’نو فائر زون دی کلنک فیلڈس آف سری لنکا‘

سری لنکائی فوج نے دیش میں 26 سال سے چلی آرہی لبریشن ٹائیگرز کے ساتھ خانہ جنگی کے آخری مہینوں کے دوران کئی جنگی جرائم کئے۔ اب تک اخباروں میں اس پر بحث تو ہوتی تھی لیکن کوئی ٹھوس ثبوت نہیں مل رہا تھا۔ گذشتہ ہفتے خانہ جنگی کے آخری دنوں پر بنائی ایک دستاویزی فلم دکھائی گئی۔ یہ دستاویزی فلم مئی 2009 ء میں ختم ہوئی خانہ جنگی کے آخری138 دنوں کی خون خرابے کی تصویر پیش کرتی ہے۔ اس کا عنوان ’نو فائر زون، دی کلنک فیلڈس آف سری لنکا ‘ ہے۔ فلم کے پروڈیوسر ہیں کیلم میکرائی۔ انہوں نے اس فلم کی ریلیز جنیوا میں اقوام متحدہ ہیڈ کوارٹر میں کی تھی۔ اس موقعہ پر انہوں نے کہا کہ اسے سرکار کے فوجیوں کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف ایک جرم کے ثبوت کے طور پر دیکھنا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے اصلی سچائی سامنے آرہی ہے۔ حالانکہ جنیوا میں مقرر سری لنکا کے سفیر روندرناتھ آریہ سنگھ نے اس فلم کی ریلیز پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے۔
اس دستاویزی فلم کا ریلیز کا انتظام ہیومن رائٹ واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کیاتھا اور انہوں نے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل سے بین الاقوامی انکوائری کا حکم دینے کی اپیل کی تھی۔ انہوں نے الزام لگایا کے سری لنکا کے گھریلو سینس آف آرٹ اینڈ ریکنسیلیشن کمیشن نے فوج کے رول پر پردہ ڈال دیا ہے۔ اس دستاویزی فلم میں بتایا گیا ہے کہ جنوری2009ء میں سری لنکا کی حکومت نے ’نو فائرزون‘ قائم کیا تھا۔ لیکن حقیقت میںیہ نو فائر زون ان ہزاروں شہریوں کے لئے جال ثابت ہوا جو سکیورٹی کی امید میں یہاں پہنچے تھے۔ اس حصے میں خوفناک گولہ باری ہوئی تھی اور فلم میں بچوں ، عورتوں ،مردوں کی خون میں لت پت لاشیں اور کٹے ہوئے اعضا دکھائی دے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اندازہ کے مطابق جنگ کے آخری دنوں میں قریب40 ہزار لوگ مارے گئے۔ ان میں سے زیادہ تر کی موت سری لنکا فوج کی اندھادھند فائرنگ سے ہوئی۔ قریب دو ہفتے تک نو فائرزون میں پھنسے رہے حقوق تنظیم کے ورکر نے فلم میں میں سوال پوچھا کہ سرکار نے اپنے ہی گولہ بارود اور ہتھیاروں کی رینج میں نو فائر زون کیوں بنایا؟ ان کا کہنا تھا یا تو آپ کو اس بات کی پرواہ نہیں ہے کہ ا س محفوظ حصے میں آپ لوگوں کو مارتے ہیں یا پھر آپ انہیں نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا یہ بات زیادہ صحیح لگتی ہے کہ آپ لوگوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ گذشتہ ہفتے ایک اور رپورٹ میں پربھاکرن کے چھوٹے بیٹے کو دو فوٹودکھائے گئے تھے۔ پہلی فوٹوں میں تو وہ زندہ ہے اور گرفتار ہے۔دوسری تصویر میں وہ مرا ہوا پڑا ہے۔ حالانکہ سری لنکا حکومت نے بعد میں دعوی کیا کہ سری لنکائی فوج نے اسے نہیں مارا بلکہ اس کی سچائی میں کوئی دم نہیں ۔ آہستہ آہستہ تمل ٹائیگرز کے ساتھ ان کے حمایتی تمل نژاد سری لنکائیوں کو بھی صاف کیا گیا۔ اب یہ بات کھل کر سامنے آگئی ہے۔ سری لنکا کے صدر راج پکشے کٹہرے میں کھڑے ہیں۔ ساری دنیا ان کی طرف سے الزامات کی صفائی پیش کئے جانے کا انتظار کررہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟