اس مشکل گھڑی میں بھی علیحدگی پسندوں نے دکھائی اپنی اوقات!

5 اگست2010ء لیہہ ، 16 سے18 جون 2013ء اتراکھنڈ اور 3 سے6 ستمبر2014 ء جموں و کشمیر میں کیا یکسانیت ہے؟یہ ہی ہے ہمالیہ پہاڑ پر واقع ان دونوں ریاستوں میں کچھ عرصے میں ہی تباہ کن بارش ہوئی ،اچانک سیلاب آیااور کچھسو سے لیکر کئی ہزار لوگ موت کے منہ میں چلے گئے۔ ایک اور یکسانیت ہے تینوں واقعات مانسون کے دوران ہوئی تباہ کن بارش کیلئے ذمہ دار نہیں تھے۔ ان تینوں واقعات کو ماحولیاتی تبدیلی سے جوڑ کر دیکھا جارہا ہے لیکن اگر کوئی بھی سرکاری ایجنسی لداخ کی موسلہ دھار بارش کے اسباب کی تہہ تک جاتی توشاید اتراکھنڈ اور جموں و کشمیر نہیں دوہرائے جاتے۔ خیر یہ سب تو تجزیہ کرنے کی بات ہے۔ جموں و کشمیر وادی میں سیلاب کا پانی تو گھٹنے لگا ہے لیکن پریشانیاں ابھی بھی برقرار ہیں۔ ابھی تک جموں و کشمیر کے سیلاب متاثرہ حصوں میں مسلح افواج کے راحت رسانی پروگرام نے 3 لاکھ سے زائد لوگوں کو بچایا ہے۔ دفاع کے ترجمان نے بتایا کہ جموں میں13 ٹن پانی کوپیور کرنے کے لئے گولیاں اور روزانہ 1.2 لاکھ بوتلیں بھرنے میں اہل 6 پلانٹ پہلے ہی سرینگر پہنچ چکے ہیں۔ کمیونی کیشن نیٹور بحال کرنے کیلئے ٹیلی کمیونی کیشن محکمہ ،فوج اور بی ایس این ایل اور دیگر پرائیویٹ کمپنیاں مواصلاتی نظام کو ٹھیک کرنے میں لگی ہوئی ہیں۔ تکلیف دہ پہلو یہ بھی ہے کہ سرینگر میں آئے سیلاب میں جوانوں کے ہتھیار بھی ڈوب گئے ہیں۔ فوج کے کیمپوں میں پانی گھسنے کے سبب پوری کشمیر وادی میں کئی جگہوں پر رکھے کارتوس کے ساتھ سینکڑوں رائفلیں بھی خراب ہوگئی ہیں۔ ان میں بم ، دستی گولے وغیرہ بھی شامل ہیں۔ فوج کو اس وقت تین محاذوں پر لڑنا پڑ رہا ہے۔ متاثرہ لوگوں کو بچانا ، اپنے گھروں میں آئے پانی سے نمٹنا اور کچھ کشمیری علیحدگی پسند عناصر کی پتھر بازی سے نمٹنا ۔کشمیر وادی میں ہمارے بہادر جوان جہاں ایک طرف جوڑ توڑ میں لگے ہیں اور سیلاب متاثرین کومسلسل مدد پہنچا رہے ہیں وہیں ان کے ہیلی کاپٹروں اور کشتیوں کو پتھر بازی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ پتھر بازی کے واقعات سے سرینگر شہر میں راحت اور بچاؤ کے کام میں لگے ہندوستانی بحریہ کے 80 جہازوں میں سے کچھ کو نقصان پہنچا ہے۔ سرینگر میں بچاؤ کی کارروائی کے دوران ایئر فورس کا ایک جہاز تباہ ہوگیا۔ فوج کا کہنا ہے ان کی کشتیوں کو بھی پتھر بازوں نے نشانہ بنایا ہے۔ علیحدگی پسندوں نے ان حرکتوں سے اپنی اوقات دکھا دی ہے۔ بدقسمتی دیکھئے فوج بچاؤ کی کارروائی میں کوئی امتیاز نہیں کررہی ہے اور سبھی کو مدد پہنچانے کے لئے کوشش میں لگی ہے اسی سلسلے میں ہندوستانی فوج کے جانبازوں نے علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کو ان کے گھر سے صحیح سلامت باہر نکالا جب وہ چاروں طرف سے پانی میں گھرے ہوئے تھے۔ اسی منظر سے متعلق دہلی کے مصطفی آباد علاقے سے ایم ایل اے حسن احمد نے اخبار کے دفتر میں ایک فوٹو بھیجا اور ساتھ ہی ایک بیان بھی جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسند لیڈر گیلانی بتائیں کہ ان کو بچانے کیلئے ہندوستانی فوج آگے آئی یا ان کے وہ آقا جو انہیں دیش کے خلاف زہر اگلنے کے لئے اکساتے رہتے ہیں؟حسن احمد نے کہا جو ہاتھ ان کی مدد کیلئے آگے آئے وہ پاکستانی فوج کے نہیں بلکہ ہندوستانی فوج کے جانبازوں کے ہیں جو اب تک علیحدگی پسندوں کی گولیاں اور پتھر کھا رہے ہیں۔ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟