روس میں گرے الکاپنڈ ہیروشیما آئٹم بم سے30 گنا طاقتور تھے

ہم لوگ یعنی انسان اپنی روز مرہ کی زندگی یا جدوجہد میں اتنا مصروف ہوجاتے ہیں کہ اوپر والے کا یا قدرت کا کبھی شکریہ ادا نہیں کرتے۔ اس کی کتنی مہربانی ہے کے اس نے ہمیں زندگی بخشی ہے۔ نعمتیں بخشیں ہیں۔ آدمی ہر چیز کو سرسری طور پر لیتا ہے۔ شاید ہی کبھی سوچتا ہے سیکنڈوں میں اس کی ساری دنیا ختم ہوسکتی ہے۔ جب میں نے روس میں الکا پنڈ کی خبر پڑھی تو میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ کیا ہم نے کبھی سوچا کہ اگر کوئی الکاپنڈ بھارت سے ٹکرائے تو کیا ہوگا؟ روس کی یورال پہاڑی کے اوپر جمعہ کی صبح قریب10 ٹن وزنی الکاپنڈ گرا جس سے زبردست دھماکے ہوئے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ روسی خطے کے اوپر وایومنڈل کے ساتھ الکا کے ٹکراؤ سے جتنی توانائی نکلی وہ جاپان کے ہیروشیما پر گرے امریکی نیوکلیائی بم سے 30 گنا زیادہ تھی۔ 55 فٹ چوڑا اور10 ہزار ٹن وزنی یہ روس کے اورول پہاڑی زون کے اوپر وایومنڈل کے ساتھ ہوئے ٹکراؤ میں زبردست دھماکہ ہوا۔ دھماکہ اتنا زبردست تھا کہ ہزاروں آس پاس کی چیزیں تباہ ہوگئیں۔ اس میں قریب1 ہزار لوگ زخمی ہوگئے۔ لوگوں کو اندازہ نہیں تھا آخر ہوا کیا ہے۔ روس کے بسک علاقے میں مقیم ایک شخص سرگائی ہامیتوب نے بتایا کہ ہر آدمی دوسرے کے گھر میں اس کی خیریت جاننے کے لئے دوڑ پڑا۔ یہ جگہ ماسکو سے 1500 کلو میٹر دور چیلیا بسک میں ہی اس کا سب سے بڑا اثر پڑا۔ سرگئی نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا کہ ہم نے ایک تیز روشنی دیکھی پھر وہ چمک گئی اور زور سے آواز سنائی دی
۔ کم آبادی والے اس علاقے میں الکاپنڈ گرا ہے جس کے ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے اور یہ اب ایک نایاب چیز بن گئی ہے۔ لارس نام کی ایک خاتون کو دھماکے کے بعد اپنی چھت کی ٹائلوں میں پھنسا ایک پتھر ملا۔ پیر کو ایک اجنبی ان کے گھر پر آیا اور 3254 روپے میں اسے خریدنے کی پیشکش کی ۔ کہنے لگا تھوڑا مول بھاؤ کرکے سودا 12476 روپے میں طے ہوگیا۔ کچھ گھنٹوں بعد ایک اور شخص آیا اور چھت کے سراخ میں جھانکا اور پتھر کے لئے70500 روپے کی پیشکش کرنے لگا۔ تب تک عورت پتھر کو بیچ چکی تھی۔ لارس کو بہت افسوس ہوا۔ جس دھماکے سے لوگ پہلے ڈرے ہوئے تھے اب اسی سے چاندی ہونے لگی۔ نتیجہ یہ ہوا وہاں برف میں دبے الکا کے ٹکڑوں کے لئے دوڑ لگ گئی۔ بیشک الکا پنڈ جیسی چیزوں کی تجارت غیر قانونی ہے لیکن اس کی وسیع گلوبل مارکیٹ ہے۔ جیسا میں نے شروع میں کہا کہ ہمیں اوپر والے کا ہر وقت شکریہ ادا کرنا چاہئے کہ اس کی رحمت سب پر بنی رہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟