راہل گاندھی اپوزیشن کے لیڈربنے!

کانگریس نے منگلوار کو اعلان کیا کہ راہل گاندھی لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر بن گئے ہیں ۔2004 میں چناوی سیاست میں آئے راہل تبھی سے کوئی عہدہ لینے سے بچتے رہے ہیں یہاں تک کہ پارٹی چیف کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا ۔لیکن اب راہل گاندھی ایک سنجیدہ لیڈر کی ساکھ کی طرح ڈھل رہے ہیں پہلے نانا کرتے رہے اب عہدہ سنبھال لیا ہے ۔لوک سبھا میں اپنی بات رکھی د س سال بعد ان کو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ ملا ہے ۔بدھوار کو لوک سبھا میں بطور اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی پہلی بار بولے انہوں نے اسپیکر اوم برلا کے پھر سے اسپیکر بننے پر بھی مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ سرکار کے پاس سیاسی طاقت ہے لیکن اپوزیشن بھی بھارت کے لوگوں کی آواز کی نمائندگی کر رہی ہے ۔اپوزیشن آپ کو پارلیمنٹ چلانے میں مدد کرے گی یہ بات بہت اہم ہے کیوں کہ تعاون کے بھروسہ کے ساتھ ہونا چاہیے اپوزیشن کی آوازپارلیمنٹ میں سنائی دے یہ بہت ضروری ہے ۔ہمیں پوری امید ہے کہ اپوزیشن کی آواز پارلیمنٹ میں دبائی نہیں جائے گی ۔راہل گاندھی کو کروڑوں د یش واسیون نے اس امید کیساتھ چنا ہے کہ وہ جنتا کے اشو پارلیمنٹ میں زور وشور سے اٹھائیں گے اس سرکار کے تیور پہلے جیسے ہی ہیں ۔آج بھی یہ سرکار ویسے ہی چلانے کی کوشش کرر ہی ہے جیسے پچھلی لوک سبھا میں چلی تھی ۔تھوڑا سا دبنگی بیشک کم ہوئی ہے لیکن تیور وہیں کے وہیں ہیں ۔موصولہ اشاروں سے صاف ہے کہ ڈر کے سہارے ای ڈی کے سہارے اور سی بی آئی کے سہارے انکم ٹیکس کے سہارے یہ سب ویسے ہی چلیں گے ۔راہل گاندھی و تمام اپوزیشن اس کا کیسے مقابلہ کرے گی ؟اروند کیجریوال کی مثال ہمارے سامنے ہے ،ہیمنت سورین کا کیس کسی سے چھپا نہیں ہے ۔راہل اب اپوزیشن لیڈر ہیں ناکہ صرف کانگریس نیتا انہیں پورے اپوزیشن کا خیال رکھنا ہوگا ۔اروند کیجریوال ہیمنت سورین جیسے کیسوں کے خلاف بھی انہیں اب پوری طاقت سے احتجاج کرنا ہوگا۔ پارٹی مفاد سے بالا تر ہوکر آئین کی حفاظت کرنی ہوگی ۔یہ پھر سے ڈر وخوف کا جو ماحول پچھلی سرکار نے بنایا تھا اس کا سخت مقابلہ کرتے ہوئے انہیں فیل کرنا ہوگا ۔جن اشوآئین ،مہنگائی ،بے روزگاری،پیپر لیک ہونے ای ڈی اور دیگر ایجنسیوں کا بیجا استعمال روکنے کا پارلیمنٹ میں زور شور سے معاملہ اٹھانا ہوگا ۔اور دیش کو ڈر وخوف کے ماحول سے نجات دلائی جائے اس پر حکمت عملی تیار کرنی ہوگی ۔راہل گاندھی کے لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر بننے سے پارلیمنٹ اور پارلیمنٹ کے باہر ان کا قدبڑھا ہے ۔انڈیا گٹھ بندھن کے اتحادی پارٹیوں کے بیچ لو ک سبھا میں تامل میل بٹھانا ہوگا۔پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن ایک حکمت عملی بنا کر چلے اور اس پر دھیان دینا ہوگا ۔اپوزیشن لیڈر شیڈو پردھان منتری ہوتاہے ۔اپوزیشن کی نہ صرف وہ قیادت کرتا ہے بلکہ کئی ضروری تقرریوں میں بھی پی ایم کے ساتھ بیٹھتا ہے ۔پی ایم کے نظریہ اور اپروچ میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے ۔راہل کیسے ایڈجسٹ کریں گے وہ دیکھنا ہوگا ۔قائم کرپانا راہل گاندھی کے لئے چنوتی ہوگی ۔اپوزیشن کے لیڈر کی سب سے اہم رول پارلیمانی کمیٹیوں اور سلیکشن کمیٹیوں میں ہوتا ہے ۔سلیکشن کمیٹی ،انفوسمنٹ ڈائرکٹوریٹ سی بی آئی ،سینٹرل ویجلنس کمیشن ،سینٹرل انفارمیشن کمیشن ،لوک پال ،ساتھ ہی چناو¿ کمشنروں ،قومی انسانی حقوق کمیشن کے چیئر مین جیسے کافی اہم عہدوں پر تقرری کرتی ہے ۔بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی نے میڈیا سے کہا تھا کہ میں نے سب کچھ چھوڑ دیا ہے ۔اب میں وہ راہل گاندھی نہیں ہوں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟