اور اب جنگ ہوگی شیلا دیکشت بنام وجے گوئل

بھارتیہ جنتا پارٹی دہلی یونٹ کے صدر کو لیکر کافی عرصے سے جاری کشمکش اب ختم ہوگئی ہے۔ پارٹی کے قومی صدر راجناتھ سنگھ نے تمام مخالفتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے سینئر اور وفادار بھاجپا نیتا وجے گوئل کے نام پر مہر لگادی ہے۔ شری وجے گوئل نے وفادارسبکدوش پردھان وجیندر گپتا کی جگہ ذمہ داری سنبھال لی ہے۔ وجے گوئل طالبعلمی کے زمانے سے ہی بھاجپا کی سیاست میں سرگرم رہے۔ انہوں نے صدر بازار سے کانگریس کے سرکردہ لیڈر جگدیش ٹائٹلر کو چناؤ میں ہراکر پہلا لوک سبھا چناؤ جیتا تھا۔ اس کے بعد انہوں نے چاندنی چوک سے دہلی کانگریس پردھان جے پرکاش اگروال کو لگاتار دوبار چناؤ میں ہرایا۔ وہ اٹل بہاری وجپئی کی حکومت میں مرکزی وزیر رہے۔وہ دہلی بھاجپا کی عہدے کو لیکر چل رہی دوڑ میں سب سے آگے تھے۔ پارٹی کی گروپ بندی سے بچانے کے لئے اسمبلی چناؤ تک وجیندر گپتا کو ہی پردھان بنائے رکھا جائے ،یہ بہت سے لوگوں کی اپنی رائے تھی تاکہ گروپ بندی پر لگام لگی رہے۔ لیکن آخری وقت میں وجے گوئل اور ڈاکٹرہرش وردھن دوڑ میں باقی تھے لیکن پارٹی پردھان راجناتھ سنگھ نے وجے گوئل کو چنا اور ڈاکٹر ہرش وردھن پہلے بھی دہلی بھاجپا کے پردھان رہ چکے ہیں۔ وجے گوئل کے پردھان بننے سے دہلی کے سیاسی تجزیئے بھی ایک جھٹکے میں بدل گئے کیونکہ فی الحال بی جے پی اس بات پر غور کررہی ہے کہ دہلی میں کسی کو بھی وزیر اعلی کے طور پر پروجیکٹ نہ کیا جائے۔ ایسے میں وجے گوئل کے پردھان بننے کے بعد اگلے اسمبلی چناؤ میں لڑائی شیلا دیکشت بنام وجے گوئل ہوسکتی ہے۔ ایسے میں وجے گوئل کے لئے یہ چیلنج ہوگا کہ ایک طرف وہ اپنی پارٹی میں چل رہی رسہ کشی پر قابو کیسے کرتے ہیں دوسری طرف وہ کس طرح سے دہلی سرکار کو بیک فٹ پر ڈھکیلنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
وجیندر گپتا تمام خوبیوں کے باوجود کئی نیتاؤں کو ساتھ لیکر نہیں چل پارہے تھے ایسے میں پارٹی کے لئے سب سے بڑی چنوتی یہ تھی کہ شیلا دیکشت کو چوتھی بار اقتدار میں آنے سے روکنے کے لئے ایسے نیتا کو لایا جائے جو ٹکر دے سکے۔ حالانکہ ایسا نہیں کہا جاسکتا کہ وجے گوئل کے مقابلے میں شیلا دیکشت کسی طرح سے کمزور ہیں۔ لیکن اتنا ضرور ہے کے وجے گوئل کے آنے سے کانگریس کی پریشانی ضرور بڑھ جائے گی۔ وجے گوئل کے بارے میں پارٹی لیڈر شپ کا خیال ہے کے ان کی زمین سے جڑی ساکھ اور وفاداری کانگریس کے لئے چنوتی ضرور پیش کرے گی ویسے اس سے پہلے بھی وجے گوئل شیلا دیکشت سرکار کے لئے پریشانی کا سبب بنتے رہے ہیں۔ کامن ویلتھ گیمز سے لیکر بجلی کے نجلی کرن تک کے معاملوں تک کے لئے وجے گوئل ہی دہلی سرکار کو گھیرتے رہے ہیں جس سے ان کی ساکھ لوگوں میں بڑھی ہے۔ نئے پردھان کی شکل میں ان کی سب سے بڑی چنوتی یہ ہی ہوگی کہ دہلی میں اپنی نئی ٹیم بنائیں کیونکہ اب چناؤ میں 10 مہینے سے بھی کم وقت بچا ہے ایسے میں انہیں اپنی متوازن ٹیم بنانے کے لئے سب سے پہلے کافی غوروخوض کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دوسری بڑی چنوتی یہ ہے کئی ٹکڑوں میں بٹی پارٹی کو متحد رکھنا، پردھان بننے پر وجے گوئل کو مبارکباد۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟