پاکستان کے راہل گاندھی : بلاول بھٹو زرداری


Published On 14th December 2011
انل نریندر
مرحومہ بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے صاحبزادے بلاول آج تک پاکستان کی سیاست میں کافی سرگرم ہوگئے ہیں۔ صدر زرداری کے دوبئی کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہونے کے ساتھ ہی بلاول کو پاکستان کی حکمراں پارٹی پی پی پی کی جانب سے اہم میٹنگوں میں بلایا جانا اس بات کا اشارہ ہے کہ بلاول کو وزیر اعظم کے عہدے کے لئے پارٹی کو آئندہ کے امیدوار کے طور پر تیار کیا جارہا ہے۔ وزیر اعظم گیلانی بھی کہہ چکے ہیں بلاول پاکستان کے وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ آکسفورڈ یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ رنگین مزاج طالبعلم رہ چکے 23 سالہ بلاول بھٹو کی پاکستانی سیاست میں اچانک سرگرمیاں بڑھنے سے ملک کی اپوزیشن پارٹیوں میں کھلبلی مچ گئی ہے۔ بینظیر بھٹو کے قتل کے بعد والد زرداری کے صدر بننے اور بلاول پی پی پی کے چیئرمین مقرر کئے گئے تھے۔ اب جس طرح سے وزیر اعظم گیلانی کے ساتھ قومی سلامتی کمیٹی کی پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین رضاربانی نے انہیں قومی سکیورٹی حالات سے متعارف کرا رہے ہیں اس سے پارٹی کی اس حکمت عملی کی تصدیق ہوتی ہے کہ بلاول کو نہ صرف حکمراں پارٹی بلکہ پاکستان کی حکومت میں بھی بڑی ذمہ داری لینے کیلئے تیار کیا جارہا ہے۔ حالانکہ بلاول ستمبر2013ء میں 25 سال کے ہونے کے بعد ہی پاکستانی اسمبلی کے لئے بھی چناؤلڑسکیں گے۔ اس لئے تب تک ان کے وزیر اعظم بننے کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔ کیونکہ پاکستانی اسمبلی کے چناؤ 2013ء میں ہی طے ہیں اس لئے مانا جارہا ہے کہ تب تک بلاول کو وزیر اعظم کے امیدوار کے طور پر ایک مکمل سیاستداں کی شکل میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ بلاول نے جنتا کے درمیان جانے کا پروگرام بنایا ہے اور ان کے موجودہ تیور کو دیکھتے ہوئے ان کا کچھ پاکستانی بھارت کے راہل گاندھی سے موازنہ کررہے ہیں لیکن یہ بھی کہہ رہے ہیں اگر بلاول کو سیاسی دنیا میں آنا ہے اور پاکستانی عوام کے درمیان اپنی ساکھ بنانی ہے تو انہیں اپنی رنگین مزاجی کی عادت کو بدلنا ہوگا۔ بلاول کو نہ صرف جہاد اور کٹر پنتھیوں کی بڑھتی طاقت پر و امریکہ کے ساتھ بگڑتے پاکستانی فوج کے رشتوں پر بھی اپنی بیباک رائے دینی ہوگی۔ کچھ پاکستانی مبصرین کا خیال ہے بلاول کو سرگرم کرنے کے پیچھے بھی پاکستانی فوج کا ہاتھ ہے۔ پچھلے کچھ دنوں سے پاکستانی سیاست میں سابق کرکٹر عمران خان کافی ہلچل مچائے ہوئے ہیں۔ ان کی پارٹی تحریک انصاف کی مقبولیت کا گراف بڑھتا جارہا ہے۔
پاکستانی فوج عمران کو زیادہ پسند نہیں کرتی اور وہ اس کے بڑھتے قدموں کو ہر حال میں روکنا چاہتی ہے۔ اگر جنرل کیانی ایسا نہ کر سکے تو وہ کم سے کم یہ چاہتے ہیں کہ عمران ان کی پکڑ میں رہے اور ضرورت سے زیادہ آزاد نہ ہوں۔ بلاول کو آگے کرکے جنرل پرویز کیانی کا یہ مقصد پورا ہوجاتا ہے کہ ملک میں کٹھ پتلی وزیر اعظم ہو اور پردے کے پیچھے اصل طاقت پاکستانی فوج کے پاس رہے۔ ادھر امریکہ سے پاکستان کی کشیدگی بڑھتی جارہی ہے۔ پاکستان کی وزارت دفاع نے ایتوار کو شمسی ہوائی اڈے کا کنٹرول اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے۔ جی او نیوز نے خبردی ہے کہ پاکستان کے وزارت ہوائی بازی اور ڈیفنس وزارت اور اندرونی امور کی وزارت کے اعلی افسر اس موقعہ پر بلوچستان میں واقع شمسی ہوائی اڈے پر موجود تھے۔
ایک پاکستانی افسر نے بتایا کہ امریکی فوجیوں نے شمسی ہوائی اڈے کو چھوڑنے سے پہلے وہاں لگے اپنے سارے آلات کو ضائع کردیا تاکہ وہ پاکستان کے ہاتھ نہ لگ پائیں۔ اسی اڈے سے امریکہ ڈرون جہازوں سے حملہ کرتا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پاک نئی ڈیفنس پالیسی کے تحت اب پاکستانی فوج دیش کے ہوائی زون میں کسی بھی امریکی ڈرون کو گرا سکتی ہے۔ اسے اب یہ اختیارات دے دئے گئے ہیں۔ این بی سی نیوز نے پاکستانی فوج کے ایک سینئر افسر کے حوالے سے بتایا کہ امریکی ڈرون سمیت ہمارے ہوائی زون میں داخل ہونے والے کسی بھی باہری عناصر کے ساتھ دشمن کی طرح برتاؤ کیا جائے گا اور اسے گرادیا جائے گا۔ سینئر فوجی افسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ 26 نومبر کو ہوئے ناٹو کے حملے کے بعد جس میں28 پاک فوجیوں کی موت ہوگئی تھی، جنرل کیانی نے امریکی ڈرون کو گرانے کے احکامات سمیت کئی ہدایات جاری کیں پاکستان نے ناٹو کی سپلائی شاہراؤں کو بھی بند کردیا۔ کل ملاکر پاکستان کی اندرونی سیاست اور غیر ملکی سیاست دونوں میں ہی ہلچل بڑھ گئی ہے۔
America, Anil Narendra, Asif Ali Zardari, Bilawal Bhutto, Daily Pratap, Pakistan, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟