کون ہوگا بھاجپا کا نیا صدر؟

پی ایم مودی نے اپنی نئی کیبنیٹ میں بھاجپا کے قومی صدر جے پی نڈا کو بھی جگہ دی ہے ۔وزیر بنائے جانے کے بعد اب بھاجپا کے نئے صدر کی تلاش تیز ہوگئی ہے ۔بطور صدر نڈا کی میعاد اسی سال جنوری میں ختم ہو چکی ہے ۔پھر بھی لوک سبھا چنا و¿ تک ان کے عہدے میں توسیع کر دی گئی تھی جو اب چند دنوں میں ختم ہونے والی ہے ا س درمیان میڈیا میں خبر ا ٓئی کہ اس سال چار ریاستوں مہاراشٹر ،جھارکھنڈ ،ہریانہ و جموںکشمیر اسمبلی چناو¿ تک جے پی نڈا صدر بنے رہ سکتے ہیں ۔مودی جی اور امت شاہ چاہتے ہیں کہ نیا بھاجپا صدر ان کی پسند کا ہو لیکن آر ا یس ایس کو شاید یہ قبول نہ ہو ۔آر ا یس ایس نے لگتا ہے کہ فیصلہ کر دیا ہے کہ بھاجپا کا نیا صدر ان کی رضامندی سے بنے ۔وہ نہیں چاہتا کہ مودی شاہ اپنی مرضی سے فیصلہ تھوپیں ۔دراصل سنگھ کے ذرائع سے پتہ چلتا ہے کہ یہ فیصلہ کر لیاہے کہ پارٹی کو مودی شاہ کی جوڑی سے دور رکھا جائے ۔مودی شاہ اپنی سرکار چلائیں اور پارٹی سنگھ کے اشارے پر چلے ۔یہ ایک رائے ہے ۔وہ مودی شاہ کی جوڑی کی سرکار اور پارٹی د ونوں پر مکمل کنٹرو ل نہیں چاہتی کیوں کہ ان کا خیال ہے کہ بھاجپا اس ڈھنگ سے کام نہیں کررہی ہے جیسے انہیں کرنا چاہیے ۔ویسے پچھلے دنوں مودی شاہ کے اشارے پر جے پی نڈا نے سنگھ کو صاف اشارہ دے دیا تھا کہ اب بھاجپا کو سنگھ کی ضرورت نہیں ہے ۔واجپائی کے ٹائم پر بھاجپا کمزور تھی اور اسے سنگھ کی ضرورت تھی لیکن اب بھاجپا بہت بڑی پارٹی بن گئی ہے اور ا نہیں سنگھ کی ضرورت نہیں ہے ۔سنگھ اپنے تہذیبی پروگرام چلائے ۔بھاجپا صدر کے چناو¿ کی کاروائی میں تھوڑا وقت لگ سکتا ہے کیوں کہ پارٹی انجمن چناو¿ بھی جلد ہوں گے جن کے پورا ہونے میں وقت لگ سکتا ہے ایسے میں ممکن ہے کہ مرکزی پارلیمانی بورڈ تب تک نڈا کو صدر بنائے رکھ کر نگراں صدر کی تقرری کر سکتاہے ۔دونوں ہی حالات میںآر ایس ایس کا رول اہم ہے ۔سنگھ سیدھے طور پر بھاجپا کے کام میں دخل نہیں دیتی لیکن سنگھ کی ایک سسٹر انجمن ہونے کے ناطے بھاجپا انجمن کا تانا بانا سنگھ ہی بنتا ہے ۔سنگھ سے آئے مکمل پرچارک بھاجپا میں تنظیم کے جنرل سیکریٹریوں کا رول نبھاتے ہیں ۔چاہے وہ مرکزی سطح پر ہو یا ریاستی سطح پر مرکزکی چناوی سطح کوئی بھی کرلے لیکن تنظیم کی ریڑھ کی ہڈی سنگھ ہی رہتا ہے ۔حال کے چناو¿ میںبھاجپا اور سنگھ کے درمیان تال میل کی کمی سامنے آئی ہے ۔اب سنگھ کی کیرل میں ہونے والی تال میل کی میٹنگ میں جب بھاجپا صدر بھی حصہ لینے جائیں گے تب آگے کا مشورہ ہو سکتا ہے ۔ذرائع کے مطابق سنگھ بھاجپا کے صدر کی شکل میں ایسے شخص کو پسند کر سکتا ہے جو سنگھ پریوار سے ہو بلکہ تنظیم کو لیکر چوکس اور ورکروں کو ایک ساتھ جوڑ کر چلنے والا ہو ۔سنگھ نہیں چاہتا کہ تنظیم کا مکھیہ سرکار کا پچھل پنگو لگے ۔ابھی کسی ایک کا نام پر غور شروع نہٰیں ہوا ہے ۔حالانکہ بحث میں کئی نام ہیں حالانکہ ابھی کسی کے نام پر غورنہیں ہوا ہے وہ بھی رہیں گے لیکن فیصلہ کس پر ہوگا اسے لیکر سنگھ اور بھاجپا کی سینئر لیڈر شپ کے درمیان ابھی تبادلہ خیال ہونا باقی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟