راہل گاندھی بنام نریندر مودی بنام کیجریوال!

چناؤ کی تاریخ جیسے جیسے قریب آتی جارہی ہے سیاسی پارٹیاں اور ان کے لیڈر ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالنے کا کوئی موقعہ نہیں گنوا رہے ہیں۔ اکثر کم بولنے والی کانگریس صدر سونیا گاندھی چناؤ میں ہر بار کمپین میں کوئی نہ کوئی تلخ بات نریندر مودی کے لئے ایسی بول دیتی ہیں جس کا ردعمل ہوتا ہے۔ اب تازہ واقعے میں سونیا گاندھی نے گلبرگ میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھاجپا اور وزیر اعظم کے امیدوار نریندر مودی اقتدار کی بھوک کے لئے تشدد کو بھڑکانے اور زہر کی کھیتی جیسی تباہ کن سیاست میں لگے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا بھاجپا کا ایک ہی مقصد ہے اور وہ ہے اقتدار کے لئے لالچ۔ بھاجپا کے پی ایم امیدوار نریندر مودی نے کانگریس پردھان کو زبردست جواب دینے میں ذرا بھی دیر نہیں لگائی۔ میرٹھ میں ایک ریلی کو خطاب میں انہوں نے سونیا گاندھی کے زہر کی کھیتی والے بیان پر زوردار حملہ کیا۔ ان کا کہنا ہے یہ کانگریس ہی ہے جو مختلف فرقوں کو لڑوا کر زہر کے بیج بونے اور اس کی فصل کاٹنے کا کام کرتی آرہی ہے۔ میرٹھ میں ایتوار کو اپنی ریلی میں کانگریس پر حملہ کرتے ہوئے نریندر مودی نے کہا میں سونیا گاندھی نے پوچھتا ہوں کے کسان خودکشی کیوں کررہے ہیں؟ زہر کی کھیتی کون کررہاہے؟ انہوں نے آگے کہا کہ راہل نے ایک بار پھر کانگریس کے جے پور اجلاس میں کہا تھا کہ’ماں بھی کہتی ہے کہ اقتدار ایک زہر ہے‘ لیکن اقتدار اگر زہر ہے تو 60 سال سے کانگریس اس زہر کو چکھ رہی ہے۔ کانگریس کے پیٹ میں زہر بھرا ہوا ہے۔ 
دراصل کچھ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ کانگریس کے پاس اب کچھ کھونے کو نہیں ہے اس لئے وہ کچھ بھی کرسکتی ہے۔نریندر مودی کی رہنمائی والی بھاجپا لہر سے خوفزدہ سونیا۔ راہل گاندھی اپنی سیٹیں بچانے کیلئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ ذرائع کے مطابق کانگریس نے اسکیم بنائی ہے کہ چاہے کچھ بھی کرنا پڑے 2014ء کے عام چناؤ میں کانگریس کی سیٹیں 100 سے نیچے ہی آنے والی ہیں۔ اور یہ95 سے بھی کم ہوسکتی ہیں۔ اگر کوئی دوسری پارٹی 2014ء لوک سبھا چناؤ میں بھاجپا کے بعد دوسرے نمبر پر آتی ہے تب تو 10 سال میں کانگریس کی جڑ سوکھ کر ایک چوتھائی رہ جاتی لیکن دیش میں کانگریس اور بھاجپا کے بعد کوئی پارٹی فی الحال ایسی نہیں جس کی بنیاد پورے دیش میں ہو ۔ جو بھی علاقائی پارٹیاں ہیں ان کی بنیاد ایک سے دو ریاستوں تک محدود ہے۔ اسی کا فائدہ کانگریس کو مل رہا ہے اگر کئی ریاستوں میں موثر ڈھنگ سے علاقائی پارٹیاں آپس میں اتحاد کرکے چناؤ لڑتی ہیں تو وہ بعد میں یا تو کانگریس کی گود میں بیٹھ جاتی ہیں یا ان سے حمایت لے کر سرکار بنا لیتی ہیں جس کے چلتے کانگریس کو بھاجپا کے علاوہ کوئی تیسری بڑی چنوتی نہیں مل پارہی ہے۔ اس کی وجہ سے کانگریس کی سرکار جتنی بھی کرپشن میں ڈوبی رہے ایک بار ہارنے کے بعد دوسرے یا تیسرے چناؤ میں پھر سرکار بنا لیتی ہے۔ نئی سیاسی پارٹی عام آدمی پارٹی بھی قومی سطح پر چناؤ میدان میں کودنے کو تیار ہے دہلی کی کھینچ تان میں سیدھے بی جے پی اور اس کے پی ایم امیدوار نریندر مودی کو گھسیٹ کر’ آپ‘ نے پیغام دے دیا ہے کے یہ مودی بنام ’آپ‘ پارٹی کی جنگ ہے۔ 
کانگریس لیڈر راہل گاندھی کو’آپ‘ پہلے سے ہی نشانے پر لیتی رہی ہے لیکن پارٹی کی قومی کونسل کے بعد ’آپ‘ نے مودی پر سیدھے طور پر حملے شروع کردئے ہیں۔ عام چناؤ میں ’آپ‘ مودی کی گوڈ گورننس کے سامنے اپنی دہلی سرکار کے کام کاج کو رکھ کر اسے مودی بنام کیجریوال کے طور پر پیش کرسکتی ہے۔ اروند کیجریوال کی کرپٹ لیڈروں کی پہلی فہرست میں مودی کا نام نہیں تھا لیکن اگلے ہی دن ’آپ‘ مودی کو اس لسٹ میں شامل کر انہیں نفرت کی سیاست پھیلانے والا قراردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق سیدھے مودی پر حملہ کر ’آپ‘ لوک سبھا چناؤ کو اشو اس کے علاوہ مودی بنام کیجریوال کے طور پر بھی لڑ سکتی ہے۔ ایک اور بات یہ لگتی ہے کرپٹ لیڈروں کی لسٹ جاری کرکے کیجریوال اینڈ کمپنی نے یہ اشارہ دینے کی کوشش کی ہے کہ ’آپ‘ پارٹی لوک سبھا کا چناؤ کرپشن کے اشو پر لڑے گی۔ ان کی ساری توجہ کرپشن ہٹانے اور مٹانے پر ہوگی۔
دہلی اسمبلی چناؤ کے جائزے میں پایا گیا کہ لوگوں نے ’آپ‘ کے امیدواروں کو نہیں بلکہ اروند کیجریوال کے نام پر ووٹ دیا۔ لوک سبھا چناؤ میں بی جے پی مودی کے نام پر ووٹ مانگ رہی ہے اسی طرح ’آپ‘ بھی کیجریوال کے نام پر ووٹ مانگ سکتی ہے۔ مودی کے سامنے کیجریوال کے ایک یا دو مہینے کے کام کاج پر بھی بی جے پی کی گوڈ گورننس کے وار کی ہوا نکالنے کی پلاننگ کررہی ہے۔ ’آپ‘ نیتا سنجے سنگھ نے مودی کو چنوتی دیتے ہوئے کہا کہ چار ریاستوں میں ایک ساتھ سرکاریں بنی ہیں اور ان کے سی ایم دہلی کے سی ایم کے ساتھ بلا کر بحث کرائی جائے۔سرکار چلانا کسے آتا ہے؟ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہلی میں کامیابی کو ’آپ‘ پارٹی نیتا ہضم نہیں کرپارہے ہیں۔ نہ تو وہ زبان میں تحمل برت رہے ہیں اور نہ ہی برتاؤ میں۔ آج کل وہ مغروروں والی زبان بول رہے ہیں۔ عام آدمی کے بھروسے مند ذرائع کے مطابق اروند کیجریوال کے اچانک دہلی کے سی ایم بن جانے کے بعد اب وہ وزیر اعظم کی دوڑ میں بھی ہیں۔ پارٹی ورکروں کا خیال ہے لوک سبھا چناؤ میں نریندر مودی کے بھروسے چناؤ لڑ رہی بھاجپا بڑی پارٹی کی شکل میں ابھرے گی اگر سرکار بنا لینے لائق اکثریت نہیں مل پاتی تو اس سمت میں بھاجپا کو اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے کانگریس دہلی اسمبلی کی طرح لوک سبھا میں بھی عام آدمی پارٹی کو حمایت دے کر کیجریوال کو وزیر اعظم بنا سکتی ہے۔ کانگریس کے ساتھ باقی کچھ پارٹیاں بھی حمایت دیں اس کے لئے ضروری ہے کیجریوال کسی بڑے لیڈر کو ہراکر لوک سبھا میں پہنچیں اسی وجہ سے ان کی نظر غازی آباد پر ہے جہاں سے بھاجپا پردھان راجناتھ سنگھ چناؤ لڑتے رہے ہیں۔این سی آر کے علاوہ اور کہیں جاکر کسی بڑے لیڈر کو چنوتی دینے کا خطرہ کیجریوال کبھی نہیں اٹھائیں گے لیکن سب کچھ ا س بات پر منحصرکرتا ہے کہ نریندر مودی اور بھاجپا کتنی لوک سبھا سیٹیں دلاپاتے ہیں؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟