکستانی رینجرس اور دہشت گرد تنظیمیں ہیں۔ ہندوستانی خفیہ ایجنسیوں (انٹیلی جنس بیورو، ملٹری انٹیلی جنس اور را) نے اس سلسلے میں حکومت کو مفصل رپورٹ دی ہے۔ اس کے مطابق این ایس اے سطح کی بات چیت منسوخ ہونے کے اعلان کے فوراً بعد پاکستان سرحد پر بڑی بھیڑ دیکھی گئی۔ آتش بازی کی گئی، مٹھائیاں بھی باٹی گئیں۔ پاکستانی رینجرس کے ڈی جی رہے موجودہ آئی ایس آئی چیف رضوان اختر کا پیغام دو رینجروں نے مائیک پر پڑھ کر سنایا۔ اس دوران لشکر طیبہ کا کمانڈر ابو راشد خان اور اس کی ٹیم بھی موجود تھی۔ پیغام تھا ہم نے دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت رکوادی ہے۔ اب آپ زیادہ سے زیادہ فائرنگ کروں، گھس پیٹھ کراؤ۔ خفیہ ایجنسیوں نے اس واقعے کا ویڈیو فٹیج وزارت داخلہ کو دیا ہے۔ آنے والے تین مہینوں میں بی ایس ایف چوکی پر پاک رینجرس زبردست گولہ باری کریں گے تاکہ دہشت گردوں کو گھس پیٹھ کرا سکیں۔ اب بات کرتے ہیں تنقید کی۔ بات چیت ٹوٹنے پر نواز شریف سرکار کو پاکستان کے اندر بھی سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان کے زیادہ اخبارات نے اپنے اداریوں اور ادارتی صفحات پر شائع ماہرین کی رائے میں شریف سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ تنقید روس کے شہر اوفا سمجھوتہ میں کشمیر کا تذکرہ نہ کرنے اور بعد میں یہ آئی ایس آئی و فوج کے دباؤ میں اس اشو پر اڑیل رویئے کو لیکر ہورہی ہے۔ پاکستان کے مشہور اخبار ’دی ڈان‘ کے ادارہ صفحے پر شائع مضمون عنوان یہ بات چیت منسوخ کرنے کے لئے سیدھے طور پر نواز شریف کوذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ کسی اخبار میں سرل المیڈا نے لکھا ہے کہ اسے وقت پر کشمیر اشو کو اٹھانے کا کوئی تک نہیں تھا۔ان کے مطابق اوفا میں بھارت کی شرط کے آگے جھکتے ہوئے شریف کشمیر کو چھوڑ کر دہشت گردی پر بات کرنے کے لئے راضی ہوگئے تھے لیکن واپس لوٹنے کے بعد فوج و آئی ایس آئی کا دباؤ نہیں جھیل پائے۔ سرل نے سیدھے فوج اور آئی ایس آئی کا نام نہیں لکھا ہے۔ اس کی جگہ لڑکوں کا لفظ استعمال کیا ہے، لیکن اشارہ صاف ہے ۔’ دی نیوز‘ اخبار نے اوفا میں اہم اشو پر صاف بات چیت نہ کرنے اور اسے عام جنتا کو صحیح طریقے سے نہ سمجھانے کے لئے اپنی سرکار کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ اخبار کے مطابق اس سے حالات اور الجھ گئے ہیں۔ جبکہ پاکستان آبزرور میں شائع مضمون میں ایچ ۔ضیا ء الدین نے حریت لیڈروں سے ملاقات کے لئے سرتاج عزیز کے اڑیل رویئے کی تنقید کی ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ حریت نیتاؤ ں سے ملاقات کے سبب ہی ٹھیک ایک سال پہلے ہندوستان سکریٹری سطح کی بات چیت منسوخ کرچکا ہے۔ ایسے میں شریف سرکار سے یہ کیسے سوچ لیا کہ اس بات ایسا کرنے پر وہ بات چیت کے لئے تیار ہوجائیں گے؟ پاکستان کے قومی سلامتی مشیر نے ’ڈان‘ اخبار سے کہا کہ اگر بھارت کے لئے کشمیر اشو نہیں ہے تو اس نے وہاں 7 لاکھ فوجیوں کو کیوں تعینات کیا ہوا ہے؟ بات چیت منسوخ ہونے کے سبب انہوں نے کہا پوری بین الاقوامی برادری مانتی ہے کشمیر دو ملکوں کے درمیان کا مسئلہ ہے جس کا حل نکالنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟