اروند کیجریوال بھگوڑا ہے، اروند کیجریوال دھوکہ ہے، دیش بچالو موقعہ ہے!

عام آدمی پارٹی کو بھلائی کے لئے آگے لائے اروند کیجریوال سرکار چلانے سے بھاگ گئے ہیں۔ اب وزیر اعظم بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور قومی سیاست میں اپنی قسمت آزمائیں گے۔ لوک سبھا چناؤ کا کیا نتیجہ ہوگا یہ تو وقت ہی بتائے گا ان کے بھاگنے سے گلی گلی میں عام آدمی مایوس ہے۔ اروندکیجریوال کے بارے میں مختلف پارٹیاں کہتی ہیں کہ وہ سیاستداں نہیں وہ سیاسی شخصیت نہیں، انتظامیہ چلانا اور ایک منجھے ہوئے سیاستداں ہونا ایک خاص اہمیت ہوتی ہے۔ یہ قابلیت کیجریوال میں نظر نہیں آتی۔ جب یہ حال دہلی میں ہے تو قومی سیاست میں ان پر کون کتنا بھروسہ کرے گا؟ یہ سوال الگ ہے ایک سیاسی لیڈر کی ساکھ ان کے ذریعے کئے گئے وعدوں کو پورا کرنے سے بنتی ہے۔ ان کا بھروسہ اور نتیجہ دینا صرف ان کے ذریعے کئے کاموں سے آتا ہے۔ اعلانات سے نہیں، بھاگنے سے نہیں۔ سیاست سے کرپشن کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے وعدے کے ساتھ دہلی کے اقتدار میں پہلی بار آئی عام آدمی پارٹی کی سرکار نے 18 وعدے کئے تھے۔ پہلا وعدہ بجلی کے دام آدھے کریں گے اور بجلی کمپنیوں کی لوٹ بند ہوگی۔ حقیقت ، اقتدار میں آنے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی دہلی سرکار نے 372 کروڑ روپے کی سبسڈی کا اعلان کیا اور گھریلو استعمال کیلئے 400 یونٹ تک کی کھپت میں 50 فیصدی تک دام کم کئے۔ بجلی تقسیم کمپنیوں کا سی اے جی آڈٹ کرانے کا معاملہ کورٹ میں ہے۔ ریلائنس اور ٹاٹا پاور کی جانب سے داخل معاملے کا کورٹ سے فیصلہ آنا ہے۔ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ بجلی کمپنیوں کے تازہ بلوں نے کم از کم درمیانے صارفین کے ضرور ہوش فاختہ کر دئے ہیں کیونکہ جو بل ان کے ہاتھ میں آئے ہیں وہ کم ہونے کی جگہ بڑھ گئے ہیں۔ ان صارفین کے بل اپنے میں پانچ سے چھ ہزار روپے کے آتے تھے وہ اب سات سے آٹھ ہزار روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ انہیں لگتا ہے سرکار کی سستی بجلی اسکیم کا اعلان ان پر الٹا پڑا ہے۔ وہیں کیجریوال سرکار کے ذریعے جاتے جاتے چلے داؤ بھی اس پر الٹے پڑتے نظر آرہے ہیں۔ اس کے لئے جن صارفین نے اپنا جن آندولن کے دوران بجلی کا بل جمع نہیں کیا تھا ان بلوں کو آدھا معاف کرنے کی بات کہیں گئی ہے لیکن سرکار کا ہی محکمہ مالیات اس کے حق میں کھڑا نہیں دکھائی دے رہا ہے۔ اس کا کہنا ہے ایسا کرنے سے ایماندار صارفین اپنے میں مایوس ہوں گے جو ٹھیک نہیں ہے اور یہ مستقبل میں غلط روایت قائم ہوگی۔ اس مسئلے کو لیکر اسمبلی میں بھی ہنگامہ ہوا تھا۔ عام آدمی پارٹی کی تحریک میں کودے دہلی کے 24 ہزار لوگوں کو کیجریوال سرکار کے ذریعے دی گئی 50 فیصدی چھوٹ سمجھ سے باہر ہے۔ دہلی میں تو کئی لاکھ صارفین ہیں۔ خاص انتخاب کی بنیاد پر راحت قانونی نقطہ نظر سے بھی غلط ہے اور عدالتوں میں یہ فیصلہ یقینی طور سے غلط قراردیا جائے گا۔ وعدہ نمبر 2 صاف پانی ، ہر گھر تک ہر خاندان کو روز700 لیٹر مفت پانی، حقیقت، کیجریوال نے حلف لینے کے بعد ہی دہلی کے سبھی کنبوں کے لئے 20 ہزار لیٹر ماہانہ پانی مفت کرنے کا فیصلہ کیا لیکن ساتھ ہی زیادہ پانی استعمال کرنے والوں پر 10 فیصد سرچارج بھی لگادیا۔ سنگم وہار اور دیولی علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ اب بھی 20-22 دنوں میں ایک بات پانی ملتا ہے اس کے بدلے میں 500 سے700 روپے دینے پڑتے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کیجریوال سرکار آئے بھی اور چلی بھی گئی لیکن نہ تو پانی کا مسئلہ ختم ہوا اور نہ ہی پانی مافیہ کا قبضہ۔ وعدہ نمبر3 ، کرپشن سے چھٹکارا دلائیں گے، ہر کرپٹ کو جیل پہنچائیں گے اور عام جنتا کو روز مرہ بدعنوانی سے بچائیں گے۔ حقیقت: 8 جنوری کو کرپشن کی شکایت درج کرانے کے لئے ہیلپ لائن چالو کی گئی لیکن شکایت منظور کرنے کیلئے اسٹنگ کی شرط لگادی۔
شروعاتی20 دنوں میں تقریباً1 لاکھ سے زیادہ ٹیلی فون آئے جن میں سے50 فیصدی کالوں کو سنا گیا۔ محض1200 شکایتیں صحیح پائی گئیں۔ وعدہ نمبر4، اقتدار میں آنے کے 15 دن کے اندر رام لیلا میدان میں جن لوک پال بل پاس کرائیں گے؟ حقیقت:سرکار بنانے کے 49 ویں دن سرکار ایوان میں جن لوک پال لیکر پہنچی ۔ اس کے بعد کیا ہوا سب کو معلوم ہے۔ اسی طرح جنتا دربار لگانے ،شکایتیں سنیں کا وعدہ پہلے جنتا دربار کے بعد بند ہوگیا۔ اسکولوں کو نجی اسکولوں سے بہتر بنانے،500 نئے اسکولوں کا وعدہ بھی کیا تھا۔ وزیر تعلیم منیش سسودیا نے ہیلپ لائن کا آغاز کیا لیکن بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ اسی طرح سرکاری ہسپتالوں کو ٹھیک کرنے کی بات کہی گئی تھی لیکن یہ محض وعدہ ہی رہ گیا۔ عورتوں ، بچوں ، بزرگوں کی سلامتی کے لئے ہر محلے میں مہلا کمانڈو فورس بنے گی۔ حقیقت جسٹس ورما کمیٹی کی سفارشوں اور مہلا کمانڈو فورس کے معاملے میں پھر ایک کمیٹی بنی۔ دہلی میں ٹھیکے کے ہر کرمچاری کو پکا کریں گے۔ حقیقت: سرکار ڈی ٹی سی ڈرائیور، کنڈیکٹر، اسکول ٹیچروں سمیت کئی محکموں کے ملازمین کو پکا کرنے کے لئے ایک اعلی سطحی کمیٹی بنائی گئی۔ اس کمیٹی کی سفارشوں کے آنے سے پہلے ہی کیجریوال استعفیٰ دے گئے۔
مکھیہ منتری اروند کیجریوال کے استعفے سے ان کی سرکار کے قریب ایک درجن فیصلوں کے مستقبل پر تلوار لٹک گئی ہے۔ اس سے کرپشن کے خلاف شروع ہوئی مہم پر روک لگنا طے مانا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ گھوٹالوں پر درج کرائی گئی ایف آئی آر کے تحت جانچ کارروائی ٹھپ ہونا بھی یقینی مانا جارہا ہے۔ اسی طرح بجلی ،پانی کے داموں پر دی گئی چھوٹ 31 مارچ کے بعد ملنے کا امکان کم ہے۔
کل ملا کر اروند کیجریوال سرکار کا عہد بے بھروسہ ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے ذمہ داری سے بھاگنے کا ٹرینڈ بھی سامنے آیا۔ جب وہ دہلی سے اس طرح بھاگ سکتے ہیں تو جنتا آگے انہیں کوئی بھی کسی بھی طرح کی ذمہ داری کیسے دے سکتی ہے؟ فیس بک پر کسی نے لکھا ہے اروند کیجریوال بھگوڑا ہے، انکم ٹیکس کی نوکری چھوڑ کر بھاگا، انا ہزارے کو چھوڑ کر بھاگا، سیاسی ذمہ داری سے بھاگا۔ اروند کیجریوال دھوکہ ہے دیش بچالو موقعہ ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟