داغی ممبران اسمبلی نے کی عام آدمی پارٹی ساکھ خراب

دہلی کے سابق وزیر قانون جتندر سنگھ تومر کے بعد اب آپ کے ایک اور ممبر اسمبلی کو جعلسازی کے کیس میں گرفتار کیا گیا ہے۔ کونڈلی سے ممبر اسمبلی منیش کمار پر ایک پلاٹ کے فرضی کاغذات بنا کر اس کا سودا کر 6 لاکھ روپے کا بیعانہ لینے کا الزام ہے۔ شکایت کنندہ کے مطابق منوج نے باقاعدہ ایگریمنٹ کر 2012 میں ان سے روپے لئے تھے۔ متاثرہ کی شکایت پر نیو اشوک نگر تھانہ پولیس نے مئی2014ء میں جعلسازی کا مقدمہ درج کیا تھا۔ گزشتہ جمعرات کو پولیس اسی معاملے میں ایک کاغذ پر دستخط کرنے کے بہانے بلا کر انہیں اپنے ساتھ لے گئی۔ وہاں کچھ دیر پوچھ تاچھ کرنے کے بعد پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا۔ گرفتاری کے بعد کڑکڑ ڈوما کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں انہیں پولیس حراست میں بھیج دیا گیا۔ پولیس افسران نے بتایا کہ گرفتاری کے فوراً بعد اسمبلی اسپیکر رام نواس گوئل کو فیکس بھیج کر معاملے کی جانکاری دی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق منوج نے سال 2012ء میں تھڑولی گاؤں کے 46 گز کے ایک پلاٹ پر فرضی ایگزیمنٹ بنا کر وجے کمار کے نام کے ایک شخص سے 21.60 لاکھ روپے کا سودا کیا تھا۔ انہوں نے نیو اشوک نگر کے باشندے وجے کمار سے بطور بیعانہ 6 لاکھ روپے لئے تھے۔ 
گرفتار منوج کمار کے خلاف جعلسازی کے تین اور معاملے درج ہیں اس میں مار پیٹ کرنا، دھمکی دینا، چھیڑ چھاڑ، سرکاری کام کاج میں رکاوٹ ڈالنا شامل ہے۔ منوج کمار کی گرفتاری کے بعد عام آدمی پارٹی کے کئی اور ممبر اسمبلی پر دہلی پولیس شکنجہ کسنے کی تیاری میں ہے۔
ان میں پہلا نام ماڈل ٹاؤن کی ممبر اسمبلی اکھلیش پتی ترپاٹھی بتائے جارہے ہیں۔ پولیس نے ان کے خلاف دنگا بھڑکانے سمیت کئی معاملوں میں آنے والے دنوں میں روہنی کی عدالت جسٹس راجندرکمار کی عدالت میں چارج شیٹ داخل کرنے کی تیاری کرلی ہے۔ آپ حمایتیوں کا کہنا تھا کہ ویاپم گھوٹالے سے توجہ ہٹانے کے لئے آپ پارٹی کے ممبران اسمبلی کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ 
حالانکہ آپ کے ترجمان نے کہا کہ اگر منوج صحیح ہے تو پارٹی انہیں وکیل مہیا کرائے گی اگر وہ قصوروار ہے تو اس کے بچاؤ میں نہیں آئے گی۔آپ کے 21 ممبران اسمبلی پر پولیس کی نظر ہے ان معاملوں سے آپ پارٹی کی ساکھ بری طرح خراب ہورہی ہے۔ ان داغی ممبران اسمبلی کی موجودگی سے کیسے اروند کیجریوال کرپشن سے پاک ، صاف ستھرا انتظامیہ دینے کا دعوی کر سکتے ہیں۔ ان داغیوں نے بھی آپ پارٹی کے حق میں بنے ماحول کا پورا فائدہ اٹھایا اور پارٹی اعلی کمان نے بھی یہ نہیں دیکھا کہ ان لوگوں کا بیک گراؤنڈ کیا ہے، ساکھ کیا ہے، نتیجہ یہ ہے کہ پارٹی اور سرکار کی ساکھ متاثر ہورہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟