رام سیتو کسی بھی حالت میں نہیں ٹوٹے گا،گڈکری کی یقین دہانی کا خیر مقدم!

ہم مودی سرکار کے ذریعے اس یقین دہانی کا خیر مقدم کرتے ہیں کہ رام سیتو کسی بھی حالت میں نہیں ٹوٹے گا۔ سرکار کے100 دن کے کام کاج پر اپنی وزارت کے کارنامے گنا رہے مرکزی وزیر جہاز رانی نتن گڈکری نے اخباروں کو بتایا کہ رام سیتو کے قدیمی ڈھانچے کو کسی بھی حالت میں توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حالانکہ انہوں نے کہا سیتو سمندرم ندی پروجیکٹ کے لئے متبادل راستہ بنانے کے اقتدامات ضرور کئے جائیں گے۔ اس سلسلے میں اسٹڈی کی ذمہ داری رائٹس کو سونپی گئی تھی ، جس نے اپنی رپورٹ دے دی ہے۔ ایک مہینے کے اندر اس بارے میں کیبنٹ میں فیصلہ لیا جائے گا۔ اس سے پہلے مرکزی سرکار نے سپریم کورٹ میں زیر سماعت سیتو سمندرم اشو پر پر زور الفاظ میں اعلان کیا تھا کہ اس کو کسی بھی صورت میں نہیں توڑا جائے گا۔نتن گڈکری نے لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران کہا تھا کہ ہم کسی بھی حالت میں رام سیتو نہیں توڑیں گے۔ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اس لئے اس پر کوئی رائے زنی نہیں کرنا چاہتا۔ اس مسئلے پر ہم ایسی تجویز دیں گے جو سبھی فریقین کو قابل تسلیم ہو۔ اس معاملے کو دیکھنے کیلئے وہ تاملناڈو جائیں گے اور مجوزہ سیتو سمندرم شپنگ کینال پروجیکٹ مرکزی سرکار کا پروجیکٹ ہے جس میں اس علاقے کو بڑے ٹرانسپورٹ جہازوں کی آمدورفت کیلئے بنانا اور ساتھ ہی ساحلی علاقوں میں ٹرانسپورٹ بندرگاہیں قائم کرنا،سیتو سمندرم پروجیکٹ کے ذریعے سمندر میں نیا راستہ بنانے کی تیاری تھی۔ اس کے لئے پاک اور منار کی کھاڑی کے درمیان سمندر میں کھدائی کرکے نیا راستہ بنایا جانا تھا۔ اس کے لئے رام سیتو کو توڑا جانا تھا۔ ہندو شاستروں کے مطابق رام سیتو کی تعمیر نل اور نیل کی مدد سے بھگوان رام نے راون وجے ابھیان کے تحت اپنی وانر سینا کو سمندر پار کرنے کیلئے کیاتھا۔ کروروں ہندوستانیوں کی اس پتھروں کے راستے سے عقیدت وابستہ ہے۔ کوئی بھی ہندوستانی جو بھگوان رام کو مانتاہے بھگوان ہنومان کو مانتا ہے وہ کبھی برداشت نہیں کرے گا کہ اس قدیمی پل کوتوڑا جائے۔ یہ تو راون ونش کی چال تھی کہ ہندوؤں کو بے عزت کرنے اور یو پی اے سرکار میں اپنے اتحاد کو بچانے کے لئے ڈی ایم کے کی مانگ مان گئی۔ دراصل ڈی ایم کے لیڈروں کو اس پروجیکٹ سے کروڑوں روپے کا فائدہ ہوتا۔ وہ اپنے لالچ میں اس تاریخی اہمیت کے حامل پل کوتوڑنے پر آمادہ تھے۔ معاملہ سپریم کورٹ میں چل رہا ہے امید کرتے ہیں کہ مرکزی سرکار اپنے موقف پر اٹل رہے گی اور اس پروجیکٹ کو مجوزہ طور سے توڑنے کی اسکیم ہے وہ ختم ہوجائے گی اور متبادل راستہ نکال لیا جائے گا۔ اگر اس پروجیکٹ کے پیچھے کون ہے اور کیوں ہے ، معاملہ صاف ہوجائے گا۔ یہ کروڑوں ہندوستانی خاص کر ہندوؤں کی آستھا سے جڑا ہے۔ ہمارا تو خیال ہے گڈکری نے صحیح موقف اپنایا ہے اور اس پر مودی سرکار اور گڈکری قائم رہیں گے، ’’جے شری رام‘‘۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟