بہار کی سیلبریٹی سیٹ پٹنہ صاحب میں شترو کا وقار داؤ پر لگا!

بہار کے پٹنہ صاحب کا نام آتے ہی گورو گووند سنگھ پرم پاون نگری کی یاد آجاتی ہے۔ حد بندی کے بعد بنے اس نئے پارلیمانی حلقے میں پٹنہ کا اہم شہری علاقہ شامل ہے۔ 2009ء میں ہوئے عام چناؤ میں شتروگھن سنہا اور شیکھر سمن جیسے سیلبریٹی امیدواروں کے درمیان ٹکر سے یہ سیٹ سرخیوں میں آئی تھی۔ اس چناؤ میں شتروگھن سنہا نے کامیابی حاصل کی تھی لیکن تب بھاجپا اور جنتا دل (یو) کا اتحاد تھا۔ اس بار دونوں الگ ہوچکے ہیں۔17 اپریل کو ہونے والے چناؤ میں دونوں پارٹیوں کے امیدوار ایک دوسرے کو ٹکر دیں گے۔ اس بار پٹنہ صاحب سے بھاجپا امیدوار شتروگھن سنہا ہی ہیں جبکہ جنتا دل (یو) سے مشہور ماہر طب ڈاکٹر گوپال پرساد سنہا چناؤ لڑ رہے ہیں۔ کانگریس ۔ آر جے ڈی اتحاد کی طرف سے کانگریسی امیدوار راج کمار راجن کو بدل کر بھوجپوری فلم اداکار کنال سنگھ کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ آپ پارٹی نے پروین امان اللہ کو اتارا ہے۔ کرپال سنگھ نے کہا کہ یہ مقابلہ دو ستاروں کا نہیں بلکہ راجہ اور رنک کے درمیان ہے جس میں جنتا اسی کو چنے گی جو ان کے درمیان کا ہے۔ چناؤ مبصرین کا کہنا ہے اس بار شتروگھن سنہا کی ساکھ داؤ پر لگی ہے۔ پٹنہ دور قدیم اور وسطی دور کا اہم شہر رہا ہے۔ نہ صرف کاروباری بلکہ تاریخی اور سیاسی پس منظر سے بھی اس شہر کے تذکرے بغیر ہندوستان کی تاریخ لکھنا مشکل ہے۔ چھوٹی پٹن دیوی، پتھر کی مسجد اور پادری کی حویلی ہندو ،مسلم اور عیسائی مذاہب کے لوگوں کی عقیدت کا مرکز رہے ہیں۔ تخت شری ہرمندر صاحب کے درشن کے لئے پٹنہ دنیا بھر میں مشہور ہے۔ جہاں لاکھوں لوگ ماتھا ٹیکنے آتے ہیں۔ بودھ دھرم کا بھی یہ ہی مرکز رہا ہے۔ پٹنہ صاحب ریاست کا اہم کمرشل مرکز رہا ہے۔1857ء میں بغاوت اور تحریک آزادی میں بھی پٹنہ کا اہم کردار رہا ہے۔ پچھلے اسمبلی چناؤ میں بھاجپا۔ جنتادل اتحاد نے اس لوک سبھا سیٹ میں 6 میں سے4 اسمبلی سیٹوں پرجیت حاصل کی تھی۔ بختیار پور، فتوہا میں آر جے ڈی کا قبضہ تھا جبکہ دگہا میں جنتا دل (یو) آگے رہا۔ بانکی پور ، کمہارائی اور پٹنہ صاحب میں بھاجپا کے امیدواروں نے جیت حاصل کی ہے اس بار اتحاد ٹوٹنے کا اثر لوک سبھا چناؤ پر بھی ہوسکتاہے۔ سارے تجزیئے بگڑ سکتے ہیں، شتروگھن کے مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ مقابلہ فرقہ وارانہ طاقتوں اور کانگریس اور آر جے ڈی و جنتا دل (یو) جیسی سیکولر پارٹیوں کے درمیان ہے۔ سڑے ہوئے مال کو بڑھیا پیکنگ کرکے ٹی وی پر دکھانے سے لوگ متاثر نہیں ہوں گے۔ بھوجپوری اداکاری کنال سنگھ نے کہا کہ مودی لہر کا جنتا پر کوئی اثر نہیں ہونے والا ہے کیونکہ وہ بھی جانتی ہے ایک دن میں کوئی جادو کی چھڑی نہیں جو گھما کر ان کی تقدیر بدل دے۔ راہل گاندھی نوجوان ہے اور آنے والے وقت میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔ خیال رہے کہ بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار نے برسوں پرانا بھاجپا۔ جنتادل اتحاد نریندر مودی کو لیکر ہی توڑا تھا۔ شتروگھن سنہا کی ساکھ کے ساتھ ساتھ نتیش کمار کی ساکھ بھی اس لوک سبھا چناؤ سے جڑی ہے۔رہا لالو پرساد یادو یہ ان کے وقار سے بھی جڑا ہے لیکن پٹنہ صاحب کی اس مقبول ترین سیٹ پر بھی اب سبھی کی نگاہیں لگی ہوئی ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟