آئی ایس آئی کا ہندوستانی بینکوں پر نیا ڈاکہ!

چونکانے والی حقیقت سامنے آئی ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اب استعمال ہوچکے چیکوں کے کلون بنا کر ہندوستانی بینکوں سے کروڑوں روپیہ نکال رہی ہے۔ پچھلے چار سال کے دوران پورے دیش کے بینکوں سے 150 کروڑ روپے نکالے جاچکے ہیں۔کلون چیکوں کے معاملے میں جانچ کررہی یو پی ایس ٹی ایف کو اس نئے دھندے کے سراغ ملے ہیں۔ اس ریکٹ کے تار کانپور، چنئی سے لیکر کلکتہ سے جڑے ہیں۔ یوپی ایس ٹی ایف نے اس سال 1 جولائی اور پھر20 اگست کو کلون چیک ریکٹ کے ایجنٹوں کو گرفتار کیا ہے۔ اس میں کانپور کا تہلا انصاری عرف ٹی پی شامل ہے، جو ایس ٹی ایف کے ذریعے مطلوب ہے۔ کلکتہ میں مبین دادا نامی شخص کے ذریعے بھی ایجنٹوں کا جال دیش بھر میں پھیلے ہونے کے ثبوت ملے ہیں۔ ایس ٹی ایف ذرائع نے بتایا کہ گروہ کے تار آئی ایس آئی سے بھی جڑے ہیں۔ ایک سرویلنس کے ذریعے ہاتھ لگے ثبوت کی مانیں تو گرفتار ایجنٹوں کو کولکتہ تو کبھی بنگلورو میں بیٹھے حوالہ آپریٹروں نے کام کے عوض رقم پہنچا ئی ہے۔ ایجنٹوں کی دہلی اور لدھیانہ سے لیکر بنگلورو اور پھر چنئی تک فرضی کھاتے کھولنے کے لئے ہوائی ٹکٹ مہیا کرائے جاتے ہیں۔ یہ معاملہ سی بی آئی بینکنگ جعلسازی برانڈ کو دیا جاسکتا ہے کیونکہ ایس ٹی ایف کے پاس محدود اختیارات ہیں ایسے میں اڑائے گئے کروڑوں روپے کسی بڑے تاجر کے پرانے چیکوں سے دستخط کے نمونے کاپی کئے گئے، نمبر دو دور دراز شہر میں اسی بینک میں فرضی نام پتے سے بینک کھاتے کھولے جس کے کھاتے سے رقم نکلنی ہے۔ نمبر تین، نیاچیک لیکرمائیکرو کوڈ و کھاتہ نمبر بدلے، پھر ان کے دستخط سے لاکھوں روپے بھر کر نیا چیک بنایا اور اس چیک کو اپنے فرضی نام پتے تھے کھولے گئے کھاتے میں جمع کروایا۔ رقم کیش ہوتے ہی رقم نکالی گئی، رقم کہاں گئی کسی کو معلوم نہیں؟ کئی چیکوں کی رقم کو کچھ ایسے کھاتوں میں ٹرانسفر کرایا گیا جن کا فی الحال کچھ پتہ لگانے کی جانچ چل رہی ہے۔کچھ کھاتے تو مسلسل فرضی پائے جارہے ہیں مثلاً لکھنؤ کے ایک پرائیویٹ بینک سے نکلی15 لاکھ روپے کی رقم ایک خاتون کے کھاتے میں ٹرانسفر ہوئی۔ ٹرانسفر کرنے پر کھاتہ دار کو 70 ہزار روپے کا کمیشن دیا گیاباقی رقم حوالہ ریکٹ کے ذریعے آئی ایس آئی تک پہنچنے کا شبہ ہے۔ ایس ٹی ایف کے مطابق گروہ نے فیض آباد میں واقع کے ایم شگر مل کے بینک کھاتے تھے 8.80 لاکھ روپے نکالے گئے ۔ یہ رقم للت پور میں پنجاب نیشنل بینک کی برانچ سے نکالی گئی۔ اسی طرح پنے کے شرڈی سائیں ٹرسٹ سے8.22 لاکھ روپے نکالے گئے۔ایس ٹی ایف کے ذریعے گرفتار ایجنٹوں نے اعتراف کیا ہے کہ ہر ایک گروپ کو سینکڑوں کلون چیک بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ 20 اگست کو گرفتارندھیش اور 1 جولائی کو پکڑے گئے شانو نے ہی صرف 800 کلون چیک تیار کئے تھے۔ ایس ٹی ایف اب مبین دادا اور تہلا انصاری کے بنگلہ دیش و نیپال میں روابط کی چھان بین کررہی ہے۔اس معاملے کے سامنے آنے کے بعد سرکار کے لئے ایک نیا درد سر پیدا ہوگیا ہے۔

(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟