کیمرون کے دورۂ ہند سے برطانیہ کے آپسی رشتے مزید مضبوط ہوں گے

برطانیہ کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سہ روزہ دورۂ ہند پر آئے تھے۔ یہ ان کا دوسرا دورہ تھا۔ کاروباری رشتے اور پائیدار کرنے کی خواہش ظاہر کرتے ہوئے کیمرون نے بھارت کے تاجروں اور طلبا کے لئے ویزا عمل کو آسان بنانے کے علاوہ برطانیہ میں مقیم طلباکو بھتے بھی دئے جائیں گے۔ بھارت سے بہتر رشتے بنانے کی جو خواہش انہوں نے ظاہرکی ہے وہ ماضی سے نہیں بلکہ آنے والے وقت کے لئے ہے۔ اس سے بھارت میں برطانیہ کی بڑھتی کاروباری دلچسپی بھی ظاہر کرتی ہے۔ پچھلے ہفتے فرانس کے صدر فرنسکوئس ہولاندے کے بھارت آنے کے پیچھے بھی یہ ہی منشا تھی۔ دراصل یوروپ اقتصادی بحران سے گذر رہا ہے۔ ایسے میں ان ملکوں کو بھارت جیسی ابھرتی معیشت والے ملکوں میں اپنے لئے بازار ملنے اور اس طرح اپنی مشکلیں کم ہونے کی امیدیں دکھائی پڑتی ہیں۔یوروپی یونین غیرملکی تجارت میں بھارت کا اہم سانجھیدار ہے۔ پھر برطانیہ سے بھی اس کا لین اور زیادہ رہا ہے۔ بھارت میں برطانیہ سب سے بڑا یوروپی سرمایہ کار ہے اور یوروپ میں ہندوستانی سرمایہ کاری کا قریب آدھا اکیلے برطانیہ میں ہے۔ کیمرون2010ء میں جب یہاں آئے تھے تب برطانیہ کی اقتصادی حالت بہت خراب تھی۔ برطانیہ میں بھارت کی مدد سے زیادہ سے زیادہ روزگار پیدا ہونے کی اپنی خواہش کو کھل کر ظاہر کیا تھا۔ اس دورہ میں بھی بھارت کی اقتصادی ترقی کے تمام قصیدے پڑھے گئے ہیں۔ آج برطانیہ وہ بڑی طاقت نہیں ہے جو 19 ویں اور20 ویں صدی سے پہلے تھا لیکن بھارت کی تاریخ میں اس کی گہری موجودگی ہے۔ وہ ہمارے لئے لمبے وقت تک اہمیت کا حامل بنا رہے گا۔ گریٹ برٹین کے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون جلیانوالہ باغ گئے اور وہاں واقعہ پر افسوس ظاہر کیا۔ انہوں نے اس واقعہ کو انگریز کی تاریخ کا بہت شرمناک باب بتایا۔ انہوں نے 94 سال پہلے 13 اپریل 1919 کو جنرل ڈائر کے ذریعے اس قتل عام پر پبلک طور پر معافی نہیں مانگی۔ کیمرون پہلے جمہوری طریقے سے وزیر اعظم چنے گئے۔انہوں نے شہیدوں کو شردھانجلی دی اور جلیانوالہ باغ میں رکھی کتاب میں کیمرون نے لکھا کہ برطانیہ کی تاریخ میں یہ انتہائی شرمناک واقعہ تھا۔ یہاں جو کچھ بھی ہوا وہ ہم بھول نہیں سکتے۔ ہم یہ یقینی کریں گے برطانیہ دنیا بھر میں پرامن مظاہرے کے حق میں کھڑا ہو۔ کچھ تنظیموں نے برطانیہ کے وزیر اعظم سے معافی مانگے جانے پر زوردیا لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔ کل ملا کر ڈیوڈ کیمرون کا دورۂ بھارت اچھا رہا اور امید ہے کہ بھارت اور برطانیہ کے آپسی رشتوں کو مزید مضبوطی ملے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟