مودی کا کاشی مشن: ورلڈہیری ٹیج سٹی بنوانا!

بھارت میں 100 اسمارٹ شہر بنوانے کی اہم اسکیم زمین پر اتارنے کی سمت میں قدم بڑھاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے جاپان دورے کا آغاز ایک اہم سمجھوتے کے ساتھ کیا جس کے تحت کیوتو کے تعاون اور تجربے سے پردھان منتری کے پارلیمانی حلقے وارانسی کو ایک اسمارٹ سٹی کے طور پر بنایا جائے گا۔ وزیر اعظم نریندر مودی وارانسی پارلیمانی حلقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ انہوں نے چناوی کمپین کے دوران کانشی کی کایا کلپ کرنے کا عہد کیا تھا۔ وہ وارانسی کے تاریخی گھاٹوں سے لیکر ترقیاتی کاموں کو رفتار دینا چاہتے ہیں۔ اب کاشی کے باشندوں کو بجلی کٹوتی کا دردجھیلنا پڑ رہا ہے کیونکہ یوپی سرکار نے وارانسی کو نو کٹ زون اعلان کردیا ہے۔ ا سے مقامی لوگ مودی کا کرشمہ مان رہے ہیں۔وزیر اعظم کی ہدایت پر وارانسی میں منی پی ایم او کا حال ہی میں امت شاہ نے افتتاح کیا ہے۔ اس دفتر کے اعلی افسر کاشی کے ترقیاتی کاموں پر نگرانی رکھ رہے ہیں۔ وارانسی اسٹیشن کے اچھے دن آگئے ہیں۔ ریلوے اسٹیشن کی کایاکلپ کرنے کے لئے ریلوے انتظامیہ جم گیا ہے۔ اس اسٹیشن کیلئے اینٹی گریٹڈ پلان تیار کیا گیا ہے جس میں پانچ سمتوں سے آنے والی ٹرینوں کو ٹھیک ٹھاک طریقے سے چلایا جاسکے۔ یہاں کے پلیٹ فارم اور بھیڑ کا بھی انتظام ہوگا۔ اس میں24 کوچ والی ٹرین بھی آسانی سے آ جا سکے گی۔ وارانسی ریلوے اسٹیشن کو نیا لک دینے کے لئے فی الحال 190 کروڑ روپے خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اب وارانسی کو یونیسکو کے ذریعے ورلڈ ہیری ٹیج سٹی کا درجہ دلانے کی کوششیں شروع ہوگئی ہیں۔ ابھی تک بھارت میں کسی شہر کو درجہ نہیں ملا ہے جبکہ ورلڈ ہیری ٹیج سٹی بننے کے لئے وارانسی تمام تقاضے پورے کرتا ہے۔ وارانسی میں 30600 مندر ہیں ،42 گورودوارے ہیں،12 گرجا گھر ہیں اور کئی بڑی مساجد ہیں۔ ان میں کئی تاریخی اور آثار قدیمہ کے نقطہ نظر سے اہم مانی جاتی ہیں۔ کاشی کو بھگوان وشوناتھ کی نگری کی شکل میں بھی مانا جاتا ہے۔ اس دھارمک شہر کو ورلڈ ہیری ٹیج سٹی کا درجہ دلانے کے لئے بھارت سرکار نے1990 میں ایک بار ابتدائی پہل کی تھی لیکن آگے اس کے لئے زیادہ کوشش نہیں کی گئی۔ مودی سرکار اب اسی کام کو آگے بڑھانے میں لگ گئی ہے۔ کاشی کوسسرال بنانے والی جاپانی لڑکیاں ہوںیا گنگا ساحل پر بسے اس قدیم شہر کے گھاٹوں کی مرید مہمان سیاح سبھی کی نظریں مودی کے جاپان دورے پر لگی ہوئی ہیں۔ قارئین کو بتادیں وارانسی و بنگالی ٹولہ علاقے کی گلیوں میں تو ایک الگ جاپان بستا ہے۔ وہاں اشتہار ہوں یا دوکان کی پہچان والا بورڈ جاپانی زبان میں ہی نظر آئے گا۔گھاٹ اور گنجان گلیاں گھومنے آئی ندی کے ساحل کے شہر کیوتو کی طالبہ شکورہ کا کہنا ہے کہ بھارت ۔جاپان کی دوستی دنیا میں ترقی کے نئے باب کی شروعات ہے۔ کیوتو اور کاشی دونوں کی روح ایک جیسی ہے۔ کیوتو اور کاشی میں بہت یکسانیت ہے۔ کیوتو میں بھی مندروں کی اکثریت ہے کاشی میں بھی۔کلچر راگ رنگ میں بسی ہوئی ہے۔ یہاں بھی فرق اتنا ہے کہ اس شہر کو صاف ستھرا رکھنے میں وارانسی کی جنتا دلچسپی نہیں لیتی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟