چاندنی چوک ہاٹ سیٹ بن گئی ہے۔ دلچسپ مقابلہ

راجدھانی کی چاندنی چوک لوک سبھا سیٹ آئندہ چناؤ میں سب سے ہاٹ میں سے ایک بن گئی ہے یہ کہنا غلط نہ ہوگاوارانسی کی سیٹ کے بعد سب کا دھیان چاندنی چوک پر ٹک گیا ہے۔ وجہ ہے یہاں سے کھڑے کانگریس ۔ بھاجپا کے امیدوار۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اس سیٹ پراپنے پردیش ادھیکش ڈاکٹر ہرش وردھن کو اتاراہے تو کانگریس نے اپنے قد آور نیتا و مرکزی وزیر کپل سبل کو اتارا ہے۔کپل سبل نے 2004-2009 کے لوک سبھا چناؤ میں پارٹی کو اس علاقے سے جیت دلائی ہے۔ عام آدمی پارٹی نے آئی بی این۔7 کے سابق سمپادک آشوتوش کو میدان میں اتارا ہے۔ چاندنی چوک سیٹ کے کچھ ضروری آنکڑوں 1956 میں وجود میں آئی چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ انتخاب کے تحت آتی تھی۔8میٹرو پولیٹن کونسل سیٹوں پر 1993ء میں ودھان سبھاتشکیل ہونے کے بعد اس سیٹ کے تحت 6 ودھان سبھا سیٹیں پہاڑ گنج، مٹیا محل، بلیمان، چاندنی چوک، منٹو روڈ اور رام نگر شامل کی۔ 2008ء میں حد بندی کے بعد پارلیمانی سیٹ میں10ودھان سبھا سیٹیں شامل ہوں گئی۔ یہاں پر کل 1413535ووٹر ہیں۔ ان میں 783545 مرد ہیں اور 629990 عورتیں ہیں۔اس سیٹ پر انہیں اب تک چنے گئے 14 سانسدوں میں 9 کانگریسی رہے ہیں ان میں سبل2004 اور 2009 میں چنے گئے۔ سابق کانگریس صدر جے پی اگروال 1984,1989 اور 1996 ء اسی سیٹ سے سانسد بنے۔ ودھان سبھا سیٹوں میں 10 سیٹوں میں سے4 پر عام پارٹی ،3 پر بھاجپا اور 2 پر کانگریس اور 1 پر جدیو(شعیب اقبال) ودھایک ہیں۔اس وقت بہوجن سماج نے نریندر پانڈے کو ٹکٹ دیا ہے۔ چاندنی چوک اسمبلی حلقے میں تینوں چہروں کے بیچ زبردست ٹکر دیکھنے کو ملنے کی امکان ہے۔ اس حلقے میں ویاپاری طبقے کی کافی تعداد ہے۔پچھلے10 سالوں میں اس طبقے نے کانگریسی نیتا کپل سبل کو جتا کر سنسد پہنچایا ہے۔ کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس کے مہا سچیو پروین کھنڈیلوال کا کہنا ہے کہ اس سیٹ پر کانگریسی امیدوار کپل سبل اوربھاجپا امیدوار ڈاکٹر ہرش وردھن کے بیچ سیدھا مقابلہ ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آپ کے آشوتوش اور بسپا کے نریندر پانڈے اس ریس میں نہیں ہیں۔اس سیٹ پر 30 سے75 فیصد تاجر طبقہ رہتا ہے کسی بھی سانسد کو جتانے میں اس کا اہم رول رہتا ہے۔ کھنڈیلوال نے کہا کہ اس سیٹ پر وہی امیدوار جیت سکتا ہے جو تاجروں کے فائدے کی بات کرے گا۔ دہلی ودھان سبھا چناؤ میں تاجروں نے کانگریس اور بھاجپا دونوں ٹو ٹھینگا دکھاتے ہوئے آپ کا سمرتھن کیا لیکن اروند کیجریوال کے کارناموں سے یہاں کے تاجر طبقے کا ’آپ ‘ پارٹی سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ کانگریس کے مہا گھوٹالے ، مہنگائی سے کانگریس مخالف ہوا چل رہی ہے۔بیشک کپل سبل یہاں سے پہلے دو بار سانسد رہے ہیں پر انہیں بھی اینٹی این کنوینسی فیکٹر سے جھوجھنا پڑے گا۔ ڈاکٹر ہرش وردھن کے تئیں لوگوں میں ہمدردی ہے۔ ان کی صاف چھوی و تاجروں کا سمرتھن ان کے فیور میں جاتا ہے۔ پر مشرقی دہلی سے ودھان سبھا سیٹ جیتنے کے بعد چاندنی چوک میں شرکت کرنے کا نقصان بھی بھگتنا پڑ سکتا ہے۔آشوتوش گمبھیر چنوتی نہیں بن پائے ہیں۔ جامع مسجد، چاندنی چوک پارلیمانی حلقہ میں کوئی خاص ہوا دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے۔کل ملاکر یہاں سے سبل اور ہرش وردھن میں کڑا مقابلہ ہوگا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟