سینکڑوں حاجیوں کی دردناک موت!

سعودی عرب میں دوران حج سینکڑوں حاجیوں کی موت کا تکلیف دہ واقعہ سامنے آیا ہے ان میں زیادہ تر لوگوں کی موت کاسبب شدید گرمی بتایاجاتاہے چونکہ لوگوں کو 52-53 ڈگری سیلسیس سے زیادہ درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑا۔خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے ایک عرب سفیر کے حوالے سے بتایا کہ دوران حج مصر کے 658 لوگوں کی موت ہوئی وہیں انڈونیشیا کا کہنا ہے کہ اس کے 200 سے زیادہ شہریوں کی موت ہوئی ہے ۔وہیں بھارت نے 98 لوگوں کے مرنے کی جانکاری دی ہے اس کے علاوہ پاکستان ،ملیشیا ،اردن ،ایران ،سینیگال ،سوڈان ،عراق کے قردستان نے بھی اپنے شہریوں کے مرنے کی تصدیق کی ہے ۔برطانیہ کے اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق امریکہ کا خیال ہے کہ حج سفر کے دوران کئی امریکی بھی مارے گئے ہیں ۔حج مسلمانوں کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع ہے یہ اسلام کی پانچ فرائض میں سے ایک ہے یہ جسمانی اور اقتصادی طور سے مضبوط ہر مسلمان کے لئے فرض ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہر سال ایک طے وقت پر دنیا بھر سے مسلم ممالک کے لاکھوں مرد اور عورتیں حج کرنے کے لئے سعودی عرب کے شہر مکہ میں جمع ہوتے ہیں ۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ اس سال قریب 18 لاکھ لوگوں نے فریضہ حج ادا کیا ہے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مرنے والوں میں آدھے سے زیادہ لوگوں نے اپنے سفر کا رجسٹریشن تک نہیں کرایا تھا جس کی وجہ سے انہیں ایئر کنڈیشن ٹینٹ اور بسوں جیسی سہولت نہیں مل پائی ۔سعودی عرب نے حج کے دوران ہوئی اموات پر ابھی تک کوئی رائے زنی نہیں کی ہے ۔اب بات کرتے ہیں ان اسباب کی جس کی وجہ سے عازمین حج کی اتنی تعداد میں موت ہوئی ۔ماناجارہا ہے کہ اس بار سعودی میں بہت زیادہ گرمی پڑ رہی ہے ۔وہاںچل رہی ہیٹ ویوو اتنی گرم تھی کہ بڑی تعداد میں حاجیوں کی موت ہوئی ۔حاجیوں کو زیادہ گرمی کے علاوہ جسمانی مشقت کرنی پڑتی ہے ۔بڑی بڑی کھلی جگہوں پر رکنا پڑتا ہے جس کے سبب گرمی زیادہ لگتی ہے ۔ہم حاجیوں میں کئی بزرگ اور بیمار بھی ہوتے ہیں ۔کئی رپورٹیں ایسی بھی آئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکام کی بد انتظامی نے حالات مزید خراب کر دئیے ۔رہنے کا انتظام ٹھیک نہیں تھا خیموں میں ضرورت سے زیادہ لوگوں کو رکھا گیا ۔گرمی سے بچنے کے لئے ٹھیک انتظام نہیں تھے ۔38 سالہ امینہ پاکستان میں اسلام آباد کی باشندہ ہیں کا کہنا ہے کہ مکہ میں جن خیموں میں ہم رکے تھے وہ ایئر کنڈیشن نہیں تھے ۔جو کولر وہاں تھے ا ن میں زیادہ تر میں پانی نہیں ہوتا تھا ۔شکایت کرنے پر حکام سنتے نہیں تھے ۔ایک پرائیویٹ گروپ کے ذریعے حج سفر کا انعقاد کرنے والے محمد چاچا نے بی بی سی کو بتایا کہ گرمیوں کے دوران ایک عام حج مسافر کو جن میں قریب 13 کلو میٹر پیدل چلنا پڑتا ہے اس کی وجہ سے انہیں لو لگنے ،تھکان اور پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ہر سال حج کے دوران ہونے والی اموات کے لئے یہ وجہ بھی ہوتی ہے کہ زندگی بھر کی بچت کے بعد اپنی زندگی کے آخری وقت پر وہ حج پر جاتے ہیں ۔کئی مسلمان اس امید میں بھی مکہ جاتے ہیں کہ اگر کسی وجہ سے ان کی مو ت ہو تو حج کے دوران ہو کیوں کہ مقدس شہر میں مرنا ،وہاں دفن ہونا کسی دعاسے کم نہیں مانا جاتا ۔ایسے میں مرنے والوں کی پہچان اور ا نہیں دفن کرنے جیسے معاملے کا سعودی عرب سرکار خرچ اٹھاتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟