امت شاہ نے کرایا تاریخی معاہدہ !

آسام اور میگھالیہ کے درمیان گزرے پچاس برسوں سے جاری سرحدی تنازعہ پر بریک لگ گیا ہے ۔دونوں ریاستوں کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ ہوا ہے ۔دہلی میں مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کی موجودگی میں دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے ایک معاہدہ پر اتفاق رائے ظاہر کیا ہے ۔منگلوار کو آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا شرما ممبر پارلیمنٹ دلیپ سیکیا اور میگھالیہ کے وزیراعلیٰ گونارائیڈ سنگھوا نے راجدھانی دہلی میں وزیرداخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی ۔اس سرحدی تنازعہ کا حل نکالنے کے لئے ایک معاہدہ کیا گیا اس دوران مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا کہ دونوں ریاستوں 70فیصد سرحد تنازعہ سے آزاد ہو گئی ہے ۔دونوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے بتایا کہ آگے کا جھگڑا بھی ہم بات چیت سے سلجھا لیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آج بہت اچھا اور بڑا کام ہوا ہے اور دنوں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ اور ٹیم کو وزیراعظم مودی اور بھارت سرکار کی طرف سے شکریہ کہا گیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک تیار نارتھ ایسٹ کا جو خواب پی ایم مودی نے دیکھا تھا وہ جلد تعبیر ہوگا ۔امت شاہ نے بتایا کہ اب تک تقریباً چار ہزار آٹھ سو زیادہ ہتھیار قانونی اتھارٹی کو سرینڈر کر دئیے گئے ہیں ۔انہوں نے کہا وزیراعظم نریندرمودی نے نارتھ ایسٹ کی شان کے لئے یہ کام کیا ہے ۔انہوں نے پی ایم کے نارتھ ایسٹ سرحد کے بارے میں بات کی تھی ۔سب سے پہلے 2019تریپورہ میں مسلح جنگی گروپ کے درمیان معاہدہ ہوا ۔دراصل 1972میں جب آسام کو کاٹ کر میگھالیہ کو الگ ریاست بنایا گیا تھا ۔تبھی سے دونوں ریاستوں کو 12سرحدی علاقوں کی حد بندی کو لیکر تنازعہ کھڑا ہو گیا تھا ۔دونوں ریاستوں کے درمیان قریب 885کلو میٹر لمبی سرحد کا یہ بڑا حصہ ہے جس کے سبب ان کے درمیان کئی بار ٹکراو¿ کے حالات بن گئے ۔دونوں ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعہ کتنا پیچیدہ رہا ہے اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک دہائی پہلے جنوری 2012میں میگھالیہ میں گوہاٹی کے اس وقت کے وازیراعلیٰ ترون گوگوئی کی یہ سرکار ی رہائش گاہ کی زمین کو اپنا بتا دیا تھا ۔یہاں تک کہ 1985میں دیش کے ریٹائرڈ چیف جسٹس وائی وی چندرچور کی سربراہی میں بنی کمیٹی بھی کوئی حل نہیں نکال سکی ۔ایسے میں آسام کے وزیراعلیٰ ہیمنت بسو اشرما اور میگھالیہ میں وزیراعلیٰ کونورائیڈ سنگھما دونوں ریاستوں کے 70فیصدی سرحدی تنازعہ کو سلجھانے کے لئے معاہدہ تک پہونچانا واقعی ایک بڑاکارنامہ ہے ۔دونوں ریاستوں کے درمیان اس سال جنوری میں اتفاق رائے ہوگیا تھا ۔جسے اب امت شاہ نے سمجھوتیہ کی شکل دے دی ہے ۔امید کی جاتی ہے اسی طرح دیگر ریاستوں کی سرحد سے متعلق تنازعوں کو بیٹھ کر ٹیبل سلجھا لیا جائے گا ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟