پاور کٹ اور بجلی کمپنیوں کا گورکھ دھندہ!

دہلی میں بجلی جانے کی شکایتیں بڑھتی جارہی ہیں۔ پاور کٹ سے جنتا پریشان ہے۔ دہلی سرکار اور بجلی کمپنیوں میں کھینچ تان جاری ہے۔ بجلی کمپنیاں کہتی ہیں کہ ہم گھاٹے پر چل رہے ہیں ریٹ بڑھاؤ نہیں تو ہم بجلی کی سپلائی میں کٹوتی کریں گے۔ کیا واقعی بجلی کمپنیوں کو خسارہ ہے؟ اگر ہم آر ڈبلیو اے تنظیم کی بات پر یقین کریں تو یہ تینوں کمپنیاں بی آر پی ایل ،ٹی پی ڈی ڈی ایل اوربی وائی جی ایل منافع کما رہی ہیں اور قطعی خسارے میں نہیں ہیں۔ ان تنظیموں کے مطابق گذشتہ مالی سال تک بجلی کمپنیوں کو قریب900کروڑ سے زیادہ کا فائدہ ہوا ہے۔ آر ڈبلیو اے نے اس بارے میں بجلی کمپنیوں کے دستاویزات کی بنیادپر ہی یہ انکشاف کیا ہے جنہوں نے ڈی ای آر سی میں جمع کرائے ہیں وہ دستاویز کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔ آر ڈبلیو اے انجمنوں نے بجلی کمپنیوں کے ہی دستاویزات دیکھے ہیں جن کے مطابق بی ایس ای ایس جمنا کو چھوڑ کر باقی دونوں کمپنیاں منافع میں ہیں۔ ریکارڈ کے مطابق بی ایس ای ایس راجدھانی کو ہی قریب 654کروڑ روپے کا منافع ہوا ہے۔ سرکاری دستاویزوں میں بجلی کمپنیوں نے جو جانکاری دی ہے اس میں یہ کمپنیاں بجلی تقسیم سے کروڑوں کی کمائی کررہی ہیں۔ یونائیٹڈ ریزیڈینٹس آف دہلی کے جنرل سکریٹری بتاتے ہیں کہ ممکنہ خرچ کی بنیاد پر ہی بجلی کی شرحیں بڑھائی جارہی ہیں اور صارفین سے بجلی کے دام وصولے جاتے ہیں باجود اس کے بجلی کمپنیوں نے این ٹی پی سی کو ادائیگی نہیں کی اس کے چلتے ہی دہلی میں بجلی بحران کھڑا ہونے کے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔2008ء سے2011ء تک پاور فائننس کارپوریشن کی بیلنس شیٹ میں دہلی کی سبھی بجلی کمپنیوں کو منافع میں دکھایا گیا تھا۔ ان پر ڈی ای آر سی نے بھی ہاتھ کھڑے کئے تھے۔ سرکار نے کمپنیوں کے سی اے جی سے جانچ کرانے کے احکامات دئے ہوئے ہیں اور جانچ بھی چل رہی ہے باوجود اس کے بجلی کے دام پھر بڑھا دئے گئے ہیں۔ ادھر این پی ٹی سی نے بجلی کمپنیوں کو 10 دن کی مہلت دی ہو لیکن اس قدم سے دہلی میں بجلی کا امکانی بحران ابھی ٹلا نہیں ہے۔ اگر بجلی کمپنیوں نے دی گئی میعاد میں بقایا رقم نہیں چکائی تو راجدھانی میں بجلی کی کٹوتی کی جائے گی حالانکہ سرکار دعوی کررہی ہے کہ پیر تک اس مسئلے کا حل نکال لیا جائے گا۔این ٹی پی سی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بجلی کمپنیوں نے60 دن کی مہلت مانگی تھی لیکن یہ ہمارے لئے ممکن نہیں تھا ہم نے صرف10 دن کا وقت دیا ہے جبکہ این ٹی پی سی کا دعوی ہے کہ بی وائی پی ایل کو 811 میگاواٹ ، بی آر پسٹل کو 1261 میگاواٹ،ٹی پی ڈی ڈی ایل کو 837 میگاواٹ ، این ڈی ایم سی کو 216 میگاواٹ ، ای ایم ای ایس کو 550 میگاواٹ اوسطاً697کروڑ روپے مہینے کا بل بنتا ہے۔ دہلی بجلی ریگولیٹری کمیشن (ڈی ای آر سی) نے بی ایس ای ایس اور اینٹی پی سی سے کہا ہے کہ وہ دونوں مل کر راستہ نکالیں تاکہ دہلی کی جنتا کو راحت دی جاسکے۔ ڈی ای آر سی کے چیئرمین پی ڈی سدھاکر نے کہا کہ ہم نے کمپنی کو ایک متعین رقم جاری کرنے کو کہا ہے تاکہ این ڈی پی سی بجلی نہ کاٹے۔ دہلی کے وزیر اعلی نے بجلی کمپنیوں کو سخت الفاظ میں وارننگ دی ہے کہ یا تو بجلی کی سپلائی صحیح سے کرو نہیں تو ہم آپ کا لائسنس منسوخ کردیں گے۔ امید کی جاتی ہے کہ سی اے جی جانچ رپورٹ سے ہی ان بجلی کمپنیوں کے گورکھ دھندے کا پردہ فاش ہوگا اور دہلی کے شہریوں کو بجلی کٹوتی سے راحت ملے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟