سوبرسوں میں دہلی کی تصویر، تاریخ اور جغرافیہ سب بدلا ہے


Published On 14th December 2011
انل نریندر
12 دسمبر 1911ء کو جارج پنچم کا کرونیشن پارک میں ہندوستان کے نئے سمراٹ کی شکل میں راج تلک ہوا تھا۔ تقریب کے اختتام کے بعد ہی جارج نے اس اعلان سے سبھی موجود تجربہ کار شخصیتوں کو چونکا دیا۔''ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ بھارت کی راجدھانی کولکتہ سے دہلی منتقل کی جائے۔ دیش کو بہتر طریقے سے چلانے کے لئے برطانوی حکومت ہندوستان کی راجدھانی کو کولکتہ سے دہلی منتقل کررہی ہے۔'' شاید انگریز ایک نیا شہر بنانا چاہتے تھے۔ دہلی کے انتخاب کے پیچھے سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ یہ تاریخی طور سے دیش کی راجدھانی رہی ہے۔ مغلوں نے دہلی کو ایک نئی پہچان دی تھی۔ انگریز دراصل مغلوں سے بہت متاثر تھے ۔ وہ بھی انہی کی طرح اور طویل عرصے تک راج کرنا چاہتے تھے جس کی جھلک ان کے ذریعے اس وقت بنائی گئی عمارتوں سے ظاہر ہوتی ہے۔ دہلی کو راجدھانی بنے 100 سال ہوگئے ہیں۔ جب انگریزوں نے نئی دہلی کو راجدھانی بنایا تھا تو دہلی کو لٹین کی دہلی کہا جاتا تھا۔ کیونکہ پورا علاقہ رائے سینا پہاڑی کے ارد گرد نئے سرے سے بنایاگیا تھا۔ اسے ڈیزائن اڈون لٹین اور ہاربرٹ بیکر نے کیا تھا۔انگریز راجدھانی بنانے کے بعد زیادہ دن نہیں ٹک سکے اور 15 اگست1947 ء کو ہی انہیں یہاں سے جانا پڑا۔ 1911 میں دہلی ایک گرتا ہوا پراناشہر تھا۔ چار دیواری سے گھرے شہر کے باہر محض گاؤں اور قطب اور نظام الدین کی درگاہ کے پاس کچھ بستیاں تھیں۔ لٹین اور بیکر نے انڈیا گیٹ ،راشٹرپتی بھون سمیت دہلی کو جدید شکل دی۔ دہلی کل 8 شہروں کو ملا کر بنی ہے لیکن دہلی کی تاریخ تین ہزار سال پرانی ہے۔مانا جاتا ہے کہ پانڈو نے اندر پرستھ کا قلعہ جمنا کے کنارے بنایا تھا۔ تقریباً اسی جگہ آج مغل زمانے میں بنا پرانا قلعہ ہے۔ ہر حکمراں نے دہلی کوراجدھانی کے طور پر الگ الگ پہچان دی۔ کئی بار دہلی برباد ہوئی اور کئی بار بنی۔
ہر سلطان نے اپنی دیرینا چھاپ چھوڑی، اپنا بنایا۔ دہلی کی تاریخ پر کئی کتابیں لکھنے والی سعدیہ دہلوی کہتی ہیں کہ 1930 کے بعد راجدھانی کی شکل تیزی سے بدلی ہے کیونکہ1911 ء سے1931 کے درمیان نئی راجدھانی نے وجود اختیار کیا۔ آزادی کے بعد قومی راجدھانی سے مغربی تہذیب کارنگ تیزی سے چڑھا۔ آج حالت یہ ہے کہ یہ قدرتی طور سے تین حصوں میں بٹ گئی ہے۔ یمنا ے میدان کی زمین دو ندیوں کے بیچ میں واقع ہے اور میدانی حصہ ۔دہلی کی آبادی 3850507 ہے اور ہر سال یہاں پانچ لاکھ لوگوں کی آبادی کا اضافہ ہوجاتا ہے۔ دہلی والے اپنی فراخ دلی کے لئے جانے جاتے ہیں اور ان کا مہمان کے طور پرخیر مقدم کرتے ہیں۔ دہلی آج فلائی اووروں کا شہر بن گیا ہے۔ میٹرو سے دہلی کی ایک الگ پہچان بنی ہے۔ دہلی بہت تیزی سے پھیلی ہے ۔ آج دہلی میں تین ریلوے اسٹیشن ہیں۔ دلی جنکشن، نئی دہلی ریلوے اسٹیشن اور نظام الدین ریلوے اسٹیشن۔ ریاست میں تین بس اڈے ہیں۔ دو ہوائی اڈے ہیں۔
دہلی کا کل رقبہ 1483 مربع کلو میٹر ہے۔ ان 100 سالوں میں دہلی نے ہر معنی میں ترقی کی ہے اوردنیا کے شہروں میں نئی دہلی کا نام شمار ہونے لگا ہے۔ یوں کسی شہر کے لئے 100 سال کا وقت بہت زیادہ نہیں ہوتا لیکن پچھلے 100 سال میں دہلی کی تاریخ اور جغرافیہ بہت بدل چکا ہے۔
100 years of Delhi, Anil Narendra, Daily Pratap, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟