رام جیٹھ ملانی، یشونت سنہا کے بعد اب شتروگھن سنہا!

بھاجپا پردھان نتن گڈکری کی مشکلیں بڑھتی جارہی ہیں ایک طرف جہاں پارٹی میں ان کے استعفے کی مانگ کرنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے وہیں دوسری طرف پورتی کمپنی کو لیکر نئے انکشافات سے پارٹی بیک فٹ پر آگئی ہے۔ گڈکری کی کمپنی میں سرمایہ لگانے والی کمپنیوں میں اپنے خاندان کے افراد کے شامل ہونے کی خبر کے بعد پارٹی نے پہلے کی طرح ان کا بچاؤ نہیں کیا۔ پورتی میں پیسہ لگانے والی کمپنیوں کے انکشاف سے آر ایس ایس وچارک اور اکاؤنٹنٹ ایس گورو مورتی کی نتن گڈکری کو دی گئی کلین چٹ پر بھی سوال کھڑے ہوگئے ہیں۔ میڈیا میں آئی خبروں میں بتایا گیا ہے پورتی میں سرمایہ کرنے والی 18 میں سے6 کمپنیاں نتن گڈکری خاندان کے لوگوں کی ہیں۔ گورو مورتی نے بھاجپا لیڈروں کو بتایا تھا کہ18 کمپنیوں کے ذریعے سرمایہ کا سارا گول مال کاروباری منیش مہتہ نے کیا ہے۔ لیکن ان خلاصوں کے بعد وہ غلط ثابت ہوگئے ہیں۔ بھاجپا پردھان کے طور پر نتن گڈکری کی میعاد اگلے میں (دسمبر ) میں ختم ہورہی ہے۔ رام جیٹھ ملانی اور یشونت سنہا کی کھلی بغاوت کے بعد اب شتروگھن سنہا بھی ان کے خلاف میدان میں اتر آئے ہیں۔ نتن گڈکری کے استعفے کا مطالبہ کرنے والوں میں اب بہاری بابو ’’شتروگھن سنہا ‘‘ کا نام بھی جڑ گیا ہے۔ انہوں نے پٹنہ میں جیٹھ ملانی اور یشونت سنہا کی طرف سے گڈکری کے استعفیٰ کے مطالبے کو صحیح ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ذمہ دار عہدے پر بیٹھے لوگوں کو نہ صرف ایماندار ہونا چاہئے بلکہ صاف بھی دکھنا چاہئے ۔ اگلے ہی دن شتروگھن سنہا نے پٹنہ میں کہا کہ لال کرشن اڈوانی وزیر اعظم کے عہدے کے سب سے اہل امیدوارہیں۔ انہوں نے کہا اڈوانی اٹل بہاری واجپئی کی طرح اندھیری سرنگ میں روشنی کی لکیر ہیں۔ بہاری بابو نے کہا کہ وزیر اعلی نتیش کمار بھی وزیر اعظم کے عہدے کے لئے اچھے امیدوار ہیں لیکن امیدوار کا انتخاب نمبر کی تعداد کو دیکھتے ہوئے کیا جائے گا۔ شترو کا کہنا ہے کہ انہیں کسی ڈسپلن شکنی کارروائی کا ڈر نہیں ہے۔ کہا میں اب سینئر ہوگیا ہوں۔ میں نے کبھی مریادا کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔ سچ بولنے پر سزا نہیں ہوتی۔ بھاجپا میں اڈوانی ، یشونت سنہا، رام جیٹھ ملانی، سشما سوراج، ارون جیٹلی، نریندر مودی جیسے کئی لیڈر ہیں لیکن اڈوانی سب سے بہتر ہیں۔ ان کے نقطہ نظر سے وہ سب سے زیادہ اچھی ساکھ والے ہیں اور وزیراعظم عہدے کے لئے سب سے بہتر امیدوار مانتے ہیں۔ پارٹی کے لئے بہتر رہے گا کہ 2014ء کے عام چناؤ سے پہلے وزیر اعظم کے عہدے کے امیدوار کا اعلان کردیں۔ شتروگھن سنہا نے ایک طرف اشو پر پارٹی لائن سے ہٹ کر موقف اپنایا ہے ۔ سی بی آئی کے نئے ڈائریکٹر رنجیت سنہا کی تقرری کو لیکر بھاجپا اعلی کمان کے موقف کے خلاف کھلی بغاوت کردی ہے۔ راجیہ سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر ارون جیٹلی، لوک سبھا میں اپوزشن کی لیڈر سشما سوراج نے نئے سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری پر اعتراض ظاہرکیا تھا اب شتروگھن سنہا کا کہنا ہے رنجیت سنہا بیحد اہل افسر ہیں اس لئے ان کی تقرری جائز ہے۔ ان کا کہنا ہے رنجیت سنہا 1974 بیچ کے آئی پی ایس افسر ہیں اور وہ بالکل اس عہدے کے لائق ہیں۔ سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی تقرری سی وی سی کی سفارش پر ہوئی ہے۔ یہ بالکل صحیح قدم ہے اس لئے اس کی مخالفت غلط ہے۔شتروگھن سنہا کے پہلے سے قریب رہے تینوں سنہا کا یہ تجزیہ بہار کے سلسلے میں ذات پات کے جوڑ توڑ سے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ سی بی آئی کے نئے ڈائریکٹر رنجیت سنہا بہار کیڈر کے ہیں اس لئے ہر بہاری نیتا کھل کر بھلے ہی ان کی حمایت نہ کرے لیکن کھل کر مخالفت بھی نہیں کریں گے۔ وزیر اعلی نتیش کمار بھی شخصی بات چیت میں بہار کیڈر کے افسر کو سی بی آئی کا ڈائریکٹر بنانے کے حمایتی ہیں۔ لیکن جو بات ہم نے شروع کی تھی پردھان نتن گڈکری کے خلاف پارٹی میں بڑھ رہی بغاوت کی ۔ اب اتنا تو طے لگتا ہے کہ آر ایس ایس چاہے جتنا زور لگا لے وہ نتن گڈکری کو دوسری میعاد نہیں دلوا سکتی۔ اب جبکہ ان کے عہد میں کچھ ہی دن باقی بچے ہیں ہم سمجھتے ہیں نتن گڈکری کو اپنی مرضی سے بیان دے دینا چاہئے کہ وہ دوسری میعاد کے لئے پارٹی کے صدر کے طور پر دوبارہ نہیں کھڑے ہوں گے اور وہ اپنی مرضی سے خود ہٹ رہے ہیں لیکن سوال یہ ہے کیا نتن گڈکری ایسا کریں گے یا یوں کہیں انہیں ایسا کرنے دیا جائے گا؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟