12 سال بعد آخر سمجھوتہ ہوگیا!

قریب 12 سال کی کوششوں اور17 گھنٹے لگاتار زبردست بحث و مباحثے کے بعد بڑی طاقتوں نے ایران سے نیوکلیائی ہتھیار معاملے میں سمجھوتہ کرلیا ہے۔ ایران اور سبھی طاقتوں نے اسے بات چیت کا کامیاب نتیجہ قرار دیا ہے۔ اپنی ایٹمی تیاری پر روک لگانے اور اسے بین الاقوامی نگرانی میں سونپنے کا فیصلہ لے کر ایران نے ایسا مثبت قدم اٹھایا ہے جو اس کے ساتھ پوری دنیا کیلئے مفید ثابت ہوگا۔ ایران اور 6 ملکوں کے درمیان اس سمجھوتے کی بات چیت ایک دہائی سے زیادہ وقت سے لٹکی ہوئی تھی اور اس درمیان بین الاقوامی پابندیوں نے اس کا حال بد سے بدتر بنا دیا تھا۔ ایران اڑا ہوا تھا کہ سمجھوتے کے ساتھ ہی اسے میزائل اور بھاری ہتھیاروں کی سپلائی پر لگی پابندیوں سے آزاد کردیا جائے لیکن دوسرے فریق کو اندیشہ تھا کہ اگر ایسا ہوا تو عراق، شام اور یمن میں شیعہ انتہا پسندوں تک خطرناک ہتھیاربے روک ٹوک پہنچانے لگے گا۔ ایران اس شرط پر تیار نہیں تھا کہ اگر سمجھوتے کی خلاف ورزی ہو گی تو اس پر پہلے والی بین الاقوامی پابندیاں اپنے آپ بحال ہوجائیں گی لیکن ان شرطوں کے بعد ایران کو جھکنا پڑا کیونکہ ہتھیاروں پر لگی پابندی کو ہٹنے میں 5 سے8برس تک اسے انتظار کرنا ہوگا۔ امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین کے ساتھ کئی برسوں سے جاری ایران کی بات چیت کبھی ٹھوس نتیجے پر پہنچ جائے گی اس بارے میں ایک سال پہلے تک یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا تھا لیکن شام اور عراق میں آندھی طوفان کی رفتار سے ابھری کٹر دہشت گرد تنظیم آئی ایس ۔ اس نے دیکھتے دیکھتے سارے تجزیئے بدل دئے۔ ایران سے پابندی ہٹانے کو لیکر خلیجی خطے میں سب سے زیادہ احتجاج سعودی عرب اور اسرائیل کی طرف سے ہوتا رہا ہے۔
دونوں ہی ملکوں کے ترجمانوں نے شبہ ظاہر کیا کہ پابندی ہٹنے سے ایران کو غیرممالک میں منجمد اثاثے کی شکل میں جو سینکڑوں ارب ڈالر یکمشت ملنے والے ہیں ان کا استعمال وہ شام میں بشرالاسد کے ڈگمگاتے اقتدار کو مضبوط کرنے کے علاوہ یمن میں ہودی باقیوں اور لبنان میں واقع اڈوں سے اسرائیل کو پریشان کرنے والے حزب اللہ کو اور طاقتور بنانے میں کرے گا۔ ہم اپنی بات کریں تو ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان سمجھوتے سے بھارت کو کئی فائدے ہوسکتے ہیں۔ سب سے زیادہ فائدہ کچے تیل کی درآمد میں ملے گا۔ ایران سے بھارت جتنا تیل چاہے اتنا خرید سکے گا۔ پابندی کے سبب اس سال ایران سے 90 لاکھ ٹن سے کچھ زیادہ کچا تیل درآمد نہیں کیا جاسکتا تھا۔ انڈسٹری چیمبرس فکی نے کہا کہ بھارت ایران کے درمیان عرصے سے رکی گیس پائپ لائن پروجیکٹ آگے بڑھے گا۔ایران سمجھوتے کے بعد بین الاقوامی بازاروں میں کچے تیل کے دام میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے۔خلیجی فارس میں تیل گیس کابھاری ذخیرہ فرزاد نامی جگہ پر ہے جسے نکالنے کا سودا ہمیں ایران سے مل سکتا ہے۔ یہاں ہماری او این جی سی بیرونی کمپنی نے 7 سال پہلے تیل گیس کا بھاری ذخیرہ تلاش کیا تھا لیکن ایران پر لگی پابندیوں کے سبب اسے آگے بڑھانے کی ہمت نہیں کر پائے تھے۔ اب موقعہ ہے کہ انرجی کے اس وسیع ذخیرے کو اپنے یہاں لانے کا طریقہ تلاشیں۔ کوئی بھی اس طرح کے سمجھوتے کو زمین پر اتارنے میں مشکلات آتی ہیں اب یہ ایران پر منحصر کرتا ہے کہ وہ ان چنوتیوں سے کیسے نمٹتا ہے۔ عام طور پر پوری دنیا نے اس سمجھوتے کا خیر مقدم ہی کیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟