سہارا چیف کی پراپرٹی قرق کرنے کا معاملہ

سہارا گروپ کی مشکلیں کم ہوتی نظر نہیں آرہی ہیں۔ سپریم کورٹ کے سخت تبصرے کے بعد شیئر بازار اور سیبی نے گروپ کی دو کمپنیوں اور گروپ کے چیف سبرت رائے اور دیگر تین سرمایہ کاروں کے بینک کھاتے اور ڈپازٹ کھاتے سیل بند کردئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سیبی نے سبرت رائے اور دیگر ترین سرمایہ کاروں کی منقولہ غیر منقولہ جائیداد بھی قرق کرلی ہے۔ سیبی نے یہ کارروائی عدلیہ کے حکم کے باوجود سرمایہ کاروں کو 24 ہزار کروڑ روپیہ نہیں لوٹانے کے معاملے میں کی ہے۔ اصل میں معاملے کچھ یوں ہیں سہارا گروپ کی دو کمپنیوں سہارا انڈیا ریئل اسٹریٹ کارپوریشن اور سہارا ہاؤسنگ انویسٹمنٹ کارپوریشن پر سیبی کی بغیر منظوری سے بازار سے پیسے اکٹھا کرنے کا مقدمہ چلا۔ گروپ کی دونوں کمپنیوں نے تین کروڑ سرمایہ کاروں سے 17 ہزار500 کروڑ روپے اکٹھے کئے ہیں۔سپریم کورٹ نے15 فیصدی سود کے ساتھ سرمایہ کاروں کورقم لوٹانے کو کہا تھا اور حکم دیا تھا۔ کورٹ نے یہ رقم تین قسطوں میں دینے کوکہا تھا۔ اس فیصلے کے خلاف سہارا نے پرتی بھوتی اپیل ٹریبونل میں اپیل کی۔ سیٹ نے سیبی کا حکم برقرار رکھا۔اس کے خلاف سہارا نے سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی۔ 1 دسمبر2012ء کو سپریم کورٹ نے سہاراگروپ کو تین قسطوں میں لوٹانے کی مہلت دی تھی۔ اس میں5120 کروڑ روپے فوراً ادا کرنے تھے۔ وہیں 10 ہزار کروڑ کی پہلی قسط اس سال جنوری کے پہلے ہفتے میں دینی تھی، باقی رقم فروری کے پہلے ہفتے میں لوٹانی تھی۔ سیبی نے بدھوار کو کہا کہ گروپ نے باقی دو قسطوں کی ادائیگی نہیں کی اس لئے سپریم کورٹ کی ہدایت پربینک کھاتوں پر روک اور گروپ کے چیف سبرت رائے کی منقولہ غیر منقولہ جائیداد قرق کرنے کی کارروائی کرنی پڑی۔ دوسری طرف سہارا گروپ کا دعوی ہے کہ وہ سرمایہ داروں کو19400 کروڑ روپے پہلے ہی ادا کرچکا ہے۔ جہاں تک 5120 کروڑ روپے کی ادائیگی کی بات ہے اس میں 2620 کروڑ روپے ہی سرمایہ کاروں کو واپس دئے جانے ہیں۔ سیبی نے اس کارروائی کی اطلاع آر بی آئی و انفورسمنٹ محکمے کو بھیج دی ہے۔ ساتھ ہی سیبی نے حکم دیا ہے کہ سہارا گروپ کے چیف سبرت رائے و دیگر تینوں سرمایہ کار اپنے شیئر کسی کو منتقل نہیں کرسکتے۔ سیبی نے سہارا گروپ کے خلاف بڑا قدم اٹھاتے ہوئے سبرت و تین ڈائریکٹروں وندنا بھارگو، روی شنکر دوبے، اشوک رائے چودھری سمیت گروپ کی دو کمپنیوں سہارا انڈیا ریئل اسٹریٹ کارپوریشن، سہارا ہاؤسنگ انویسٹمنٹ کارپوریشن کے بینک کھاتے و ڈپازٹ کھاتے منجد کردئے گئے ہیں۔ سیبی کی کارروائی کے ردعمل میں سہارا نے جاری بیان میں دوہرایا ہے کہ کمپنی کی کل دینداری 5120 کروڑ روپے سے زیادہ نہیں ہوگی اور کمپنی یہ رقم پہلے ہی سیبی کے پاس جمع کراچکی ہے۔ سہارا نے کہا سپریم کورٹ کے سیبی کے پاس قسطیں جمع کرنے سے متعلق حکم کو لیکر کمپنی نے بڑی عدالت میں ایک انترم درخواست دی ہے جس پر جلد ہی سماعت ہونی ہے۔ سہارا کا کہنا ہے کہ سیبی نے پرانے حقائق اور اعدادو شمار کی بنیاد پر کمپنی کے خلاف کارروائی کی ہے۔ اس نے نئے حقاق پر غور نہیں کیا۔ سیبی کا پرائیویٹ اشخاص کی پراپرٹی قرق کرنا صحیح قدم نہیں ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟