اکھلیش نے اسمبلی کی ممبری کیوں چنی ؟

سماجوادی پارٹی کے چیف اکھلیش یادو نے لوک سبھا کی ممبر شپ سے استعفیٰ دے کر یہ تو صاف کر دیا ہے کہ اب ان کی پوری توجہ یوپی کی سیاست پر ہوگی انہیں سرکار بنانے کا بھلے ہی موقع نہ ملا ہو لیکن وہ ایوان میں بھاجپا سرکار ایک مضبوط اپوزیشن کے رول کا احساس ضرور کرائیں گے اس استعفیٰ کو سال 2024میں ہونے والے لوک سبھا چناو¿جوڑ کر دیکھا جا رہا ہے ۔اکھلیش یادو ، اعظم خان ،ماتا پرساد پانڈے ،شیو پال یادو ،سینئر ممبر اسمبلی ہیں ۔اب دیکھناہوگا نیتا اپوزیشن کون ہوتا ہے ؟ اکھلیشن کرہل سیٹ سے پہلی بار ممبر اسمبلی چنے گئے ہیں ۔سیٹ کو بچا کر انہوں نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی ہے کہ کنبہ ذاتی اور روایتی سیٹ سے ان کا سیاسی لگاو¿ ہے اب دیکھنا ہوگا کہ اعظم خان اس چناو¿ میں رام پور سے دسویں مرتبہ ممبر اسمبلی چنے گئے ہیں اور جیل میں ہیں ۔اسمبلی میں ان کا رول جیل سے آنے کے بعد ہی شروع ہو پائے گا ۔اکھلیش جب پارلیمنٹ میں تھے توان کا زیادہ تروقت دہلی میں گزررہا تھا ۔استعفیٰ کے سہارے وہ یہ بھی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اسمبلی چناو¿ میں ہار کے بعد وہ یوپی کی سیاست پر دھیان دیں گے ۔سپا کا اعظم گڑھ کی سیٹوں پر اچھی پرفارمنس رہی ایسے میں اکھلیش کو بھروسہ ہے کہ ضمنی چناو¿ میں یہ سیٹ پھر سے سپا کے کھاتے می جائے گی ۔اکھلیشن آبادی کے لحاظ سے دیش کی سب سے بڑی ریاست پانچ سال تک وزیراعلیٰ رہے ہیں ۔ان کا پورا خاندان سیاست میں ہے ۔والد ملائم سنگھ یادو تو دیش کے سیاسی سورماو¿ں میں شمار کئے جاتے ہیں ۔اکھلیش کو حالیہ اسمبلی چناو¿ نتائج سے سمجھ میں آگیا ہے ۔پارٹی کے مفاد میں ان کا یوپی میں رہنا ضروری ہے ۔بجائے وہ دہلی میں رہیں ۔اب وہ یوپی اسمبلی میں رہ کر یوگی سرکار کی پالیسیوں پر سخت نظر رکھ پائیں گے ۔ہر اس موقع کو اپنی پارٹی کے مفاد میں بھنائیں گے جہاں یوگی سرکار کی تھوڑی سی بھی کمزوری دکھائی دے گی ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟