دبنگوں کے معاملے میں حمام میں سبھی پارٹیاں ننگی ہیں!

بہت پرانی بات نہیں ہے جب سپریم کورٹ نے دیش کی سیاست کو جرائم سے بچانے کے لئے ایک اہم فیصلہ دیا تھا۔تب ایک بار تو ایسا لگا تھا کہ اب مستقبل میں سیاست میں جرائم کی چھایا ختم ہوجائے گی۔ تمام بڑی سیاسی پارٹیوں نے سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا۔ دو ممبران پارلیمنٹ لالو پرساد یادو ، رشید مسعود کی ممبر شپ بھی چلی گئی تھی لیکن قتل ،لوٹ مار اور تشدد جیسے سنگین معاملوں میں گھرے کئی دبنگی ایک بار پھر چناؤ میں اترے ہوئے ہیں۔ اصولوں کی بات کرنے والی کئی پارٹیاں انہیں اپنے پالے میں کھینچنے سے باز نہیں آئیں۔ سب کی نظر سیٹیں بچانے میں لگی ہوئی ہے وہیں کئی دبنگئی ایسے بھی ہیں جو بڑی پارٹیوں سے موقعہ نہیں ملا تو وہ علاقائی پارٹیوں کے سہارے پارلیمنٹ میں پھر سے دستک دینا چاہتے ہیں۔ وارانسی میں دبنگی مختار انصاری نے چناؤ لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ انصاری جیل سے ہی چناؤ لڑیں گے۔ الہ آباد کی پھولپور سیٹ سے ایم پی کا سفر کر چکے دبنگی عتیق احمد بسپا راج میں بھاگے بھاگے گھوم رہے تھے لیکن جیسے ہی سپا کا دور آیا وہ تال ٹھونکنے لگے اور سپا نے آخر کار انہیں چناؤ میدان میں اتار دیا۔ ادھر بلرام پور سیٹ سے ایم پی رہے رضوان ظہیر کو گونڈہ سے بسپا کا ٹکٹ نہیں ملا تو وہ پالہ بدل کر پیس پارٹی میں چلے گئے اور عتیق کے خلاف چناؤ میدان میں کھڑے ہوگئے۔ رام مندر تحریک سے سرخیاں بٹورنے والے دبنگی برج بھوشن سنگھ آج کل اپنے پرانے گھر بھاجپا میں ہیں۔ سپا سے ہوتے ہوئے وہ اپنی پرانی پارٹی میں بھاجپا میں آئے تو پارٹی نے ان کے لئے دروازہ کھولنے اور ٹکٹ دینے میں کوئی قباحت نہیں برتی۔ سپا کا ٹکٹ ٹھکرا کر بھاجپا میں آئے برج بھوشن کو راجناتھ کا بھروسہ حاصل تھا وہ کہتے ہیں میں مافیہ ہوں میرے خلاف 40 مقدمے درج ہیں۔ قتل لوٹ مار جیسے تمام سنگین الزامات میں جیل کی یاترا کرچکے ہیں اور معافی نامے کے بعد جیل سے باہر آگئے۔ دبنگ نیتا متر سین یادو فیض آباد لوک سبھا سیٹ سے اپنی طاقت کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ سپا کی سائیکل کے سہارے پارلیمنٹ پہنچنا چاہتے ہیں۔بسپا نے متر سین کو کانگریس کی پردیش پردھان ریتا بہوگنا جوشی کا گھر جلانے کے ملزم سابق ایم ایل سی جتندر سنگھ عرف ببلو کو میدان میں اتارا ہے۔ دبنگی ڈی پی یادو اور ان کی بیوی بسپا سے نکالے گئے دھننجے سنگھ لکھنؤ کا ارون بھلا عرف منا سبھی کی تمنا سفید پوش ہونے کی ہے۔ پوروانچل کا دبنگی منا بجرنگی جون پور سے تو برجیش سنگھ چندولی سے آزادامیدوار کی شکل میں قسمت آزمانے کی تیاری کررہے ہیں۔ بسپا نے سلطان پور سے دبنگ پپن پانڈے کو میدان میں اتار کر بھاجپا کے ورون گاندھی کو چنوتی کا راستہ ہموار کیا ہے۔ اعظم گڑھ کا دنگل بھی سیاسی ہے یہاں سے سپا چیف ملائم سنگھ یادو میدان میں اترنے سے وہاں کی پوزیشن کافی بدل گئی ہے۔ یہاں کے موجودہ دبنگی ایم پی رما کانت ملائم کے سبب دن میں تارے دیکھنے لگے ہیں۔ دبنگ ساکھ کے رما کانت یادو بھاجپا کے ایم پی ہیں ۔ سپا اور بھاجپا سے وہ کئی بار چناؤ لڑ رک لوک سبھا پہنچ سکے ہیں۔ اس بار پھر وہ اپنے دبنگی کا احساس کرانے کو تیار ہیں لیکن ملائم سے مقابلہ آسان نہیں لگ رہا ہے۔ کل ملا کر اگر دبنگیوں کی بات کریں تو اس حمام میں سبھی ننگے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟