الفا لیڈرپریش بروا کو موت کی سزا !

بنگلہ دیش کی ایک عدالت نے دیش کی تاریخ میں ہتھیاروں کی سب سے بڑی برآمدگی کے10 سال پرانے معاملے میں جمعرات کو جماعت اسلامی کے سربراہ اور بھارت کی علیحدگی پسند تنظیم الفا کے سینئرلیڈر سمیت 14لوگوں کو موت کی سزا سنائی ہے۔جج ایس۔ ایم مجیب الرحمان نے سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان پرہجوم عدالت میں یہ فیصلہ سنایا۔ خیال رہے یہ فیصلہ ہتھیاروں سے بھرے10 ٹرکوں کو 2 اپریل 2004ء کو ضبط کرنے کے قریب ایک دہائی بعد آیا ہے۔ان ٹرکوں کو بنگلہ دیش کے ذریعے بھارت کے شمال مشرقی الفا ٹھکانوں پر بھیجا جانا تھا۔ ٹرکوں میں لدے قریب 1500 بکس میں اے۔کے47 ، چائنیز پستولیں، کاربائن، راکٹ لانچ،27ہزار دستی بم اور1.1 کروڑ گولیوں کو برآمد کیا گیا تھا۔ یونائیٹڈ لبریشن فرنٹ آف آسام (الفا) کی فوجی برانچ کے چیف پریش بروا کو اس کی غیر موجودگی میں موت کی سزا سنائی گئی۔ اس کے علاوہ جماعت اسلامی کے چیف مطیع الرحمن نظامی اور بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی کو بھی سزا سنائی گئی ہے۔ فیصلہ آنے کے بعد بی ایم پی کے حمایتی وکیلوں نے عدالت کے باہر نعرے بازی کی۔ اسے سیاسی اغراز پر مبنی فیصلہ بتایا۔ بنگلہ دیش میں الفا جیسی ہندوستانی دہشت پسند تنظیموں کے لئے 2004ء میں جو 10 ٹرک ہتھیاروں کی اسمگلنگ و دیگر تنظیموں کے ساتھ ہی پاکستان کی خفیہ ایجنسی کی پول کھل گئی۔ اس میں آئی ایس آئی نے بھی مبینہ طور سے کردار نبھایا تھا۔ ’دی ڈیلی اسٹار‘ اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابتدائی جانچ میں پایا گیا تھا کہ اس میں صرف مقامی اسمگلر اور مزدور شامل ہیں۔ لیکن2009ء کی ایک دوسری جانچ میں انکشاف ہوا کہ مقامی اور غیرملکی خفیہ ایجنسیاں اور بھارت کی ایک علیحدگی پسند تنظیم نے اسمگلنگ کے منصوبے کو انجام دیا تھا۔ آئی ایس آئی کا اس میں خاص کردار رہا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اتنی بڑی مقدار میں ہتھیار صرف وہی دے سکتی تھی پھر اس میں کروڑوں روپیہ لگا ہوگا؟ وہ کہاں سے آیا؟ پریش بروا الفا میں شامل ہونے سے پہلے ایک اچھے فٹبال کھلاڑی تھے۔ ریلوے میں نوکری کے دوران وہ ریلوے کی مقامی ٹیم میں ڈفینڈر کے طور پر کھیلا کرتے تھے۔ اس کے بعد وہ الفا میں شامل ہوگئے اور آزاد آسام کی مانگ کو لیکر الفا بنائی وہ فی الحال الفا انڈیپینڈنٹ گروپ کے کمانڈر انچیف ہیں۔دہشت گردانہ سرگرمیوں کے لئے الفا ناگا باغیوں اور میانمار کے کداچن باغیوں سے ہی تعاون لے رہی ہے۔ ہندوستانی ایجنسیوں نے دعوی کیا کہ بروا بنگلہ دیشی پاسپورٹ پر چین میں بھی رہا ہے۔ حالانکہ جیسے چین کی عادت ہے اس نے اس سے انکار کیا۔2011ء ستمبر میں یہ خبر آئی تھی کہ میانمار کی فوج کو دیش میں بروا کے ہونے کی رپورٹ ملی ہے۔ 2010ء میں جنوری میں الفا نے بھارت سرکار سے بات چیت کرنے کے لئے آسام کی آزادی کی مانگ چھوڑدی اور3 ستمبر 2011ء بھارت سرکار اور آسام سرکار اور الفا کے درمیان سہ فریقی جنگ بندی معاہدہ ہوا۔ اس فیصلے سے جہاں آئی ایس آئی ایک بار پھر بے نقاب ہوئی ہے وہیں ان لوگوں کو مناسب سزا مل گئی جو بنگلہ دیش کو ایک آتنکی دیش کی شکل میں بدلنا چاہتے تھے۔ اس سے بھارت کو بھی تھوڑی راحت ملی ہے۔ نارتھ ایسٹ میں ہتھیاروں کی کتنی زبردست اسمگلنگ ہوتی ہے اس کا بھی پتہ چلتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟