تیج پال پر بدفعلی کے الزام 2684 صفحات کی فرد جرم!

تفتیشی صحافی اور دہلی کے سوشل میگزین ’پیج۔3‘ کے سیلیبریٹی ترون تیجپال کے کیس میں پولیس نے ایف آئی آر درج کرلی ہے۔ ’تہلکہ‘ میگزین کے بانی مدیر ترون تیجپال پر پنجی میں گوا پولیس نے پچھلے سال نومبر میں یہاں کے ایک پانچ ستارہ ہوٹل کی لفٹ میں ایک خاتون صحافی کے ساتھ آبروریزی ، جنسی اذیت اور اس کی آبرو خراب کرنے کا الزام لگایا ہے۔ جانچ افسر سنیتا ساونت نے تیجپال پر دفعہ 354,354-A (جنسی استحصال) 341,342 (غلط طریقے سے روکنا) ،376 (آبروریزی) 376(2)(f) اور 376(2)(K) (اپنی شہرت کا فائدہ اٹھانا اور اپنے تحویل میں عورت کے ساتھ آبروریزی کرنا) کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں۔ چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ انوجا پربھو دیو سائیں کے سامنے داخل 2684 صفحات کے فرد جرم میں متاثرہ تہلکہ کے میگزین ملازمین اور معاملے کی جانچ افسر سمیت152 گواہوں کے بیان قلمبند ہیں۔ فرد جرم میں کہا گیا ہے کہ یہ ثابت کرنے کے لئے بیان کافی ہیں کہ تیج پال نے آبروریزی، جنسی استحصال اور متاثرہ کی عزت سے کھلواڑ کرنے کی بات قبول کی ہے۔ جانچ افسر نے کہا کہ تیج پال کی معافی والے ای میل ہیں۔ متاثرہ سے آبروریزی ،جنسی استحصال اور اس کی عزت خراب کرنے کے بارے میں خطوط ہیں جو ان کے کہنے پر پھرسے تلاش کئے گئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے متاثرہ نے اپنی شکایت میں کہا تیج پال نے پچھلی7 نومبر کو اس کا جنسی استحصال کیا اور8 نومبر کو اسے پنے میں دوہرایا۔ فرد جرم میں اس بات کی تفصیل بھی ہے کہ کیسے ترون تیج پال ہالی ووڈ اداکار رابرٹ ڈی نیرو کے سمجھانے کے باوجود نہیں مانے تھے۔ دستاویز میں اس بات کی بھی تفصیل بیان کی گئی ہے کہ کیسے متاثرہ کو ہالی ووڈ اداکار رابرٹ ڈی نیرو اور ان کی بیٹی ڈریناکا معاون بنایا گیا تھا۔ اس میں بتایا گیا کہ نیرو نے تیج پال کو ایسا کرنے سے منع کیا اور یاد دلایا کے وہ اس کی بیٹی کی سب سے اچھی سہیلی ہے لیکن اس کا تیج پال پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ ڈی آئی جی او۔پی مشرا نے بتایا کے جانچ افسر ڈی نیرو کے وکیل کے رابطے میں تھی لیکن اداکار کیونکہ دورہ کررہے تھے اس لئے انہوں نے جواب نہیں دیا۔ ان الزامات میں اگر ترون تیج پال قصوروار پائے جاتے ہیں تو انہیں7 سال سے زیادہ کی قید ہوسکتی ہے۔ ترون تیج پال نے ممبئی ہائی کورٹ کی گوا بنچ میں ضمانت عرضی لگائی تھی۔ تیج پال واردات کے بعد سے ہی جیل میں ہیں۔ ممبئی ہائی کورٹ سے بھی تیج پال کو کوئی راحت نہیں ملی ہے۔ ان کی عرضی پر اگلے ماہ پھر سماعت ہوگی۔حالانکہ ہائی کورٹ نے 50 سالہ تیج پال کوایک نچلی عدالت میں ضمانت عرضی دائر کرنے کی اجازت دے دی ہے کیونکہ چارج شیٹ داخل ہوچکی ہے۔ تیج پال خود کو بے قصور مانتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ انہیں سیاسی رقابت کے چلتے پھنسایا گیا ہے۔ میں نے کچھ غلط نہیں کیااور کہا کہ پوری سچائی سی سی ٹی وی فوٹیج میں ہیں اور اس سے دنیا جان جائے گی کے معاملے کی سچائی کیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟