کیا شرد پوار کا سیاسی وجود ختم ؟

مہاراشٹر اسمبلی کے چناﺅ نتیجوں سے سب سے مایوس کن اشارہ اگر کسی کے لئے ہے تو وہ سیاسی چانکیہ مانے جانے والے بزرگ شرد پوار کےلئے ہیں ۔ڈھائی سال پہلے ان کی پارٹی کی ٹوٹنے نہ صرف ایم وی اے کا اقتدار چھین لیا بلکہ ان کی پارٹی ،چناﺅ نشان سے لیکر زمین تک چھین لی ۔نتیجوں نے شرد پوار کے سامنے ایک بڑا سوال کھڑا کر دیا ہے ۔کیوں کے سیٹیں کام زمین سب جاتا ہوا نظر آ رہا ہے ۔84 سالہ شرد پوار کے لئے مہاراشٹر کا جن آدیش ان کے اب تک کے سیاسی سفر کے سب سے بڑے جھٹکے کی طرح ہے ۔بھلے ہی 5 سال پہلے شرد پوار نے اپنے سیاسی ٹیلنٹ سے کانگریس اور شیوسینا کو ساتھ لاکر ایم وی اے بنایا لیکن وہ اس بار بطور آرٹسٹ ناکام ہوئے زمین پر ان کی پارٹی این سی پی کی گھڑی نے جو پہچان بنائی اسے تو بھتیجے اجیت دادا پوار لے گئے لیکن اس عمر میں خطرناک بیماری کے چلتے پھر سے پارٹی کے لئے روح ڈالنا آسان نہیں ہے اس کے پیچھے کی وجہ ان کی سحت اور بڑھتی عمر جیسی چنوتیاں ہیں ۔شرد پوار نے اپنی وراست کے طور پر جہاں پردیش کے طور پر سیاست اجیت کے لئے چھوڑی تھی اور سیاست بیٹی سپریہ سلے کےلئے نئی صورت حال میں ان کی سیاسی زمین بنائے رکھنے کے لئے پھر سے بنیاد کھڑی کرنی ہوگی ۔اجیت دادا پوار نے بی جے پی کے ساتھ مل کر لکیر اتنی بڑی کرلی ہے کی اسے چھوٹا کرنا آسان نہیں ہوا۔مہاراشٹر اسمبلی چناﺅ مہم کے دوران سوشل میڈیا پر واقعہ دھوم مچا رہا تھا وہ تھا جہاں بوڑھا آدمی چلا رہا ہے وہاں اچھا ہو رہا ہے ۔۔کم سے کم شرد پوار سے پیار کرنے والے ہر شخص کو اس لائن کا مطلب پتہ تھا اور ان کے گروپ کے امیدوار یہ سوچ رہے تھے کے وہ اپنے نیتا کے جادو سے اسمبلی میں ضرور پہنچ جائےں گے ۔یہی وجہ تھی کے جہاں این سی پی کے اتحادی سپا کے امیدوار چناﺅ لڑ رہے تھے وہاں شرد پوار کی ریلیوں کی خوب مانگ تھی ۔اس مانگ کے پیش نظر ریاست بھر میں 69 ریلیاں ہوئی انہوںنے لوگوں کو اپنے حق میں کرنے کی کوشش بھی کی لیکن بعد میں بھی شرد پوار کو 86 میں سے 10 سیٹیں ہی ملی ہیں۔تو کیا اندازہ کہا جائے کے شرد پوار کا کرشما ختم ہو گیا ؟ایک بار پھر سے شرد پوار کے سیاسی دبدبے پرسوال کھڑے ہو گئے ہیں ۔اور سوال پوچھا جا رہا ہے کے کیا شرد پوار پھر سیاست میں کھڑے ہو پائےں گے ؟ ساتھ میں ہی شرد پوار اور ان کی پارٹی کی مستقبل کیا ہوگا؟ اور سب سے اہم بات یہ ہے کے مہاراشٹر کی سیاست میں شردپوار کا کرشما سب کچھ ختم ہو گیا ہے؟پچھلے 4 دہائیوں میں شرد پوار نے اپنے تجربہ اور ہنر کا استعمال کرکے سیاست میں واپسی کی ہے ۔ان کے بارے میں کہا جاتا ہے وہ ہار ماننے والے نہیں ہیں ۔سپریہ سولے اور روہت پوار جیسے این سی پی (پوار گروپ)کو مستقبل میں کتنا سنبھال پائےں گے ۔اس بارے میں ایک صحافی نے کہا میں کبھی نہیں کہوں گا کے شردپوار سیاسی طور پر ختم ہو گئے ہیں ۔کیوں کے سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے کیا پتہ کوئی ایسا موقع بنے اور اشارے بنیں کے پوار صاحب پھر سے بولنگ کریں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

ہریانہ میں غیر جاٹوں کے بھروسے بھاجپا!