سماجواد و سیکولرزم آئین کا حصہ !
سپریم کورٹ نے سماج واد اور سیکولرزم الفاظ کو آئین کے بنیادی ڈھانچہ کا حصہ بتاتے ہوئے کہا کہ انہیں آئین کی تمہید سے ہٹایانہیں جاسکتا ۔اس بارے میں دائر عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے عدالت نے کہا آئین کا آرٹیکل 368- پارلیمنٹ کو آئین میں ترمیم کی اجازت دیتا ہے ۔تمہید بھی آئین کاحصہ ہے اور پارلیمنٹ کی یہ پاور تمہید تک پھیلی ہوئی ہے ۔آئین سے سیکولرزم اور سماج واد لفظ ہٹانے والی مانگ کی عرضیوں کو خارج کر دیا ۔ایم پی سبرا منیم سوامی ،وکیل وشنو شنکر جین اور دیگر کے ذریعے دائر عرضی کی گئی تھیں ۔غور طلب ہے کہ سال 1976 میں پاس ہوئی آئین ترمیم کے تحت سیکولرزم اور سماج واد جیسے الفاظوں کو جوڑا گیا تھا ۔چیف جسٹس سنجیو گھنہ ،جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کہا سماج واد اور سیکولرزم جیسے الفاظ 1976 میں آئین ترمیم کے ذریعے جوڑے گئے ان سے 1949 اپنائے گئے آئین پر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔اس ترمیم کے بعد تمہید میں بھارت کا خاکہ سرداری ،جمہوری ملک سے بدل کر سرداری ،سماج وادی اور سکولرزم سیکولر جمہوریت ہو گیا تھا ۔سماعت کے دوران اپنی دلیل دیتے ہوئے عرضی گزا ر وکیل وشنو کمار جین نے 9ججوں کی آئینی بنچ کو ایک حالیہ فیصلے کا حوالہ دیا اور آئین کی آرٹیکل 39(B) پر 9 ججوں کی بنچ کے فیصلے کا ذکرکرتے ہوئے عدالت نے سماج وادی لفظ کی تشریح پر عدم اتفاق جتایا جسے بڑی عدالت کے سابق جج جسٹس وی آر کرشنا ایئر اور چتر گندہا ریڈی نے تشریح دی تھی کہ سی جے آئی سنجیو کھنہ نے کہا ہندوستانیت کے سلسلے میں ہم سمجھتے ہیںکہ بھارت میں سماج واد دیگر دیشوں سے بہت الگ ہے ۔ہم سماج واد کا مطلب خاص طور سے ایک فلاحی اسٹیٹ فلاحی ملک سمجھتے ہیں اور اس فلاحی ملک مین اسے لوگوں کی بہبود کے لئے کھڑا ہونا چاہیے اور موقعوں میں یکسانیت برتنی چاہیے ۔بڑی عدالت نے 1994 کے ایس آر بومئی معاملے میں سیکولرزم کو آئین کی بنیادی تشبیح کاحصہ مانا یہ محض اتفاق ہے کہ سپریم کورٹ نے یوم آئین پر آئین کی تمہید میں شامل سماج واد اور سیکولرزم جیسے الفاظ کی اہمیت اس کے استعمال کی تشریح کی ہے جن کا تفصیل سے تذکرہ کیا گیا ہے ۔چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی بنچ نے سماج واد اور سیکولرزم کے بارے می کہا کہ بھارت ے شہریوں سے ان دو لفظوں کو قبول کرکے اس کو مان لیا اس لئے 44 برسوں بعد ان لفظوں کو آئین کی تمہید سے بے اثر کئے جانے کا کوئی اخلاقی بنیاد نہیں دکھائی دیتا ۔سپریم کورٹ کے فیصلے نے تشریح کی ہے کہ چاہے سیکولرزم ہو یا سماج وادی یہ لفظ ہمارے آئین کی ترقی پسندی کو بنائے رکھنے میں معاون ہیں جہاں سیکولرزم شہریوں کی برابری اور مذہبی آزادی جیسے اہم اختیارات کو یقینی کرتا ہے وہیں سماج واد کے تئیں عزم ملک کے فلاحی ڈھانچے کو بنائے رکھنے میں مدد کرتا ہے ۔آج کے ماحول میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی اہمیت اور بھی بڑھ جاتی ہے ۔اس کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں ۔
(انل نریندر)
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں