موٹر وہیکل ایکٹ کی جگہ روڈ ٹریفک ایکٹ لائق تحسین کوشش!

سڑک حادثات کی بڑھتی تعداد پر کنٹرول کرنا انتہائی ضروری ہوگیا ہے۔ یہ تشفی کی بات ہے کہ مودی سرکار ان پر لگام لگانے کیلئے سنجیدہ ہے۔ اس سلسلے میں حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں موٹر وہیکل ایکٹ کی جگہ سڑک ٹریفک ایکٹ لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ محفوظ سڑک ٹرانسپورٹ کیلئے مجوزہ ایکٹ کا صرف نام ہی نہیں بدلا جانا بلکہ اس کے دائرے میں بہت سی گاڑیوں کو لانا بھی ہے۔سڑک وزیر قومی شاہراہ و ٹرانسپورٹ نتن گڈ کری کے مطابق موجودہ ایکٹ کی زیادہ توجہ صرف موٹر گاڑیوں اور ان کے ڈرائیوروں پر ہی مرکوز رہتی تھی۔ اب حکومت کی کوشش ہے کہ نئے ایکٹ میں پیدل، سائیکل اور رکشہ مسافروں کو سکیورٹی قانون کے دائرے میں لا رہی ہے۔نئے روڈ ٹریفک بل موٹر وہیکل ایکٹ 1988 کی جگہ لے گا۔ بل بغیر ہیلمٹ پہنے اسکوٹر چلانا، شراب پی کر گاڑی چلانا، طے رفتار سے زیادہ تیز گاڑی چلانا، گاڑی میں بیلٹ نہ لگانا، لال بتی پار کرنا جیسے معاملوں کیلئے بھاری جرمانے کے ساتھ لائسنس میں ڈی میرٹ وائچر سسٹم بھی لاگو ہوگا۔ گڈکری نے بتایا امریکہ، جرمنی، کینڈا، جاپان، سنگاپور اور برطانیہ میں سڑک ٹرانسپورٹ و سکیورٹی سے وابستہ قوانین کا مطالعہ کرکے اور ماہرین کی رائے سے دنیا بھر کے قوانین میں اچھی باتوں کو اس بل میں شامل کیا جائے گا۔ راجدھانی کی سڑکوں پر بار بار ٹریفک قواعد توڑنے والے ڈرائیوروں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ اگر کوئی ڈرائیور ایک برس میں تین بار اس طرح کی غلطی کرے گا تو اس کا ڈرائیوننگ لائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔ اس کیلئے دہلی ٹرانسپورٹ محکمے نے سپریم کورٹ کی ہدایت کو ذہن میں رکھتے ہوئے قانون میں ترمیم کی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ٹریفک پولیس نے کچھ دنوں پہلے دو یا اس سے زیادہ بار ایک طرح کے ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کرنے والے 1855 ڈرائیوروں کی فہرست میں دہلی ٹرانسپورٹ محکمے کو بھیج کر ان کا لائسنس منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی۔ اس کے بعد محکمہ ٹرانسپورٹ نے قانون میں ترمیم کی ہے اور سڑک پر موٹر سائیکل گاڑی چلانے کے دوران ہیلمٹ کے استعمال سے حادثوں میں موت و گہری چوٹوں کے معاملے میں 20 سے45 فیصد تک کمی آئی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی’’ گلوبل اسٹیٹس رپورٹ آن روڈ سیفٹی‘‘ کے مطابق ہیلمٹ کا استعمال نہ کرنے سے سر میں چوٹ لگنے سے موت خاص وجہ بنتی ہے۔ یعنی خطرناک حادثوں میں بچاؤ کیلئے ہیلمٹ ضروری مانا گیا ہے۔ رپورٹ بتاتی ہے دنیا کے155 ملکوں میں ہیلمٹ پر قانون موجود ہے۔ اب دہلی میں عورتوں کو بھی ہیلمٹ پہننا ہوگا۔ خود گڈکری مانتے ہیں کہ زیاد ہ تر سڑک حادثے سڑکوں کے رکھ رکھاؤ کے ڈیزائن کی وجہ سے ہوتے ہیں لیکن بقول گڈکری کے ڈرائیوروں کا بھی قصور کم نہیں ہے۔ مانا جاتا ہے کہ شراب کی لت حادثوں کے لئے خاص طور سے ذمہ دار ہے لیکن ایک بڑی وجہ موتیا بند کی بیماری بھی ہے۔ وہ مہاراشٹر کی مثال دیتے ہیں کہا جاتا ہے 45 فیصدی سرکاری ڈرائیور موتیابند کے مرکز کے شکار ہیں لیکن وہ سرکاری ہسپتالوں سے فرضی سرٹیفکیٹ حاصل کرکے گاڑیوں کو دوڑاتے رہتے ہیں۔ اس وقت یومیہ تقریباً400 شہری سڑک حادثوں میں مر جاتے ہیں۔ سالانہ70 پر تقریباً1.40 لاکھ کے قریب پہنچ گیا ہے۔ جس طرح سے بھارت کی آبادی اور گاڑیوں کی بڑھتی تعداد ہے اندیشہ ہے کہ حادثوں میں موتوں کا سلسلہ بڑھنے والا ہے۔ ایسے میں سڑک حادثوں میں کمی لانے کیلئے کوئی بھی سرکاری کوشش لائق تحسین ہے۔ امید ہے نئے وہیکل ایکٹ کے آنے کے بعد سڑک حادثوں کے بڑھنے کی رفتار کم ہوگی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟