کیا لوکپال پر سرکار اور انا کا ٹکراؤ ٹلے گا؟


Published On 17th December 2011
انل نریندر
لوکپال کو لیکر شش و پنج کی حالت بنی ہوئی ہے۔ لوکپال بل کیا اس اجلاس میں آئے گا یا نہیں آئے گا، آئے گا تو کب اور کس شکل میں؟ یہ سوال جس کا آج دعوے سے جواب نہیں دیا جاسکتا۔ بدھ کے روز حکومت کی طرف سے اتفاق رائے بنانے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔ وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر چار گھنٹے چلی آل پارٹی میٹنگ بے نتیجہ رہی۔ حکومت نے اس میٹنگ میں سبھی پارٹیوں کی رائے تو لی لیکن اپنے پتے نہیں کھولے۔ پھر چاہے وزیر اعظم کا مسئلہ ہو یا سی بی آئی اور گروپ سی کے ملازمین کو لوکپال کے دائرے میں لانے کا۔ ایسے میں کوئی قابل قبول حل نکلتا نہیں نظر آیا۔ اب معاملہ پھر سرکاری پالے میں ہے۔حکومت کی مصیبتیں کافی بڑھ گئی ہیں۔ نااتفاقیوں کی لمبی فہرست کے درمیان سے ہی بل کا مسودہ تیار کرنا ہوگا۔ ذرائع کے مطابق موجودہ اجلاس میں بل کے پاس ہونے کا امکان مشکل دکھائی پڑتا ہے۔ پارلیمانی امور کے وزیر پون بنسل نے کہا پارٹیوں کی الگ الگ رائے سے مسودے میں تبدیلی کرنی ہوگی۔ اس سے سرکار کے لئے کام بڑھ گیا ہے پھر بھی اسے بھروسہ ہے کہ وہ موجودہ اجلاس میں بل کو پاس کروا لے گی۔ ذرائع کے مطابق کچھ شرطوں کے ساتھ وزیر اعظم کو لوک پال کے دائرے میں شامل کرسکتی ہے۔ نچلی افسرشاہی پر اختلافات کو لیکر حکومت لوکپال کے دائرے میں رکھے جانے اور اس کے لئے ایک ضروری اور پختہ مکینزم بنانے پر غور کرہی ہے۔ سی بی آئی پر کوئی اتفاق رائے بنانا مشکل ہے۔ ایتوار کو روس سے لوٹ کر وزیر اعظم کیبنٹ کی میٹنگ بلائیں گے۔ جس میں لوکپال بل کے ترمیم مسودے کو منظوری دی جاسکتی ہے۔ پیر کو سبھی پارٹیوں کے ممبران پارلیمنٹ کے درمیان بل کے مسودے کی کاپی دی جاسکتی ہے۔ اس کے اگلے دن منگلوار کو اسے پارلیمنٹ کے اندر رکھا جاسکتا ہے۔ پارلیمنٹ کا جلاس جمعرات کو ختم ہونے والا ہے۔ ضرورت پڑنے پر اجلاس کو ایک دن کے لئے بڑھایا جاسکتا ہے اور سرکار کے مسودے سے ناراض انا ہزارے نے کہا کہ اس بار وہ انشن پر نہیں بیٹھ رہے ہیں بلکہ سیدھے کانگریس کے سینئر لیڈروں کے خلاف سڑکوں پر اتریں گے۔ اور اگر مضبوط لوکپال نہیں آیا تو یکم جنوری سے یوپی اے چیئرپرسن سونیا گاندھی اورا ن کے لڑکے کانگری سکریٹری جنرل راہل گاندھی کے سامنے خود دھرنے پر بیٹھ جائیں گے۔انا نے جمعرات کو کہا انہیں امید ہے کہ سرکار پارلیمنٹ کے اسی اجلاس میں پائیدار لوکپال بل پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر سرکار ایسا کرتی ہے تو وہ خود اس کا شکریہ ادا کریں گے۔ سرکار کے سینئر لیڈروں کو گلاب پیش کریں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے یوپی اے سرکار کو خبردار کیا کہ سخت لوکپال بل نہیں آیا تو اس بار صرف وہ رام لیلا میدان یا آزاد میدان تک محدود نہیں رہیں گے۔ 27 دسمبر سے شروع ہونے والے انشن کے علاوہ یکم جنوری سے جیل بھرو آندولن بھی شروع کیا جائے گا۔ لوکپال کی مخالفت کرنے والے ممبران پارلیمنٹ کی مخالفت کی جائے گی۔ ٹیم انا کے اہم سپہ سالار پرشانت بھوشن کا کہنا ہے یوپی اے سرکار بہانے بازے پر اتر آئی ہے۔ دیش کے سبھی لوگوں کو اب یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ سرکار مضبوط لوکپال قانون بنانا ہی نہیں چاہتی۔بل پارلیمنٹ میں رکھنے سے پہلے ہی سرکار نے ٹال مٹول کا رویہ اپنانا شروع کردیا ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ سرکار اور انا ہزارے میں ٹکراؤ نہیں ہوگا۔ ویسے بھی سردی کا موسم ہے سبھی کی کوشش ہونی چاہئے کہ معاملہ نمٹ جائے۔ کچھ سرکار جھکے کچھ لچیلا پن ٹیم انا دکھائے۔آخر جو معاملہ پچھلے 40 سالوں سے لٹکا ہے وہ اتنی آسانی سے سلجھ نہیں پائے گا۔
Anil Narendra, Anna Hazare, BJP, Congress, Daily Pratap, Lokpal Bill, Rahul Gandhi, Sonia Gandhi, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟