ای وی ایم سے چناو ¿ کرانے کا سوال!

کانگریس نے ایک بار پھر بیلٹ پیپر یا ووٹ پرچیوں کی واپسی کی مانگ اٹھائی ہے ۔کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے تالکٹورہ اسٹیڈیم میں بیلٹ پیپر سے چناو¿ کے لئے بھارت جوڑو یاترا کی طرح ملک گیر مہم چلانے کا اعلان کیا ۔اس کا نام آئین رکھشک ابھیان دیا ہے انہوں نے وزیراعظم نریندر مودی ذات پات مردم شماری سے ڈرتے ہیں کہ سبھی طبقہ اپنا حصہ مانگیں گے ۔کھڑگے نے کہا مہاراشٹر چناو¿ نے دکھا دیا ہے کہ ایس سی ایس ٹی اوبی سی غریب طبقہ کے لوگ اپنی پوری طاقت لگا کر ووٹ دے رہے ہیں لیکن ان کا ووٹ فضول ہورہا ہے ۔ای وی ایم مشینوں کو لے کر کھڑگے نے طنز کیا کہ مودی جی کے گھر یا امت شاہ کے گھر میں مشین رکھنے دو ۔احمد آباد کے کسی گودام میں رکھن دو ہمیں ای وی ایم نہیں چاہیے ہمیں بیلٹ پیپر چاہیے ان کی تجویز تھی کہ جیسے راہل گاندھی کی قیادت میں بھارت جوڑو یاترا نکلی ویسے ہی مت پتر چاہیے کی مہم شروع کی جائے ۔پچھلے کچھ اسمبلی انتخابات میں ای وی ایم کو لے کر بہت سی شکایتیں آئی ہیں ۔مہاراشٹر میں تو بہت ہی ہنگامہ مچا ہے ۔ووٹر سڑکوں پر اترا ٓئے ۔ہارے امیدوار ثبوت اکٹھا کرکے چناو¿ کمیشن اور عدالتوں کے دروازہ پرجارہے ہیں ۔جہاں تک عدالتوں کا سوال ہے تو کچھ دن پہلے ہی سپریم کورٹ بیلٹ پیپروں کا استعمال کرنے سے متعلق عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کہا کہ چناو¿ جیت جائیں تو ای وی ایم صحیح اور ہار جائیں تو چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے ۔جسٹس پی وی ویرالے کی سپریم کورٹ کی بنچ نے یہ رائے زنی کی تھی ۔عرضی میں پولنگ پرچی سے کرائے جانے کے علاوہ کئی اور ہدایت دئیے جانے کی درخواست کی گئی تھی ۔جب عرضی گزار کے ایل پال نے کہا کہ مفاد عامہ کی عرضی انہوں نے دائر کی ہے تو بنچ نے کہا کہ آپ کے پاس دلچسپ مفاد عامہ کی عرضیاں ہیں ۔آپ کو یہ شاندار وچار آتے کہاں سے ہیں ؟ پال نے کہا کہ وہ ایک ایسی تنظیم کے صدر ہیں جس نے تین لاکھ سے زیادہ یتیموں اور چالیس لاکھ سے زیادہ بدواو¿ں کو بچایا ہے ۔بنچ نے اس کے جواب میں کہا آپ اس سیاسی سیکٹر میں کیوں اترے ہیں اچھا کام بہت الگ ہے ۔پال نے جب بتایا کہ وہ 150 سے زیادہ دیشوں کا دورہ کر چکے ہیں تو بنچ نے کہا کہ ان دیشوں میں پرچیوں کے ذریعے ووٹ ڈالے جاتے ہیں یا وہاں ای وی ایم کا بھی استعمال ہوتا ہے اس پر پال نے کہا کہ اب دیشوں نے پرچیوں کے ذریعے چناو¿ کا طریقہ اپنایاہے جس میں امریکہ جیسے کئی ترقی یافتہ یوروپی دیش شامل ہیں ۔بھارت کو بھی ایسا ہی کرنا چاہیے انہوں نے کہا گڑ بڑھ ہوئی ہے اس سال 2024 جون مین الیکشن کمیشن نے 9 ہزار کروڑ روپے ضبط کئے ہیں ۔بنچ نے کہا لیکن اس سے آپ کی بات کیسے پختہ ہو جاتی ہے اگر آپ بیلٹ پیپر کی طرف لوٹتے ہیں تو کیا کرپشن نہیں ہوگا؟چندر بابو و جگن ریڈی کا ذکر کئے جانے پر بنچ نے کہا کہ جب چندر بابو نائیڈو ہارے تھے تو انہوں نے کہا تھا ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اب ا س بار جگن موہن ریڈی ہارے تو وہ کہہ رہے ہیں کہ ای وی ایم سے چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے۔ سوال نا تو ای وی ایم کا ہے اور نا سیاسی پارٹیو ں کا ہے بلکہ اصل سوال ای وی ایم ہے ۔ووٹروں کو پتہ ہونا چاہیے کہ اس نے جس کو ووٹ دیا ہے تو کیا وہ اس کو گیا ہے ۔دیش کی جنتا کا بھروسہ سب سے زیادہ اہم ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!