پھر بوتل سے نکلا ’کیش فا رووٹ ‘ کا جن!

دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے اپنی کرپشن کے خلاف لڑائی میں ایک نیا باب جوڑ دیا ہے۔ سیاست کے سب سے بڑے گھوٹالوں میں شمار ’نوٹ کے بدلے ووٹ‘ معاملے کی نئے سرے سے جانچ کرانے اور کیس کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔جمعرات کو دہلی کے وزیر تعلیم منیش سسودیانے اس کی جانکاری دی۔دہلی سرکار اب اس معاملے کی اپیل دہلی ہائی کورٹ میں کرنے والی ہے۔ سرکاری وکیل کی مانیں تو اس معاملے میں موجود آڈیو ویڈیو ثبوت ہی کافی ہیں۔ سرکاری وکیل دیال کرشنن نے کہا اس کے باوجود ثبوت درکنار کیا گیا۔ نومبر2013ء میں دہلی کی نچلی عدالت نے امرسنگھ سمیت پانچ دیگر ملزمان کو چھوڑدیا تھا۔ دہلی سرکار کا ایسا خیال ہے کہ جو ثبوت ان کے ہاتھ لگے ہیں اس سے کئی بڑے لوگ شکنجے میں پھنس سکتے ہیں۔ اس لئے قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیر تعلیم منیش سسودیا نے کہا کہ2008ء میں پارلیمنٹ کے اندر نیوکلیائی معاہدے پر یوپی اے سرکار کو بچانے کے لئے بھاجپا ممبران کو رشوت دینے کا معاملہ سامنے آیا تھا۔ 22 جولائی 2008ء کو بھاجپا کے تین ایم پی اشوک ارگل،چھگن سنگھ کلستے، مہاویر سنگھ بھگوڑا، لوک سبھا میں ایک کرور روپے کے نوٹ کے بنڈل لہرائے تھے اور اس پورے منظر کو دنیا نے دیکھا تھا۔ ٹی وی پر یہ سیدھا دیکھا گیا تھا۔ بھاجپا نیتاؤں کا کہنا تھا کہ یہ رقم انہیں ایم پی امر سنگھ کی طرف سے منموہن سنگھ کی یوپی اے سرکار کو بچانے کے لئے پیشگی کے طور پر دی گئی تھی۔ نیوکلیائی اشو پر لیفٹ پارٹیوں نے یوپی اے سرکار سے اپنی حمایت واپس لے لی تھی۔ اس دوران سرکار سنکٹ میں آگئی تھی۔ واقعے کے بعد اس وقت کی کانگریسی دہلی سرکار نے معاملے کو چنوتی دینا مناسب نہیں سمجھا۔ سینئر وزیر منیش سسودیا نے کہا کہ اس بات کو دھیان میں رکھ کر ہی ایک نچلی عدالت کے ذریعے ’نوٹ کے بدلے ووٹ‘ معاملے میں سماجوادی پارٹی کے سابق لیڈر امر سنگھ ،بھاجپا نیتا لال کرشن اڈوانی اور ان کے سابق معاون سدھیندر کلکرنی اسی پارٹی کے تین لیڈروں سمیت 7 لوگوں کو بری کرنے کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سسودیا نے کہا ہم نے نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف ایل جی سے اپیل داخل کرنے کی سفارش کی ہے۔ ہمارے قانونی افسروں اور مخصوص سرکاری وکیل کی رائے ہے کہ معاملے میں اہم ثبوت کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کے کیا آپ کی سرکار نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف کیوں اپیل کرنا چاہتی ہے۔ منتری نے کہا گھوٹالہ جمہوریت پر دھبہ ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں قصوروار سزا سے بچ گئے۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے میں دہلی سرکار کچھ نئے ثبوت بھی پیش کرنے جارہی ہے۔ سرکار کے پاس پورے لین دین کی آڈیو ویڈیو ٹیپ موجود ہے۔ فورنسک لائسنس لیب نے بھی ان ریکارڈنگ کو صحیح بتادیا ہے۔ ملزمان کی بات چیت کی تصدیق کے لئے ان کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ فیروز شاہ روڈ پر سنجیو سکسینہ کے امر سنگھ کی جیپسی میں آنے کے ثبوت اور ایک نیوز چینل کے لوگوں کی موجودگی سکسینہ کی جانب سے ممبران پارلیمنٹ کو ایک کروڑ روپیہ دیا جانا شامل ہے۔ معاملے میں سکسینہ ۔امرسنگھ کے سلسلے میں ایک کالج پرنسپل سمیت دو کے بیان بھی دستیاب ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟