بھاجپا میں اقتدار کی جنگ شہ مات کا کھیل!

بھاجپا اور مودی سرکار میں جاری شہ مات کا کھیل زوروں پر چل رہا ہے۔سنسد کے بجٹ سیشن میں جہاں مرکزی ٹرانسپورٹ وزیر نتن گڈکری کے گھر جاسوسی کے آلات کے پائے جانے کی خبروں نے جہاں مودی سرکار کے اندر سب کچھ ٹھیک ٹھاک نہ ہونے کے اشارے دئے وہیں دوسری جانب مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ اور ان کے بیٹے پنکج سنگھ کی مالی بے ضابطگیوں کی خبروں نے ایک بار پھر سرکار کے اندر چل رہی گٹ بازی کو جگ ظاہر کردیا۔ بھاجپا کے سابق قومی صدر اور مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو ایک مہینے کے اندر مودی ۔ شاہ کی جوڑی نے دوسری بار کرارا جھٹکا دیا ہے۔
سنسد کے بجٹ سیشن کے دوران سرکار کا سب سے رسوخ دار مانے جانے والی کیبنٹ کی تقرری کمیٹی میں راجناتھ کے رسوخ کومحدود کردیا وہیں دوسری طرف گذشتہ دنوں بھاجپا کے نئے قومی صدر امت شاہ نے راجناتھ سنگھ کی بیٹے پنکج سنگھ کی سیاسی پاری کو ریڈ سگنل دکھاتے ہوئے نوئیڈا سے ان کی ٹکٹ کاٹ کر وملا کو میدان میں اتارا ہے۔ یہی نہیں گذشتہ کچھ ہفتے سے راجدھانی کے سیاسی گلیاروں میں یہ افواہیں چل رہی ہیں کہ وزیر اعظم نے مبینہ طور پر کئی موقعوں پر کچھ نیتاؤں کو ان کے اعمال کے لئے پھٹکا لگائی ہے۔ یہ بھی افواہ تھی کہ راجناتھ سنگھ کے بیٹے نے کسی کا کام کرانے کے لئے پیسے لئے تھے۔ مودی نے پنکج سنگھ کو بلا کر ڈانٹ پلائی تھی اور پیسہ لوٹانے کا حکم دیا تھا۔ افواہ ہے کہ یہ شخص کوئی اور نہیں راجناتھ کا بیٹا پنکج سنگھ ہے۔راجناتھ سنگھ اپنے اک سینئر ساتھی منتری(ارون جیٹلی) سے مبینہ طور پر بہت ناراض ہیں۔ سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کے خلاف غلط اور جھوٹی باتیں پھیلا رہے ہیں۔وزیر داخلہ نے اس معاملے کو بھاجپااور آر ایس ایس کے اعلی رہنماؤں کے سامنے اٹھایا ہے۔ سنگھ کی طرف سے معاملے کواٹھانا مودی سرکار سے مت بھید کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ سینئر بھاجپا نیتاؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقتدار کیلئے سنگھرش کا اشارہ ہے۔
راجناتھ اور ان کے بیٹے پنکج سنگھ کے خلاف آئی خبروں کے بعد خود پردھان منتری دفتر کو صفائی دینے اور امت شاہ کے ذریعے راجناتھ کو کلین چٹ دیا جانا اس بات کو بتاتا ہے کہ پردے کے پیچھے کافی کچھ ہوا ہے۔ پارٹی کے دیگر سینئر کی مانیں تو دراصل مودی سرکار میں یہ جاری شہ مات کا کھیل یہیں رکنے والا نہیں ہے۔ امت شاہ کو پارٹی دفتر میں بیٹھ کر پورے گھٹنا کرم پر خود نگرانی رکھنا یہ دکھاتا ہے کہ سرکار کے اوپر ایسا کرنے کیلئے کہیں دوسری جگہ سے دباؤ پڑ رہا ہے۔ اشارہ صاف ہے کہ اس بار راجناتھ اپنے آقاؤں کے ذریعے پارٹی کے دوسرے گٹ پر کہیں نہ کہیں بھاری پڑتے دکھ رہے ہیں جس کے چلتے ہی سرکار اور پارٹی نے نمبر ایک پر بیٹھے لوگوں کے ذریعے اتنی سرگرمی دکھانی پڑی ہے۔ ظاہر ہے کہ پارٹی کے اندر ابھی سے اقتدار کی جنگ اور شہ مات کا کھیل شروع ہوچکا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟