آکاش 47 دن میں کیسے سنجیدہ ہوگئے؟

بسپا چیف مایاوتی اپنے چوکانے والے فیصلوں کے لئے جانی جاتی ہیںسبھی حیران ہوئے تھے جب انہوں نے اپنے بھتیجے آکاش آنند کو لوک سبھا چناو¿ کے بیچ میں 7 مئی کو اپنے جانشین اور قومی کوآرڈینیٹر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا ۔تب انہوں نے سنجیدہ ہونے تک عہدے سے ہٹانے کی بات کہی تھی ۔اب ٹھیک 47 دن بعد اتوار کو بسپا کی قومی میٹنگ میں آکاش کو پھر سے آشیرواد دے دیا ۔اور وہ پہلے کی طرح عہدوں پر بحال ہو گئے ۔سیاسی گلیاروں میں یہی سوال اٹھ رہا ہے کہ آخر 47 دنوں میں ا ٓکاش آنند کیسے سنجیدہ ہو گئے ۔کیوں کہ ان کو ہٹاتھا اور پھر بحال کر دیا گیا ؟ایسا کرنے کے پیچھے سیاسی کہانی ہے یا کوئی مجبوری ۔لوک سبھا چناو¿ میں بسپا کو بڑا جھٹکا لگا ہے اور وہ اپنے کیڈر بورڈ کوبھی نہیں بچا سکی ہیں ۔بسپا کے لئے یہ سب سے برا دور ہے ۔بہن جی نے آکاش آنند کو پھر سے کیوں بحال کیا ۔پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ آکاش کی واپسی تو ہونی ہی تھی ۔لوک سبھا چناو¿ کے بعد اہم عہدیداران اور کوآرڈینیٹروں سے بہن جی نے جب فیڈ بیک لیا تو اس میں یہی بات سامنے آئی کہ آکاش کو چناو¿ کے بیچ ہٹانے سے کافی نقصان ہوا ہے کیوں کہ نوجوان ان کو پسند کرتے ہیں ۔بی ایس پی کے پاس اب خود مایاوتی کے علاوہ پہلے کی طرح بڑے چہرے نہیں ہیں ۔ایسے میں آکاش یہ چہرہ ہوسکتے ہیں خاص طور سے جب کانگریس میں راہل گاندھی وپرینکا گاندھی ہیں ۔سپا میں اکھلیش جیسے چہرے ہیں ایسے ہی آکاش کے ساتھ نوجوان جڑیں گے ادھر آزاد سماج پارٹی کے صدر چندرشیکھر خود بھاری اکثریت سے جیتے ہیں ۔ان کے ساتھ نوجوان جڑ رہے ہیں ایسے میں خطرہ یہ بھی ہے کہ کہیں بسپا کے کیڈر ووٹ اور نوجوان وہاں نہ چلے جائیں ۔ڈھلتی عمر کے ساتھ ساتھ پارٹی کے کھستے ووٹ بینک کو دیکھتے ہوئے مایاوتی کو اور اپنے بھتیجے آنند سے چمتکار کی بڑی امید ہے ۔سال 2027 میں اسمبلی چناو¿ ہونے ہیں ۔دو دہائی پرانے 2007 کے نتیجے دہرانے کے لئے مایاوتی نے آکاش پر بڑا داو¿ کھیلا ہے۔2006 میں کاشی رام کے نا رہنے کے بعد 2007 کے اسمبلی چناو¿ میں جس بسپا نے 30.45 فیصد ووٹ اور 206 ممبران اسمبلی کے ساتھ پہلی بار ریاست میں اکثریت کی حکومت بنائی تھی ۔اس کا اس وقت نا لوک سبھا میں اور نہ رہی ریاستی اسمبلی میں کوئی ممبر ہے ۔اسمبلی میں صرف ایک ممبر ہے جبکہ ودھان پریسد میں کوئی ممبرنہیں ہے ۔پارٹی کے تیزی سے کھسکتے ووٹ بینک کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ اٹھارہویں لوک سبھا ان کو صرف 9.39 فیصد ووٹ ملے ۔اس بات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ محروم سماج میں بھی اب بہن جی کا پہلے جیسا جادو نہیں چلا ۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ مانی جاتی ہے کہ مایاوتی نے غلط وقت پر غلط فیصلے کئے ۔بسپا ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں لوک سبھا چناو¿ میں ہار کے اسباب کا جائزہ لیا گیا ۔اس میں کہا گیا کہ اپوزیشن پارٹیوں نے آئین بچاو¿ جیسے اشو کو زور شور سے اٹھایا اور وہ دلتوں کو بھا گیا ۔سپا کا پردے کے پیچھے بی جے پی کا ساتھ دینا اور انڈیا یادو کیساتھ نا آنا بھی بہن جی کو بہت بھاری پڑا ۔دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا بسپا اب اپنے کھوئے ہوئے ووٹ بینک کو واپس لا سکے گی ؟ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟