آئی ایس آئی کو دیش کے اندر سے پوری مدد ملتی ہے



Published On 15th December 2011
انل نریندر
پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی بھارت کے خلاف چھیڑی اپنی مہم کو آگے بڑھانے سے باز نہیں آرہی ہے۔ وہ کچھ نہ کچھ کرتی رہتی ہے لیکن ہماری سکیورٹی ایجنسیاں چست اور تیار رہتی ہیں۔ حال ہی میں انڈین مجاہدین کے7 آتنک وادیوں کو پکڑنے اور ان کے بڑے نیٹورک کا خلاصہ ہونے کے بعد دہلی پولیس کی کرائم برانچ و اسپیشل سیل کی ٹیم کو ایک بڑی کامیابی ملی ہے۔اسپیشل ٹیم نے پاک خفیہ ایجنسی کے دو ایجنٹوں کو نئی دہلی ریلوے اسٹیشن سے گرفتار کیا ہے ان میں ایک خاتون ہے۔ ان کے پاس پاکستان شناختی کارڈ، پاسپورٹ کے علاوہ ہندوستانی پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بھی ملے ہیں۔ آئی ایس آئی نے انہیں بھارت میں ٹھکانہ بنانے اور یہاں کی خفیہ اطلاعات حاصل کرنے کیلئے بھیجا تھا۔دونوں کو تیس ہزاری عدالت کی اے سی جی ایف ونود یادو کی کورٹ میں پیش کیا۔ یہاں سے ان کو 14 دن کی جوڈیشیل حراست میں بھیج دیا گیا۔ ڈی سی پی اشوک چاند کے مطابق پولیس کو اطلاع ملی تھی کہ دو پاکستانی شہریوں نے نیپال بارڈر سے بھارت میں دراندازی کی ہے اور گورکھپور کے پاس سونولی بارڈر سے ہوتے ہوئے گورکھ دھام ایکسپریس سے دہلی آرہے ہیں۔ اطلاع ملتے ہیں اسپیشل سیل سرگرم ہوگیا اور دونوں کو دہلی ریلوے اسٹیشن پر دبوچ لیا گیا۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ ان کے پاس نہ صرف ہندوستانی پاسپورٹ تھے بلکہ ان پر بھارت میں داخل ہونے کی مہر نہیں لگی تھی یہ کیسے ممکن ہوا؟ان کے ساتھ آئی خاتون صوفیہ کے پاس ایک پاکستانی سرکار کے ذریعے جاری شہریت کا ثبوت بھی ملا ہے۔ اس کے پاس سے کچھ متنازعہ دستاویزات بھی ملے ہیں۔ جن میں چپ عمران کے نام سے، گجرات سے جاری ڈرائیونگ لائسنس، ہندوستانی ووٹر کارڈ، عمران یوسف کے نام سے جاری پین کارڈ،یوسف کے نام سے احمد آباد سے 1986ء میں جاری ہندوستانی پاسپورٹ بھی برآمد ہوا ہے۔ عمران نے پوچھ تاچھ میں بتایا کہ وہ بنیادی طور سے احمد آباد کا رہنے والا ہے لیکن1988 ء میں وہ پاکستان چلا گیا تھا اور وہاں کی شہریت حاصل کرلی تھی۔ جب وہ پاکستان میں تھا تو آئی ایس آئی نے اس سے رابطہ قائم کیا اگر وہ بھارت جا کر ان کے لئے کام کرے تو اسے کافی روپے کی مدد ملے گی۔ عمران کے راضی ہونے پر مارچ2011 میں اسے کہا گیا کہ وہ بھارت جاکر ایک خاتون کو وہاں کا ریزینڈنٹ ایجنٹ بنا ئے۔ اسی اسکیم کے تحت وہ بھارت آیا تھا۔ یہاں سے دونوں کو آگرہ جانا تھا۔ عمران اسے آگرہ چھوڑ کر پاکستان لوٹ جاتا۔ خاتون آگرہ میں رہ کر وہاں کے لوگوں کے ساتھ گھل مل کر اپنا ٹھکانہ بنا لیتی۔ لیکن دہلی میں ہی دونوں کو دبوچ لیا گیا۔ یہ حیرانی کی بات ہے کہ نہ صرف بھارت ۔ پاکستان آنا جانا اتنا ان لوگوں کے لئے معمولی بات ہے یہ جب چاہے چلے جائیں جب چاہے واپس آجائیں لیکن بھارتیہ دستاویز ان کے آسانی سے بن جاتے ہیں۔ ہم آئی ایس آئی کو تو دن رات کوستے رہتے ہیں لیکن اپنے گھر کو نہیں دیکھتے جہاں کے لچر سسٹم کے سبب آئی ایس آئی اپنے منصوبوں میں کامیاب ہوتی ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, ISI, Terrorist, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟